ہیروشیما: امریکہ کے جاپان پر ایٹمی حملے کے 75 برس، وبا کے باعث دعائیہ تقاریب محدود

دوسری عالمی جنگ کے دوران جاپان کے شہر ہیروشیما پر آج سے 75 برس قبل امریکہ کی جانب سے پہلا ایٹم بم گرایا گیا تھا۔

ہیروشیما

،تصویر کا ذریعہEPA

،تصویر کا کیپشنجاپان کا ایک خاندان 75 برس قبل ایٹم بم حملے میں ہلاک ہونے والوں کی یاد میں منعقدہ دعائیہ تقریب میں شریک ہے۔ جاپان ہر برس چھ اگست کو ملک میں ہیرو شیما اور ناگاساکی پر امریکہ کی جانب سے کیے گئے ایٹمی حملے کی یاد مناتا ہے۔ اس برس کورونا کے باعث عوام کو بڑح تعداد میں شرکت سے منع کیا گیا ہے۔
ہیروشیما

،تصویر کا ذریعہEPA

،تصویر کا کیپشنہیروشیما کے پیس میموریل پارک میں جوہری توانائی کے مخالفین بینرز اٹھائے مظاہرہ کر رہے ہیں۔
ہیروشیما

،تصویر کا ذریعہEPA

،تصویر کا کیپشنہیروشیما ایٹم بم حملے کی یاد میں تعیمر کی گئی یادگار تلے سنہ 1945 کے حملے میں ہلاک ہونے والوں کے ناموں کی فہرست سٹی میئر کے حوالے کی جا رہی ہے۔ ہیروشیما پر گرائے جانے والے ایٹم بم کو ’لٹل بوائے‘ کا نام دیا گیا۔ اس ایٹم بم کی طاقت 12 ہزار سے 15 ہزار ٹن بارود جتنی تھی۔ اس بم نے 13 مربع کلومیٹر تک کے علاقے کو تباہ و برباد کر دیا۔
ہیروشیما

،تصویر کا ذریعہEPA

،تصویر کا کیپشنایک خاتون ہیروشیما پیس میموریل پارک میں بم حملے کی یادگار پر تعظیمی پھول رکھ رہی ہیں۔
ہیروشیما

،تصویر کا ذریعہEPA

،تصویر کا کیپشنجاپان کے وزیر اعظم شنزو آبے ایٹمی حملے میں ہلاک ہونے والوں کی یاد میں منعقدہ تقریب کے دوران آنکھیں بند کئے احتراماً خاموش کھڑے ہیں۔
ہیروشیما

،تصویر کا ذریعہEPA

،تصویر کا کیپشنجرمنی کے شہر برلن میں ایک مصور نے دنیا میں امن اور جاپان ایٹمی حملے کی 75ویں برسی کی یاد شہر کی ایک مصروف شاہراہ کی دیوار پر پینٹنگ کر کے خراج عقیدت پیش کیا ہے۔
ہیروشیما

،تصویر کا ذریعہEPA

،تصویر کا کیپشنجاپان کے شہر ہیروشیما میں ایٹم بم حملے میں ہلاک ہونے والوں کی یاد میں ایک خاتون جرمنی کے شہر برلن میں دنیا میں امن کے لیے گھنٹی بجا رہی ہیں۔