آج سے 70 برس قبل امریکہ نے جاپان کے شہر ہیروشیما پر ایٹم بم گرایا تھا۔
،تصویر کا کیپشنامریکہ نے جاپان کے شہر ہیروشیما پر چھ اگست سنہ 1945 کو پہلا ایٹم بم گرایا تھا۔
،تصویر کا کیپشنامریکہ میں اس وقت کے صدر ہیری ٹرومین نے یو ایس ایس آگسٹا نامی جنگی جہاز سے جاپان کے شہر ہیروشیما پر گرائے جانے والے ایٹم بم کا اعلان کیا۔
،تصویر کا کیپشنہیرو شیما پر گرائے جانے والے ایٹم بم کو ’لٹل بوائے‘ کا نام دیا گیا۔ اس ایٹم بم کی طاقت 12 ہزار سے 15 ہزار ٹن ٹی این ٹی کے مساوی تھی۔ اس بم نے 13 مربع کلومیٹر تک کے علاقے کو تباہ و برباد کر دیا۔
،تصویر کا کیپشناس ایٹم بم کو امریکی B-29 سپر فورٹریس جہاز سے مقامی وقت کے مطابق صبح 8:15 پر گرایا گیا۔
،تصویر کا کیپشنہیروشیما پر گرنے والے ایٹم بم سے 500 گز تک کا تمام علاقہ ملیامیٹ ہو گیا۔
،تصویر کا کیپشناس جہاز کو چلانے والے عملے کا کہنا ہے کہ انھوں نے ہیروشیما پر ایٹم بم گرنے کے بعد وہاں دھویں کے بادل اور بڑے پیمانے پر آگ لگتی دیکھی۔
،تصویر کا کیپشنہیروشیما پر بم گرنے کے بعد وہاں کی 60 فیصد عمارتیں تباہ ہو گئیں۔
،تصویر کا کیپشنجاپان کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ہیرو شیما پر بم گرنے سے اس وقت 1,18,661 عام شہری لقمۂ اجل بن گئے۔
،تصویر کا کیپشنبعد میں جاری ہونے والے اندازوں کے مطابق جب ہیروشیما پر بم گرایا گیا تو اس وقت اس کی آبادی 3,50,000 افراد پر مشتمل تھی جس میں سے 1,40,000 افراد ہلاک ہوئے۔
،تصویر کا کیپشناس تصویر میں نظر آنے والے شخص کی جلد بم دھماکے سے بری طرح متاثر ہوئی۔
،تصویر کا کیپشنامریکی صدر نے کہا کہ ایٹم بم سے ’کائنات کی بنیادی قوت سے کام لینے‘ کے دور کا آغاز ہوا ہے۔ اس بم سے جرمنی کے ساتھ ایٹمی دوڑ میں امریکہ کو فتح حاصل ہوئی۔
،تصویر کا کیپشنامریکہ نے تین دن بعد یعنی نو اگست سنہ 1945 کو جاپان کے دوسرے شہر ناگاساکی پر ایک اور ایٹم بم گرایا جس کے نتیجے میں کم سے کم 74,000 افراد زندگی کی بازی ہار گئے۔
،تصویر کا کیپشنامریکہ کی جانب سے ہیروشیما اور ناگاساکی شہروں پر گرائے جانے والے ایٹم بموں کے نیتجے میں اس وقت ایشیا میں جنگ کا فوراً خاتمہ ہو گیا، تاہم ناقدین کا یہ بھی کہنا ہے کہ جاپان اس سے پہلے ہی ہتھیار ڈالنے کے قریب پہنچ چکا تھا۔