اقبال خان کی جاسوسی: سکینڈل کی وجہ سے کریڈٹ سوئس کے ایگزیکٹیو مستعفی

،تصویر کا ذریعہReuters
سوئٹزرلینڈ کے ایک بینک کریڈیٹ سوئس کے چیف آپریٹنگ آفیسر نے یہ ثابت ہونے کے بعد کہ انھوں نے اپنے ایک ایگزیکیٹو کی جاسوسی کرنے کے لیے پرائیویٹ جاسوسوں کی خدمات حاصل کی تھیں، اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔
سوئس بینکنگ انڈسٹری میں اس سکینڈل نے تہلکہ مچا دیا ہے۔
بینک کے ویلتھ مینجمنٹ کے سابق سربراہ اقبال خان نے کریڈٹ سوئس چھوڑ کر ایک اور بینک یو بی ایس میں نوکری اختیار کر لی تھی۔
اطلاعات کے مطابق اقبال خان پر نظر رکھنے کے لیے ستمبر میں پرائیویٹ جاسوس لگائے گئے۔ خان نے جولائی میں بینک چھوڑ دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیئے
End of سب سے زیادہ پڑھی جانے والی
ابھی یہ بھی واضح نہیں کہ بینک کے چیف ایگزیکٹیو ٹڈجانے تھیام کو اس کا علم تھا۔ ایسی اطلاعات بھی ہیں کہ ٹڈجانے اقبال خان سے خوش نہیں تھے۔
کریڈٹ سوئس نے کہا کہ تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ چیف آپریٹنگ آفیسر پیئر اولیور بوئی نے خود ہی اقبال خان کی جاسوسی کا فیصلہ کیا تھا۔
پراپرٹی کا تنازع
ایسا نہیں کہ تھیام ہمیشہ سے خان سے نا خوش تھے۔ وہ خان کی تعریف کرتے تھے اور انھوں نے ان کی ترقی بھی کی تھی۔
لیکن اطلاعات کے مطابق مسئلہ اس وقت کھڑا ہوا جب خان نے لیک زیورخ کے قریب ایک پراپرٹی خریدی اور اس کی دو سال مرمت کرواتے رہے۔ یہ پراپرٹی ان کے باس کی پراپرٹی کے ساتھ تھی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق جنوری میں ایک پارٹی میں اقبال خان اور تھیام کی گرل فرینڈ کے درمیان تھیام کی پراپرٹی میں اگنے والے درختوں پر کچھ تکرار بھی ہوئی تھی۔ یہ پارٹی تھیام کے گھر پر ہو رہی تھی۔
کچھ عرصے کے بعد خان نے کریڈٹ سوئس کو چھوڑنے کا اعلان کیا۔

،تصویر کا ذریعہReuters
سکینڈل اس وقت سامنے آیا جب ستمبر میں یہ پتہ چلا کہ بینک نے اقبال خان پر نظر رکھنے کے لیے کارپوریٹ انٹیلیجنس فرم انویسٹیگو کی خدمات حاصل کی ہیں۔ بینک کو یہ خدشہ تھا کہ کہیں خان اس کے کلائنٹ یو بی ایس تو نہیں لے کر جا رہے۔
خان کو جب شک ہوا کہ کوئی شخص ان کی نگرانی کر رہا ہے تو انھوں نے اس کو پکڑ لیا۔ وہاں کیا ہوا اس پر خان اور انویسٹیگو کے بیانات کافی جدا جدا ہیں اور اس معاملے کی ابھی بھی تحقیقات ہو رہی ہیں۔
’ساکھ کو شدید جھٹکا‘
اس کے بعد یہ سوالات اٹھنا شروع ہو گئے کہ کریڈٹ سوئس میں کس نے یہ کارروائی شروع کروائی کہ اقبال خان کا پیچھا کیا جائے اور کس کس کو اس کی خبر تھی۔
اس کے نتیجے میں کریڈٹ سوئس نے ایک لا فرم ہومبرگر کو یہ ذمہ داری سونپی کہ وہ یہ پتہ چلائے کہ کون ذمہ دار ہے اور یہ بھی دیکھے کہ اقبال خان نے کہیں معاہدے کی شرائط کی خلاف ورزی تو نہیں کی۔

،تصویر کا ذریعہGetty Images
کریڈٹ سوئس کا کہنا ہے کہ تھیام اور خان کے ذاتی تعلقات تحقیقات کا حصہ نہیں ہیں۔
ہومبرگر تحقیقات میں کہیں بھی یہ نہیں کہا گیا کہ سی ای یو نے خان کی جاسوسی کی منظوری دی تھی اور نہ ہی ستمبر 18، 2019 سے پہلے ان کو اس کا علم تھا، جب جاسوسی کو ختم کر دیا گیا تھا۔
کریڈٹ سوئس نے کہا ہے کہ اقبال خان پر نظر رکھنے کا فیصلہ غلط اور ناموزوں تھا اور اس کے نتیجے میں بینک کی ساکھ کو شدید نقصان پہنچا ہے۔
ہومبرگر کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان کی اور نہ تو انٹیلیجنس فرم انویسٹیگو کی تحقیقات سے ایسا کوئی ثبوت ملا ہے کہ اقبال خان نے کریڈٹ سوئس کے ملازمین کو اپنے ساتھ لے جانے کی کوشش کی اور نہ ہی کسی کلائنٹ کو۔









