آپ اس وقت اس ویب سائٹ کا ٹیکسٹ پر مبنی ورژن دیکھ رہے ہیں جو کم ڈیٹا استعمال کرتا ہے۔ مرکزی ویب سائٹ جہاں تمام تصاویر اور ویڈیوز موجود ہیں دیکھیے
جمال خاشقجی قتل: ترک اخبار نے آڈیو ریکارڈنگ کی نئی تفصیلات جاری کر دیں
ترکی کے ایک اخبار نے سعودی صحافی جمال خاشقجی سے متعلق ایک ریکارڈنگ کی نئی تفصیلات جاری کی ہیں، جس کو مبینہ طور پر جمال خاشقجی کی زندگی کے آخری لمحات میں ریکارڈ کیا گیا تھا۔
سعودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنانے والے صحافی جمال خاشقجی کو گذشتہ برس اکتوبر میں ترکی کے دارلحکومت استنبول میں سعودی قونصلیٹ میں قتل کیا گیا تھا۔
ترک اخبار صبحا کے مطابق یہ تفصیلات ایک ایسی ریکارڈنگ سے لی گئی ہیں جن کو سعودی قونصلیٹ کے اندر ریکارڈ کیا گیا تھا، جس کو بعد میں ترک انٹییلیجنس نے حاصل کیا۔
ترک اخبار کی اس نئی رپورٹ میں مبینہ طور پر جمال خاشقجی کے آخری الفاظ سے متعلق معلومات شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
صبحا میں جمال خاشقجی کی پرسرار موت سے متعلق چھپنے والی خبریں عالمی شہ سرخیوں میں جگہ بناتی رہی ہیں۔
End of سب سے زیادہ پڑھی جانے والی
اس اخبار نے رواں ہفتے میں جمال خاشقجی کی ہلاکت سے متعلق دو نئی رپورٹس شائع کی ہیں اور تازہ ترین رپورٹ اس مبینہ ریکارڈنگ کی تفصیلات سے متعلق ہے۔
رپورٹ کے مطابق سعودی قونصلیٹ میں داخل ہونے کے بعد جمال خاشقجی کو بتایا گیا کہ انٹرپول کے حکم کے مطابق انھیں ریاض واپس جانا ہو گا۔
خاشقجی نے مبینہ طور پر اس گروپ کے احکامات ماننے سے انکار کیا جس پر انھیں کوئی نشہ آور چیز دی گئی۔
خاشقجی نے مبینہ طور پر اپنے آخری الفاظ میں اپنے قاتلوں کو ان کا منہ بند نہ کرنے کی درخواست کی کیونکہ ان کو دمے کا مرض لاحق تھا لیکن اس کے بعد وہ اپنے ہوش میں نہیں رہے۔
اخبار کی رپورٹ کے مطابق خاشقجی کے سر پر تھیلا ڈالا گیا جن سے ان کا دم گھٹ گیا، اس ریکارڈنگ میں مبینہ طور پر ہاتھا پائی کی آوازیں بھی موجود ہیں۔
واضح رہے کہ جمال خاشقجی کی ہلاکت کی آڈیو ریکارڈنگ موجود ہونے کے بارے میں رپورٹس گذشتہ ایک سال سے گردش کر رہی ہیں۔
ترک حکام کا دعویٰ رہا ہے کہ یہ آڈیو موجود ہے اور انھوں نے یہ عالمی برادری میں مختلف اہم حکومتوں کو دی بھی ہیں تاہم اب یہ واضح نہیں کہ ترک اخبار کے پاس یہ ریکارڈنگ کہاں سے آئی۔
عالمی دباؤ کے باوجود جمال خاشقجی کی لاش ان کی ہلاکت کے ایک سال بعد بھی نہیں ملی ہے۔
اس سال کے آغاز میں ماورائے عدالت ہلاکتوں کے اقوام متحدہ کے ایک ماہر نے کہا تھا کہ جمال خاشقجی کی ہلاکت کی ایک آزادانہ اور غیر جانبدرانہ تفتیش کی ضرورت ہے۔
مندوبِ خصوصی اینگز کالمارڈ نے صحافی کی ہلاکت کو ’ایک سوچا سمجھا، منصوبے کے تحت کیا گیا قتل‘ قرار دیا تھا اور ان کا دعویٰ ہے کہ سعودی ریاست اس کی ذمہ دار ہے۔
سعودی حکومت نے ان کی رپورٹ مسترد کر دی اور کئی بار کہا ہے کہ جو ان کی ہلاکت کے ذمہ دار ہیں وہ سرکاری احکامات پر عمل نہیں کر رہے تھے۔