سعودی حکومت کی پالیسیوں پر تنقید کرنے والے صحافی جمال خاشقجی استنبول سے لاپتہ

سعودی عرب کی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنانے والے ممتاز سعودی صحافی جمال خاشقجی استنبول میں سعودی سفارت خانے کے دورے کے دوران لاپتہ ہو گئے ہیں۔

امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے لیے کام کرنے والے صحافی منگل کی دوپہر استنبول میں سعودی سفارت خانے میں داخل ہوئے تھے۔

دوسری جانب واشنگٹن پوسٹ کا کہنا ہے کہ خشوگی سعودی سفارت خانے میں ’روٹین کا پیپر ورک‘ مکمل کرنے گئے تھے اور اس کے بعد سے انھیں اب تک دیکھا نہیں گیا۔

اخبار کا مزید کہنا ہے ’ہمیں نہیں معلوم کہ آیا انھیں حراست میں لیا جا رہا ہے، سوالات پوچھے جا رہے ہیں یا انھیں کب رہا کیا جائے گا؟‘

جمال خاشقجی کی منگیتر کے مطابق وہ گذشتہ دوپہر استنبول میں قائم سعودی سفارت خانے میں داخل ہوئے تھے۔

انھوں نے بتایا کہ ہم دستاویزات کے سلسلے میں سعودی سفارت خانے گئے تاہم مجھے جمال کے ہمراہ اندر جانے کی اجازت نہیں دی گئی اور ان کا موبائل بھی باہر ہی رکھوا لیا گیا۔

جمال خاشقجی کے بارے میں کنفیوژن بدھ کو اس وقت بڑھی جب واشنگٹن میں موجود ایک سعودی اہلکار نے کہا کہ ان کی گمشدگی کے بارے میں سامنے آنے والی اطلاعات جھوٹی ہیں اور وہ استنبول میں سعودی سفارت خانے آنے کے کچھ دیر بعد واپس چلے گئے تھے۔

یہ بھی پڑھیے

استنبول میں سعودی سفارت خانے کی عمارت کے باہر موجود جمال خاشقجی کی منگیتر نے سعودی اہلکار کے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ انھیں کسی نے باہر آتے ہوئے نہیں دیکھا۔

دوسری جانب ترکی کے صدر کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ ہمیں جو اطلاعات موصول ہوئی ہیں ان کے مطابق جمال خاشقجی ابھی تک سفارت خانے کے اندر موجود ہیں اور ترک اہلکار اس حوالے سے اپنے سعودی ہم منصبوں کے ساتھ رابطے میں ہیں۔

پولیس ہوشیار

اطلاعات کے مطابق خاشقجی استنبول میں سعودی سفارت خانے میں شادی کا لائسنس حاصل کرنے کے لیے ضروری کاغذات لینے آئے تھے۔

ان کی منگیتر کا کہنا ہے کہ انھوں نے سفارت خانے کی عمارت کے باہر سفارت خانہ بند ہونے تک خاشقجی کا انتظار کیا جس کا مطلب ہے کہ وہ واپس نہیں آئے۔

انھوں نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا ’مجھے نہیں معلوم کہ کیا ہو رہا ہے؟ مجھے نہیں معلوم کہ آیا خاشقجی سفارت خانے کے اندر ہیں یا پھر وہ انھیں کہیں اور لے گئے ہیں۔‘

خاشقجی کے ایک اور دوست نے واشنگٹن پوسٹ کو بتایا کہ پولیس کو ہوشیار کر دیا گیا ہے، مجھے 100 فیصد یقین ہے کہ وہ سفارت خانے کے اندر ہیں۔‘

شدید تنقید

ماضی میں سعودی شاہی خاندان کے مشیر کی حیثیت سے کام کرنے والے صحافی خاشقجی سعودی ولی عہد کی حالیہ اصلاحات اور سنہ 2030 ویژن کے تحت ملک کو جدید بنانے کی پالیسیوں کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے رہے ہیں۔

خاشقجی الوطن نامی اخبار کے سابق مدیر بھی رہے، اس کے علاوہ وہ بی بی سی کے سعودی عرب اور مشرقِ وسطیٰ کے بارے میں بنائے جانے والے پروگراموں کے لیے کنٹری بیوٹر کے طور پر بھی کام کرتے رہے۔

سعودی حکومت نے گذشتہ سال تنقید نگاروں اور صحافیوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا آغاز کیا تو جمال خاشقجی امریکہ منتقل ہو گئے تھے۔ وہ اس وقت سے وہیں مقیم ہیں اور خود ساختہ جلا وطنی کی زندگی گزار رہے ہیں۔