|
فٹ باہر، ان فٹ کے لیے کنٹریکٹ
|
||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
سابق ٹیسٹ کرکٹرز اور ماہرین نے پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے کھلاڑیوں کو دیے جانے والے نئے سینٹرل کنٹریکٹ پر سخت تنقید کی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ کنٹریکٹ میں ان فٹ کرکٹرز کو شامل کرلیا گیا ہے لیکن کارکردگی دکھانے والے فٹ کرکٹرز کے ساتھ انصاف نہیں کیا گیا ہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ نے اس سال کے لیے پندرہ کرکٹرز کو تین مختلف زمروں میں سینٹرل کنٹریکٹ دینے کا اعلان کیا ہے۔ اس کا کہنا ہے
کہ اس نے آئی سی سی رینکنگ، فٹنس، کارکردگی، سینیارٹی اور ڈسپلن کی بنیاد پر وضع کردہ پوائنٹس سسٹم کے تحت ان کرکٹرز کا انتخاب
کیا ہے۔
سابق کپتان معین خان نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سینٹرل کنٹریکٹ پاکستان کرکٹ بورڈ کے دوہرے معیار کو ظاہر کرتا ہے کیونکہ بھارت کے دورے میں شامل نہ ہونے والے ان فٹ محمد آصف کو نہ صرف کنٹریکٹ دیا گیا ہے بلکہ انہیں ’اے کیٹگری‘ میں رکھا گیا ہے جبکہ بھارت کے دورے میں تینوں ٹیسٹ کھیلنے والے شعیب اختر اور محمد سمیع کو کنٹریکٹ سے ہی باہر کردیا گیا ہے۔ معین خان نے سوال کیا کہ کرکٹ بورڈ بتائے کہ محمد آصف کو کنٹریکٹ میں اے کیٹیگری کس بنیاد پر دی گئی ہے؟ معین خان نے کہا کہ شاہد آفریدی گزشتہ سال اے کیٹیگری میں تھے لیکن اب انہیں بی کیٹیگری میں ڈال دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یقیناً مصباح الحق کی کارکردگی اچھی رہی ہے لیکن سی سے اے کیٹیگری میں ان کا یک دم آجانا حیران کن ہے۔
سابق کپتان عامر سہیل سے جب رابطہ کیا گیا تو انہوں نے صرف اتنا کہا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ میں ایسے لوگ بیٹھے ہیں جنہیں پتہ ہی نہیں ہے کہ کیا کرنا ہے۔ ایک طویل عرصے سے کرکٹ کمنٹری سے وابستہ چشتی مجاہد نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انہیں تو ابھی تک وہ پیمانہ ہی سمجھ میں نہیں آرہا ہے جس کے تحت کرکٹرز کو یہ سینٹرل کنٹریکٹ دیے گئے ہیں۔ ’اگر کارکردگی اور فٹنس کی بات کی جائے تو شعیب ملک کسی صورت میں اے کیٹگری میں شامل نہیں ہوتے کیونکہ وہ بھارت میں دو ٹیسٹ نہیں کھیلے جبکہ یہ بات بھی حیران کن ہے کہ محمد آصف نے کتنی کرکٹ کھیلی کہ وہ بھی اے کیٹگری میں شامل کرلیے گئے۔‘ چشتی مجاہد نے کہا کہ سینیارٹی کارکردگی اور فٹنس کی بنیاد پر شاہد آفریدی بی کے بجائے اے کیٹگری میں آسکتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ سپیشل کیٹیگری بناکر اس میں محمد سمیع اور شعیب اختر اور دوسرے کئی کرکٹرز کو شامل کرنا ان کی بے عزتی ہے۔ اگر کرکٹ بورڈ شعیب اختر کو کھلانا نہیں چاہتا تو اس میں اتنا حوصلہ ہونا چاہیے کہ انہیں خدا حافظ کہہ دے۔ سپیشل کیٹیگری میں شامل کرکے ان کی بے عزتی کیوں؟ سینٹرل کنٹریکٹ کے ضمن میں ایک بڑا اعتراض عمرگل کو بی کیٹیگری میں شامل کرنے پر بھی اٹھایا گیا ہے جو جنوبی افریقہ کے خلاف دونوں ٹیسٹ کھیلے تھے لیکن ان فٹ ہونے کے سبب بھارت کے دورے سے واپس بھیج دیے گئے تھے۔ اسی طرح لیفٹ آرم سپنر عبدالرحمن جنوبی افریقہ کے خلاف دو ٹیسٹ کھیلے اور وہ بی کیٹگری میں ہیں جبکہ جنوبی افریقہ اور بھارت میں تمام ٹیسٹ میچز کھیلنے والے دانش کنیریا جو گزشتہ کنٹریکٹ میں بی کیٹیگری میں تھے اب سی کیٹیگری میں جگہ بناسکے ہیں۔ پاکستان کرکٹ بورڈ نے یہ کہا تھا کہ سینٹرل کنٹریکٹ اسی کرکٹر کو دیے جائیں گے جوٹیسٹ اور ایک روزہ دونوں طرز کی کرکٹ کے لیے دستیاب ہو۔ یہ بات بورڈ نے انضمام الحق کو ورلڈ کپ کے بعد سینٹرل کنٹریکٹ سے باہر کرتے وقت کہی تھی لیکن موجودہ کنٹریکٹ میں شامل فواد عالم صرف ون ڈے اور ٹوئنٹی ٹوئنٹی کرکٹ ہی کھیلے ہیں۔ |
اسی بارے میں
شعیب کنٹریکٹ سے محروم25 January, 2008 | کھیل
کرکٹ نہیں چھوڑ رہا: شعیب اختر13 January, 2008 | کھیل
بولنگ کمزور نہیں ہے، انضمام23 June, 2006 | کھیل
شعیب اختر: تنازعوں تا ڈوپنگ 16 October, 2006 | کھیل
|
||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
|
|||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
|
|||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||