|
پاکستانی کرکٹ کے سات ہنگامہ خیز ماہ | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
جمیکا پولیس کی طرف سے کوچ باب وولمر کے قتل کی تفتیش شروع کرنے کے بعد پاکستان ٹیم کے تنازعات نے نیا رخ اختیار کر لیا ہے۔ ذیل میں ہم ان تنازعات کا ذکر کر رہے ہیں جس میں اگست دو ہزار چھ سے پاکستانی ٹیم کسی نہ کسی طرح ملوث رہی ہے۔ بیس اگست: انگلینڈ کو پاکستان کے خلاف اوول میں کھیلے گئے چوتھے اور آخری ٹیسٹ میں فاتح قرار دیا گیا۔ اس کے علاوہ پاکستان ٹیم پر بال ٹیمپرنگ کے الزام میں جرمانہ بھی عائد کیا گیا۔ پاکستان ٹیم نے امپائرز ڈیرل ہیئر اور بِلی ڈاکٹروو کی طرف سے بال کی سطع تبدیل کرنے کے الزام میں پانچ رنز کے جرمانے کے خلاف احتجاج کے طور پر گراؤنڈ میں آنے سے انکار کردیا تھا۔ انتیس ستمبر: آئی سی سی کے لندن میں دو روزہ اجلاس کے بعد پاکستانی کپتان انضمام الحق کو بال ٹیمپرنگ کے الزام سے تو بری کر دیا گیا لیکن کرکٹ کو بدنام کرنے کے الزام میں انضمام پر چار ون ڈی انٹرنیشنل میچوں میں کھیلنے پر پابندی لگا دی گئی۔اس پابندی کے بعد انضمام انڈیا میں ہونے والی کی چیمپیئنز ٹرافی میں نہیں کھیل سکے تھے۔ اکتوبر پانچ: انضمام کے نائب یونس خان نے قائم مقام کپتان بننے سے یہ کہ کر انکار کردیا کہ وہ ڈمی کپتان نہیں بننا چاہتے۔ان کا انکار پاکستان کرکٹ بورڈ کے حکام کے رویے کے خلاف ایک احتجاج بھی تھا۔ اکتوبر سات: پی سی بی چیئرمین شہریار خان نے اوول کے تنازعے اور یونس خان کے کپتانی سے انکار کے بعد استعفی دے دیا۔ شہریار خان کی جگہ حکومتی مشیر نسیم اشرف نے لی اور یونس خان کو چیمپئنز ٹرافی کے لیئے کپتان بنا دیا گیا۔ اکتوبر سولہ: انڈیا میں چیمپئنز ٹرافی کی افتتاحی میچ کے موقع پر پاکستان نے دو فاسٹ بالرز شعیب اختر اور محمد آصف کو وطن واپس بھیج دیا۔ان کی ممنوعہ ادویات کے استعمال کی ڈوپ ٹیسٹ رپورٹ پازیٹو آئی تھی۔ یکم نومبر: پی سی بی ٹربیونل نے ڈوپ کا جرم ثابت ہونے پر شعیب اختر پر دو سال کی پابندی لگادی جبکہ آصف کو بارہ ماہ کی پابندی کی سزا ملی۔ دونوں کھلاڑیوں نے اس فیصلے کے خلاف اپیلیں دائر کردیں۔ دسمبر پانچ/چھ: شعیب اور آصف کی اپیلوں پر پی سی بی نے دونوں کھلاڑیوں پر سے پابندی اٹھالی جبکہ عالمی اینٹی ڈوپنگ ایجنسی نے پی سی بی کے اپیل کمیشن کا فیصلہ آئی سی سی کے آگے اٹھایا اور اس فیصلے کو نا مناسب اور اینٹی ڈوپنگ کوڈ کی خلاف ورزی قرار دیا۔ فروری تیرہ: پاکستان نے شعیب اور آصف کو پندرہ کھلاڑیوں کے ورلڈ کپ اسکواڈ میں فٹنیس اور ڈوپنگ ٹیسٹ کلیئر ہونے کے شرط پر شامل کردیا۔ یکم مارچ: دونوں کھلاڑیوں کو اسی دن ورلڈ کپ اسکواڈ میں سے خارج کیا گیا جس دن وہ ٹورنامنٹ کے لیے جزائرغرب الہند روانہ ہونہ والے تھے۔ پی سی بی نے بیان جاری کیا کہ وہ کھلاڑی جن کا لندن میں علاج ہو رہا ہے وہ ابھی صحتمند نہیں ہوئے اس لیئے وہ ورلڈ کپ مس کر سکتے ہیں۔اسی دن آئی سی سی کے چیف ایگزیکٹو میکلم سپیڈ نے بیان جاری کیا کہ پاکستانی بالرز جیسے ہی ویسٹ انڈیز پہنچیں گے ان کو ڈوپنگ ٹیسٹ کا سامنا کرنا پڑے گا۔ سترہ مارچ:گروپ ڈی کی اوپننگ میں ہی ویسٹ انڈیز کے ہاتھوں شکست کھانے بعد جمیکا میں آئرلینڈ کی ناآموز ٹیم نے پاکستان کو بری شکست دے کر ٹورنامنٹ سے باہر کردیا۔ اٹھارہ مارچ: ورلڈ کپ میں سے خارج ہونے کے صدمے کے بعد اٹھاون سالہ پاکستانی کوچ باب وولمر اپنے کمرے میں بے ہوش پائے گئے اور بعد میں انہیں ہسپتال میں مردہ قرار دیا گیا۔انضمام نے ٹورنامنٹ کے اختتام پر ون ڈی کرکٹ سے استعفے کا اعلان کردیا۔ بائیس مارچ: جمیکا پولیس نے وولمر کی ہلاکت کو قتل قرار دیا اور تفتیش شروع کردی ۔پولیس کا کہنا ہے کہ برطانوی باب وولمر کا گلا دبا کر انہیں قتل کیا گیا۔ |
اسی بارے میں باب وولمر کے لیے ستارۂ امتیاز22 March, 2007 | کھیل باب وولمر کو گلا گھونٹ کر مارا گیا: پولیس23 March, 2007 | کھیل ٹیم کے جمیکا چھوڑنے پر پابندی 19 March, 2007 | کھیل انضمام: اچھا نہ کھیلنے پر معذرت22 March, 2007 | کھیل | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
| ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
| ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||