 | | | پاکستان کی شکست کے بعد وولمر دباؤ میں تھے |
جمیکا میں پاکستان کرکٹ ٹیم کے کوچ باب وولمر کا انتقال ہو گیا ہے۔ وہ اتوار کی صبح ہوٹل میں اپنے کمرے میں بیہوش پائے گئے اور ہسپتال لے جانے پر ان کے انتقال کا اعلان کر دیا گیا۔ باب وولمر انگلینڈ کے سابق ٹیسٹ بیٹسمین تھے اور جنوبی افریقہ کے کوچ رہے۔ان کی عمر اٹھاون سال تھی۔ ان کی موت کی وجہ کے بارے میں سرکاری طور پر کچھ نہیں بتایا گیا۔ وولمر نے لواحقین میں بیوہ اور دو بچے چھوڑے ہیں۔ ان کی اہلیہ کا تعلق جنوبی افریقہ سے ہے جنہیں ان کی موت کے بارے میں بتا دیا گیا ہے۔ اتوار کو دن پونے گیارہ بجے ان کے ہوٹل میں صفائی کرنے والے ایک شخص نے جب ان کا کمرہ کھولا تو انہیں بیہوش پایا۔
 | | | باب وولمر نے انیس سو پچھتر سے لے کرانیس سو اکیاسی تک انگلینڈ کی نمائندگی کی |
انہیں فوری طور پر کِنگسٹن کے یونیورسٹی ہسپتال کے ایمرجنسی وارڈ میں داخل کرایا گیا لیکن بعض اطلاعات کے مطابق ان کی موت ہسپتال پہنچنے سے پہلے ہی ہوچکی تھی۔ باب وولمر ٹیسٹ میچوں کی دس سیریز میں پاکستانی ٹیم کے کوچ تھے جن میں سے چار میں کامیابی اور تین میں ہار ہوئی اور تین برابر رہیں۔ پاکستان نے ان کی کوچنگ میں سینتیس ایک روزہ میچ جیتے، انتیس ہارے اور تین کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے اعلیٰ اہلکار پی جے میر نے بی بی سی اردو ڈاٹ کام کو بتایا کہ کسی کو معلوم نہیں کہ باب وولمر کے مرنے کی وجہ کیا ہے اور اس سلسلے میں ہسپتال سے پوسٹ مارٹم رپورٹ کا انتظار ہے۔  | وولمر کا ریکارڈ  باب وولمر ٹیسٹ میچوں کی دس سیریز میں پاکستانی ٹیم کے کوچ تھے جن میں سے چار میں کامیابی اور تین میں ہار ہوئی اور تین برابر رہیں۔ پاکستان نے ان کی کوچنگ میں سینتیس ایک روزہ میچ جیتے، انتیس ہارے اور تین کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔  |
کرکٹ بورڈ کا کہنا ہے کہ باب وولمر کے گھر والوں سے رابطہ کرنے کے بعد اس بارے میں ایک بیان جاری کیا جائے گا۔ سنیچر کو آئرلینڈ کے ہاتھوں پاکستان بری طرح ہارنے کے بعد ورلڈ کپ سے باہر ہوگیا تھا جس کے بعد کوچ وولمر ذہنی دباؤ میں تھے۔ کِنگسٹن میں بی بی سی اردو ڈاٹ کام کے نامہ نگار شفیع نقی جامعی کا کہنا ہے کہ سنیچر کو پاکستان کی شکست کے بعد انہوں نے وولمر کو صحت مند لیکن افسردہ پایا تھا۔ پاکستان کے صدر پرویز مشرف اور وزیراعظم شوکت عزیز نے اپنے الگ الگ پیغامات میں باب وولمر کی اچانک موت پر تعزیت کی ہے۔ دونوں رہنماؤں نے کہا کہ باب وولمر نے پاکستان میں کرکٹ کے فروغ کے لیے پُرخلوص طور پر کام کیا ہے۔ پاکستان کی شکست کے بعد سابق کھلاڑیوں نے پاکستان کرکٹ بورڈ کے اربابِ اختیار اور خاص طور کوچ باب وولمر اور کپتان انضمام الحق سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا تھا۔ |