|
مجھےہمیشہ بیٹا کہہ کر بلایا:شعیب | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
پاکستان کرکٹ ٹیم کے کوچ باب وولمر کی وفات کی اچانک خبر نے کرکٹ کے حلقوں کو افسردہ کر دیا۔ کرکٹ کے حقلوں نے انہیں مخلص اور ملنسار انسان قرار دیا۔ کنگسٹن سے بی بی سی اردو سروس کے شفیع نقی جامعی نے بتایا کہ پاکستانی کرکٹ ٹیم نے باب وولمر کے لیے کچھ دیر کی خاموشی اختیار کرنے، مرحوم کے لیے دعا اور عالمی کپ میں اپنا اگلا میچ باب وولمر کے نام کرنے کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ٹیم نے اپنا اگلا میچ باب وولمر کے نام کرنے کا اعلان بھی کیا۔ فاسٹ بولر شعیب اختر نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انہیں یقین ہی نہیں آرہا ہے کہ وولمر اب اس دنیا میں نہیں رہے۔ اس خبر سے انہیں سخت صدمہ پہنچا ہے۔ شعیب اختر نے کہا کہ میڈیا میں ان کے وولمر سے اختلافات کی خبریں تواتر سے آتی رہیں لیکن سچ تو یہ ہے کہ وولمر نے انہیں ہمیشہ پیار دیا اور وہ انہیں نام کے بجائے ’سن‘ ( بیٹا) کہہ کر بلاتے تھے اور انہوں نے وولمر کی کوچنگ سے بہت کچھ سیکھا۔ پاکستان کے عظیم بیٹسمین حنیف محمد نے کرکٹ کو باب وولمر کی موت کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ وولمر پاکستان کی شکست کا صدمہ برداشت نہ کرسکے۔وہ ایک ملنسار انسان تھے اور اپنے کام سے مخلص تھے۔
جب پاکستان کرکٹ بورڈ نے باب وولمر کو کوچ مقرر کیا تھا تو ان کے ساتھ مینیجر ہارون رشید تھے۔ وولمر کی اچانک موت پر افسردہ ہارون رشید کا کہنا ہے کہ باب وولمر کی کوچنگ کا انداز دوسروں سے مختلف تھا جس پر بہت سے لوگوں کو اعتراض بھی رہا لیکن وولمر کے ذہن میں صرف یہی بات رہتی تھی کہ پاکستانی ٹیم کی کارکردگی کو بہتر سے بہتر کیاجائے، تاہم انہیں اپنے مقصد کی تکمیل میں دوسروں کی طرف سے تعاون نہ مل سکا۔ نیشنل کرکٹ اکیڈمی کے ڈائریکٹر اور پاکستان کی ٹیم کے ایک اور سابق کوچ مدثر نذر کہتے ہیں کہ انہیں باب وولمر کے انتقال کی خبر سے بے پناہ دکھ ہوا ہے وہ بہت اچھے انسان اور بہت لگن سے کام کرنے والے کوچ تھے۔ باب وولمر پاکستان میں قیام کے دوران نیشنل کرکٹ اکیڈمی ہی میں رہا کرتے تھے اور ٹیم کی تربیت بھی زیادہ تر وہیں کرتے تھے۔ مدثر نذر نے کہا کہ عالمی کپ میں جانے سے پہلے وہ پاکستان کی ٹیم کے لیے کافی بہتر توقعات رکھتے تھے حالانکہ کئی اہم کھلاڑی زخمی ہونے کے سبب ٹیم میں شامل نہیں تھے۔
سابق کپتان آصف اقبال نے وولمر کی موت کو اپنا ذاتی نقصان قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ وولمر کے ساتھ کینٹ کاؤنٹی اور کیری پیکر سیریز میں کھیل چکے ہیں اور وہ بڑے یقین سے کہہ سکتے ہیں کہ وہ ایک نیک نیت شخص تھے۔ وہ جب پاکستانی ٹیم کے کوچ بنے تھے تو انہیں کوچنگ کی کئی دوسری پیشکشیں بھی ہوئی تھیں لیکن خود وولمر نے ان سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ آصف ! وہ پاکستانی ٹیم کی کوچنگ اس لیے قبول کررہے ہیں کہ پاکستانی کھلاڑی باصلاحیت ہیں اور وہ اس کے ساتھ کام کرکے خوشی محسوس کریں گے۔ آصف اقبال نے کہا کہ باب وولمر کو ناکام کوچ نہیں کہا جاسکتا اگرچہ وہ اوپننگ بلے بازوں کی جوڑی تیار نہ کرسکے اور دیگر معاملات میں بھی انہیں مشکل رہی لیکن ان کے دور میں پاکستانی ٹیم نے چند اچھے نتائج دیے جس کا کریڈٹ بہرحال وولمر کو جاتا ہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے سربراہ ڈاکٹر نسیم اشرف نے ایک نجی ٹیلی ویژن پر انٹرویو دیتے ہوئے باب وولمر کو خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ وہ ایک پیشہ ور کوچ تھے اور پاکستان کی ٹیم کے لیے ان کی بہت خدمات ہیں اور انہوں نے ہمیشہ کافی مستعدی ہے اپنی کوچنگ کی ذمہ داری کو نبھایا۔ | اسی بارے میں ڈاکٹر نسیم اشرف کا تبصرے سے انکار18 March, 2007 | کھیل پاکستانی کوچ باب وولمر انتقال کرگئے18 March, 2007 | کھیل وولمر: استعفے کی نوبت ہی نہ آئی18 March, 2007 | کھیل ’انضمام، وولمر اور باری استعفیٰ دیں‘18 March, 2007 | کھیل | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
| |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
| |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||