ٹک ٹاک نے پاکستان سمیت دنیا بھر کے کم عمر صارفین کے 73 لاکھ سے زائد مشتبہ اکاؤنٹ ختم کر دیے

Three teenage girls smiling and looking into a mobile phone on a pink background

،تصویر کا ذریعہGetty Images

    • مصنف, کرسٹینا کرڈل
    • عہدہ, ٹیکنالوجی رپورٹر

ویڈیو شیئرنگ ایپ ٹک ٹاک نے رواں سال کی پہلی سہ ماہی میں تقریباً ایسے 73 لاکھ اکاؤنٹس کو ہٹا دیا ہے جن کے بارے میں شبہ تھا کہ وہ کم عمر بچوں کے ہیں۔ ہٹائی جانے والی ویڈیوز میں سے لگ بھگ 65 لاکھ ویڈیوز پاکستانی ٹک ٹاکرز کی ہیں۔

ٹک ٹاک کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق جن ممالک کی سب سے زیادہ ویڈیوز ہٹائی گئی ہیں ان میں پاکستان دوسرے نمبر پر ہے جہاں سے 6495992 ویڈیو ڈیلیٹ کی گئی ہیں۔

پہلے نمبر پر امریکی صارفین ہیں جن کی 85 لاکھ سے زائد ویڈیوز ڈیلیٹ کی گئیں۔ برازیل میں 61 لاکھ سے زائد، روس میں ساڑھے 37 لاکھ کے قریب جبکہ انڈونیشیا کی پوسٹ کی گئی ساڑھے 27 لاکھ ویڈیوز ڈیلیٹ کی گئیں۔

ٹک ٹاک کا کہنا تھا کہ ’2021 کی پہلی سہ ماہی میں، حذف شدہ مواد میں 36.8 فیصد نے ہماری بچوں سے متعلق تحفظ کی پالیسی کی خلاف ورزی کی جو کہ 2020 کی آخری ششماہی میں 36 فیصد تھی۔‘

ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم نے کہا کہ ختم کیے جانے والی پروفائلز عالمی صارفین کے ایک فیصد سے بھی کم ہیں۔

یہ ایپ نوجوانوں میں بہت مقبول ہے اور 13 سال اور اس سے زیادہ عمر کے بچوں کو پلیٹ فارم استعمال کرنے کی اجازت ہے۔

یہ پہلا موقع ہے جب ٹِک ٹاک نے کمیونٹی گائیڈ لائنز انفورسمنٹ رپورٹ میں ایسے اعداد و شمار شائع کیے ہیں۔

کمپنی نے امید ظاہر کی ہے کہ جب صنعت کی شفافیت اور صارف کے تحفظ اور احتساب کی بات ہو گی تو کم عمر صارفین کے بارے میں جاری اس تفصیل سے صنعت کو آگے بڑھانے میں مدد ملے گی۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا:

  • ایپ کے قواعد کی خلاف ورزی کرنے پر 61،951،327 ویڈیوز ہٹا دی گئیں جو اپ لوڈ کردہ تمام ویڈیوز کا ایک فیصد سے بھی کم ہیں
  • ان میں سے 82 فیصد کو دیکھنے سے پہلے ہی ہٹا دیا گیا تھا، کسی صارف کے رپورٹ کیے جانے سے پہلے 91 فیصد، اور پوسٹ ہونے کے 24 گھنٹوں کے اندر 93 فیصد ویڈیوز کو ہٹایا گیا
  • 1،921،900 اشتہارات کو اشتہاری پالیسیوں اور رہنما اصولوں کی خلاف ورزی کرنے پر مسترد کر دیا گیا
  • ہدایات اور سروس کی شرائط کی خلاف ورزی کرنے پر مجموعی طور پر، 11،149،514 اکاؤنٹ ہٹا دیے گئے

ٹک ٹاک نے زور دیا کہ اس نے پلیٹ فارم پر نوجوانوں کے تحفظ کے لیے متعدد اقدامات متعارف کروائے ہیں، جس میں نجی پیغام رسانی اور 16 سال یا اس سے زیادہ عمر کے صارفین کی لائیو سٹریمنگ یا براہ راست نشریات جیسی خصوصیات کو محدود کرنا شامل ہے۔

16 سال سے کم عمر افراد کے اکاؤنٹ خود بخود ’پرائیوٹ‘ پر سیٹ ہو جائیں گے۔ یہ فیچر رواں برس جنوری میں متعارف کروایا گیا تھا۔

ٹک ٹاک میں ٹرسٹ اینڈ سیفٹی کے سربراہ کورمک کیینن نے کہا کہ ’کم عمر بچوں کے تحفظ کے اقدامات کو اجاگر کرنے کے لیے ہم نے اس رپورٹ میں متعدد ایسے اکاؤنٹس کو شامل کیا جن کا تعلق ممکنہ طور ہر کم عمر افراد سے تھا۔‘

’ٹِک ٹاک کو صرف 13 برس اور اس سے زیادہ عمر کے لوگوں کے مختص کرنے کے لیے ہم نئی ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہے ہیں۔‘

یہ چینی ایپ نوعمروں میں مقبول ہے لیکن کم عمر صارفین کے بارے میں خدشات بڑھ رہے ہیں۔

گذشتہ سال نیو یارک ٹائمز کو جو اعداد و شمار لیک کیے گئے تھے ان میں بتایا گیا تھا کہ ٹک ٹاک کے تقریباً امریکی صارفین کی ایک تہائی اکثریت کی عمر 14 سال اور اس سے کم ہے۔

یہ بھی پڑھیے

سیبسٹیئن موے

،تصویر کا ذریعہTikTok

،تصویر کا کیپشنٹک ٹاک پر سیبسٹیئن موے کے 38 لاکھ فالوورز ہیں

کم عمر صارفین

ٹک ٹک بوم کے مصنف، کرس اسٹوکیل واکر کا کہنا تھا ’ٹک ٹاک کو درپیش چیلینجز میں سے ایک صارفین کی عمر کی تصدیق ہے جو سوشل میڈیا کی دیگر اقسام سے مختلف نہیں ہے۔

’کئی دہائیوں سے، عمر کی توثیق کے چیک کو صرف یہ کہہ کر دھوکہ دینا ممکن ہے کہ آپ کی عمر زیادہ ہے اور جعلی تاریخ پیدائش درج کر دی جائے۔‘

’ٹِک ٹاک میں دنیا کی جدید ترین کمپیوٹر وژن ٹیکنالوجی موجود ہے جو شاید کم عمر صارفین کو پہچاننے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ لیکن اس طرح کی ٹیکنالوجی کے استعمال کے لیے بہت زیادہ اجازت درکار ہو گی جسے دیتے ہوئے لوگ جھجھک محسوس کر سکتے ہیں۔

یہ رپورٹ ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب ٹک ٹاک کے خلاف بچوں کے ڈیٹا کو جمع کرنے اور استعمال کرنے کے طریقوں پر مقدمہ چلایا جا رہا ہے۔

یہ دعویٰ برطانیہ اور یورپی یونین کے لاکھوں بچوں کی طرف سے کیا جا رہا ہے جو پلیٹ فارم کو استعمال کرتے ہیں۔ ٹیکنالوجی فرم نے کہا کہ یہ کیس میرٹ پر نہیں ہے اور وہ اس کا مقابلہ کرے گی۔

جنوری میں اطالوی ڈیٹا پرائیویسی واچ ڈاگ نے ایپ پر وائرل چیلنج آزمانے والی 10 سالہ بچی کی موت کے بعد ٹک ٹاک کو کم عمر صارفین کے اکاؤنٹس بلاک کرنے کا حکم دیا تھا۔