دل کے دورے کی صورت میں خواتین کے لیے مردوں کی نسبت علاج غیر مساوی: تحقیق

،تصویر کا ذریعہGetty Images
ایک نئی تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ دل کا دورہ پڑنے پر مردوں کو جو طبی امداد دی جاتی ہے اگر اسی طرح کی طبی امداد خواتین کو فراہم کی جائے تو ان کی اموات کم ہوں۔
تحقیق کرنے والوں نے دس برسوں کے دوران سویڈن کے 180,368 ایسے افراد کے طبی نتائج کا جائزہ لیا جنھیں دل کا دورہ پڑا تھا۔
انھیں یہ معلوم ہوا کہ ایک سال میں دل کا دورہ پڑنے کے بعد مردوں کے مقابلے میں خواتین کے مرنے کا تین گنا زیادہ خطرہ تھا۔
برٹش ہارٹ فاؤنڈیشن کے مطابق: 'دل کے دورے کو عموماً مردوں کی صحت کے مسئلہ کے طور پر دیکھا جاتا ہے لیکن چھاتی کے سرطان کے مقابلے میں خواتین دل کے دورے کے باعث زیادہ ہلاک ہوتی ہیں۔'
یہ بھی پڑھیے
لیڈز یونیورسٹی اور سویڈن کے کیرولنسکا انسٹی ٹیوٹ کے محقیقین نے سویڈن کی آن لائن کارڈک رجسٹری سے حاصل ہونے والے مواد کا جائزہ لیا۔
End of سب سے زیادہ پڑھی جانے والی
محقیقین کو یہ معلوم ہوا کہ دل کے دورے کے بعد جو علاج تجویز کیا جاتا ہے وہ مردوں کے مقابلے میں خواتین کو اوسطً کم ملتا ہے۔
لیڈز یونیورسٹی کے پروفیسر کرس گیل نے جو اس تحقیق کے شریک مصنف بھی ہیں کہا کہ اس کی وجہ 'عوام اور ہیلتھ کیئر کے پیشہ ورانہ افراد میں دل کے دورے سے متعلق پھیلے غلط تصورات ہیں۔'

،تصویر کا ذریعہGetty Images
انھوں نے کہا: 'عام طور پر جب ہم کسی دل کے دورے کے مریض کے بارے میں سوچتے ہیں تو ہمارے تصور میں ایک درمیانی عمر کا مرد آتا ہے جس کا وزن زیادہ ہے اسے ذیابیطس کی بیماری ہے اور وہ تمباکو نوشی کرتا ہے۔
'لیکن ایسا ہمیشہ نہیں ہوتا۔ دل کا دورہ خواتین سمیت آبادی کے وسیع حصے کو متاثر کرتا ہے۔'
خواتین کو دل کی ایک مخصوص حالت میں دل تک جانے والی شریانوں کی صفائی کے لیے کی جانے والی بائی پاس سرجری یا سٹنٹ لگانے جیسی طبی سہولیات کا 34 فیصد تک کم ملنے کا امکان ہوتا ہے۔
خواتین کو دل کا دوسرا دورہ پڑنے سے بچانے کے لیے تجویز کی جانے والے سٹاٹن دوائیں بھی 24 فیصد کم ملنے کا امکان ہے جبکہ خون کا کلاٹ بننے سے روکنے کے لیے دی جانے والی ایسپرین ملنے کا امکان 16 فیصد کم ہوتا ہے۔
اصولاً یہ تینوں چیزیں علاج کے طور پر بلاتفریق جنس تجویز کی جاتی ہیں۔
اس تحقیق سے یہ بھی معلوم ہوا کہ اگر خواتین کو تمام تجویز شدہ علاج میسر ہوتا تو مردوں کے مقابلے میں ان کے مرنے کا امکان تقربیاً ہر حالات میں کم ہو جاتا ہے۔










