سیکس دل بند ہونے کا باعث نہیں بنتا

،تصویر کا ذریعہGetty Images
امریکہ میں ہونے والی ایک حالیہ تحقیق میں یہ کہا گیا ہے کہ خواتین کے مقابلے میں مردوں میں اچانک دل بند ہونے (cardiac arrest) کا معاملہ سیکس سے جوڑا جاتا ہے تاہم اس کی بنیادی وجہ سیکس نہیں ہے۔
ابھی تک جن 4557 دل بند ہونے کے واقعات کی جانچ ہوئی ہے ان میں سے صرف 34 واقعات سیکس کے دوران یا اس کے ایک گھنٹے کے اندر رونما ہوئے ہیں اور ان کے متاثرین میں 32 مرد شامل ہیں۔
امریکہ کے سیڈار سائنائی ہارٹ انسٹی ٹیوٹ کے سومیت چُگھ کا کہنا ہے کہ ان کی تحقیق میں پہلی بار سیکس کو دل بند ہونے کے مؤثر محرک کے طور پر دیکھا اور جانچا گیا ہے۔
یہ تحقیق امریکی ہارٹ ایسوسی ایشن کے ایک اجلاس میں پیش کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں
دل اس وقت بند ہو جاتا ہے جب اس میں خرابی آ جاتی ہے اور وہ اچانک دھڑکنا یا اپنا کام کرنا بند کر دیتا ہے۔ اس کی وجہ سے مریض بےہوش ہو جاتا ہے اور سانس لینا بند کر دیتا ہے اور اگر سی پی آر سے جلدی علاج نہیں کیا گیا تو یہ مہلک ہو سکتا ہے۔ سی پی آر طبی ایمرجنسی ہے، جس میں منھ میں پھونک مارنا اور سینے کو بار بار زور سے دبانا شامل ہے۔
یہ معاملہ دل کا دورہ (heart attack) پڑنے سے مختلف ہوتا ہے کیونکہ اس میں دل کے بعض حصوں تک خون کی فراہمی بند ہو جاتی ہے۔
End of سب سے زیادہ پڑھی جانے والی
اس بات کا پہلے سے علم تھا کہ سیکس کے عمل سے دل کا دورہ پڑ سکتا ہے لیکن اس سے دل بند ہونے کے تعلق کا پہلے علم نہیں تھا۔

،تصویر کا ذریعہGetty Images
دل بند ہونے کے حقائق
- ہسپتال کے باہر دل بند ہونے کے معاملے میں 90 فیصد افراد کی موت ہو جاتی ہے
- سی پی آر کی کمی یا پھر دل کے پٹھوں کے معمول پر نہیں آنے کی صورت میں ہر ایک منٹ بعد زندہ رہنے کی امید دس فیصد کم ہوتی جاتی ہے
- اگر بندش قلب کے پہلے چند منٹ کے دوران سی پی آر کا استعمال کیا گیا تو اس شخص کے بچنے کی امید دگنی، سہ گنی بڑھ جاتی ہے
- سی پی آر کے دوران آپ سینے کو 100 سے 120 کمپریشن فی منٹ کی شرح سے دبائیں
ڈاکٹر چُگھ اور کیلیفورنیا کے ان کے ساتھیوں نے امریکہ کی اوریگن ریاست کے شہر پورٹ لینڈ میں سنہ 2002 سے 2015 کے درمیان ہونے والے دل رکنے کے معاملوں کا مطالعہ کیا۔
سیکس کا عمل ایک فیصد سے کم معاملوں میں نظر آیا۔ ان کی زد میں آنے والوں کی بڑی اکثریت افریقی امریکی نسل کے درمیانی عمر کے مردوں کی تھی جن کو دل کا عارضہ رہا تھا۔
یہ بھی پڑھیں
اس مطالعے میں یہ بھی پایا گیا کہ صرف ایک تہائی معاملوں میں سی پی آر کا استعمال ہو پایا، حالانکہ یہ معاملہ ان کے پارٹنر کے سامنے پیش آیا۔
ڈاکٹر چُگھ نے کہا: 'یہ دریافت سی پی آر کے بارے میں لوگوں میں آگہی پیدا کرنے کی اہمیت کو ظاہر کرتی ہے کہ دل رکنے کے معاملے میں کوئی بھی کسی بھی حالات میں ان کا استعمال کر سکتا ہے۔'
انھوں نے کہا کہ اس سے یہ پتہ چلتا ہے کہ لوگوں کو سی پی آر دینے کے طریقے کے بارے میں بتایا جائے۔
ایک دوسرے مطالعے میں بتایا گیا ہے کہ اسے چھ سال کا بچہ بھی سیکھ سکتا ہے۔ برٹش ہارٹ فاؤنڈیشن کا کہنا ہے کہ دل کا دورہ پڑنے یا دل کی سرجری کے بعد مریض کو سیکس سے چار سے چھ ہفتے تک پرہیز کرنا چاہیے۔











