|
’ہلاکتوں میں مسلح گروہ ملوث ہیں‘ | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
عراقی وزیرِ داخلہ بایان جبر نے تسلیم کیا ہے کہ عراق میں جاری فرقہ وارانہ ہلاکتوں کے پیچھے پولیس نہیں بلکہ یہ غیر قانونی مسلح گروہوں اور نجی سکیورٹی کمپنیوں کا کام ہے۔ بایان جبر نے ان کارروائیوں کا الزام دیگر وزارتوں کی جانب سے استعمال کی جانے والی سول سکیورٹی کمپنیوں اور لائسنس یافتہ حفاظتی ایجنسیوں پر لگایا ہے۔ تاہم انہوں نے بی بی سی کو دیے جانے والے ایک انٹرویو میں اس بات سے انکار کیا کہ ان گروہوں کا رابطہ ان کی وزارت سے بھی ہے۔ اپنے انٹرویو میں بایان جبر نے کہا کہ بظاہر ایسا لگتا ہے کہ ان ہلاکتوں میں عراقی پولیس کے اہلکار ملوث ہیں لیکن یہ صحیح نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ’دہشت گرد اور ان کے حمایتی پولیس اور فوج کی وردیاں استعمال کر رہے ہیں۔‘ انہوں نے کہا کہ اس مسئلے کی ایک وجہ’فسیلیٹی پروٹیکشن سروس‘ جیسی غیر سرکاری حفاظتی ایجنسیوں کی موجودگی بھی ہے۔ یہ تنظیم 2003 میں عراق میں امریکی انتظامیہ کے دفاتر کی حفاظت کے لیئے بنائی گئی تھی۔ بایان جبر نے کہا کہ اس تنظیم کے ایک لاکھ پچاس ہزار رکن ہمارے کنٹرول میں نہیں ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ تیس ہزار سویلین سکیورٹی محافظ بھی ان واقعات میں ملوث ہو سکتے ہیں۔ عراق کی سنّی مسلم آبادی کا کہنا ہے کہ ان فرقہ وارانہ وارداتوں کے پیچھے حکومت کے حمایت یافتہ شیعہ شدت پسندوں کا ہاتھ ہے۔ بغداد میں بی بی سی کے نمائندے اینڈریو نارتھ کا کہنا ہے کہ عراق میں ہر نئے دن کے ساتھ فرقہ وارانہ تشدد کے شکار افراد کی لاشیں مل رہی ہیں جن کے ہاتھ پاؤں باندھ کر گولیاں ماری جاتی ہیں۔ امریکی فوج کا کہنا ہے صرف مارچ کے مہینے میں تیرہ سو افراد اس قسم کی کارروائیوں میں مارے گئے ہیں جبکہ مبصرین کا کہنا ہے کہ اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔ |
اسی بارے میں بغداد: خودکش حملے، 79 ہلاک07 April, 2006 | آس پاس امریکہ کےمزاحمت کاروں سے مذاکرات07 April, 2006 | آس پاس عراق: المسیب میں دھماکہ، چھ ہلاک08 April, 2006 | آس پاس ’جعفری کو وزیر اعظم نہ بنایا جائے‘10 April, 2006 | آس پاس عراق پر امریکہ کا اظہارِ تشویش 10 April, 2006 | آس پاس | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
| |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
| |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||