|
امریکہ کےمزاحمت کاروں سے مذاکرات | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
عراق میں امریکہ کے سفیر زلمے خلیل زاد نے کہا ہے کہ امریکی حکام نے عراق میں سنی مزاحمت کاروں کے کچھ گروہوں سے ملاقات کی ہے۔ زلمے خلیل زاد نے بی بی سی کو بتایا کہ ان کے خیال میں اس بات چیت کا اثر ہوا ہے کیونکہ امریکی فوجیوں پر حملوں میں کمی واقع ہوئی ہے۔ تاہم انہوں نے اصرار کیا کہ ’(Saddamists)صدام حسین کے حامیوں اور مہذب دنیا کو نشانہ بنانے والے دہشت گردوں سے بات چیت نہیں ہو گی‘۔ امریکی سفیر نے یہ نہیں بتایا کہ امریکہ نے کن گروہوں سے رابطہ کیا ہے کیونکہ ان کا کہنا ہے کہ وہ صدام حسین کے حامیوں اور ’دہشتگردوں‘ سے بات چیت نہیں کریں گے۔ زلمےخلیل زاد نے یہ بھی کہا کہ عراق میں خانہ جنگی کا حقیقی خطرہ موجود ہے۔تاہم امریکی سفیر نے کہا کہ خانہ جنگی کا بنیادی ڈھانچہ بننے والے ملیشیا گروپ بھی اتنا ہی بڑا مسئلہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عراق میں اگر کُردوں اور ملک کی عرب اکثریت کے درمیان تضادات قائم رہے تو فرقہ وارنہ لڑائی چھڑ جانے کا خطرہ موجود رہے گا جس کے بارے میں انہوں نے تنبیہ کی کہ یہ بڑے علاقائی تنازعے میں میں بدل سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’عراق کو ہر حال میں کامیاب ہونا ہے‘۔ زلمے خلیل زاد نے خبردار بھی کیا کہ عراق کے استحکام کے لیے ہر ممکن کوشش نہ کیے جانے کہ نہ عراقیوں کے لیے بلکہ خطے اور پوری دنیا کے لیے بھی سخت نتائج نکلیں گے۔ یاد رہے کہ عراق میں نئی حکومت کے قیام کے سلسلے میں ہونے والے انتخابات کے چارماہ بعد بھی جاری ڈیڈ لاک کی وجہ سے اقوامِ عالم کا صبر جواب دے رہا ہے۔ | اسی بارے میں عوام خانہ جنگی سے بچیں: صدام حسین 15 March, 2006 | آس پاس بغداد: امریکی کارروائی پر سخت تنقید27 March, 2006 | آس پاس عراق میں غلطیاں ہوئیں: رائس31 March, 2006 | آس پاس عراقی ملیشیا گروہ اورعدم استحکام 02 April, 2006 | آس پاس ’مضبوط عراقی رہنما کی ضرورت‘03 April, 2006 | آس پاس دباؤ قبول نہیں کروں گا:جعفری05 April, 2006 | آس پاس | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
| |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
| |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||