|
’پابندیاں اثرانداز نہیں ہوں گی‘ | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
فلسطین کے نامزد وزیراعظم اور حماس کے اہم رہنما اسماعیل ہنیہ نے اس بات کو مسترد کردیا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے مالی پابندیاں فلسطینی انتظامیہ پر اثرانداز ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ مغربی امداد میں کمی سے بھی کسی قسم کا کوئی اثر نہیں پڑے گا کیونکہ ان کے بقول ’ہمیں دوسرے عرب اور اسلامی ممالک کے علاوہ بین الاقوامی برداری کے ایسے اراکین کا تعاون حاصل ہے جو اس مشکل گھڑی میں ہمارے ساتھ ہیں‘۔ یہ بات انہوں نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہی۔ اسماعیل ہنیہ نے حماس کےغیر مسلح ہونے اور اسرائیل کو تسلیم کرنے کے مطالبے کو یکسرمسترد کردیا۔ اسماعیل ہنیہ نے اس امر پر گہرے دکھ کا اظہار کیا کہ اسرائیل نے حماس پر ایک دہشت گرد تنظیم ہونے کا لیبل لگا دیا ہے۔ مالی پابندیوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مغرب ہمیشہ سے فلطسین پر دباؤ ڈالنے کے لیے امداد کو بطور ہتھیار استعمال کرتا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں کے پاس امداد کے بہت سے متبادل موجود ہیں۔ نامزد وزیراعظم کا یہ بیان اتوار کو فلسطینی انتظامیہ کے صدر محمود عباس کے اس بیان کے بعد سامنے آیا ہے کہ جس میں انہوں نے کہا تھاکہ فلسطینی اتھارٹی اسرائیل کی طرف سے لگائی جانے والی مالی پابندیوں اور امریکہ کی طرف سے امداد کی رقم واپس کرنے کے مطالبے کی وجہ سے شدید مالی بحران کا شکار ہو گئی ہے۔ اتوار کو اسرائیل نے فلسطینی انتظامیہ کے خلاف سخت اقدامات اٹھانے کا اعلان کیا تھا کیونکہ اسرائیل حماس کو ایک دہشت گرد تنظیم تسلیم کرتا ہے۔
حماس نےگزشتہ ماہ فلسطینی انتخابات میں بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی تھی۔ اس سے قبل حماس اسرائیل کے خلاف ساٹھ کے قریب خود کش حملوں اور سینکڑوں مسلح حملوں میں ملوث رہی ہے تاہم سن دو ہزار پانچ کے بعد سے وہ بے ضابطہ عارضی صلح پر عمل کر رہی تھی۔ یورپی یونین نے جو فلسطین کو سب سے زیادہ امداد فراہم کرتی ہے خبردار کیا ہے کہ اگر حماس نے اسرائیل کو تسلیم نہیں کیا اور تشدد کا راستہ ترک نہیں کیا تو اس کی امداد کو روک دیا جائے گا۔ اسرائیل کی طرف سے ٹیکسوں سے وصول ہونے والی رقم روکنے اور متعدد دوسری مالی پابندیاں عائد کرنے کے اعلان کے کچھ گھنٹوں بعد محمود عباس نے غزہ میں بات چیت کرتے ہوئے کہا تھا کہ گزشتہ ماہ فلسطینی انتخابات میں حماس کی کامیابی کے بعد امدادی رقوم میں بہت کمی واقع ہوئی ہے۔ محمود عباس پیر کو نئی فلسطینی حکومت کی تشکیل پر حماس کے رہنماؤں سے ملاقات کررہے ہیں۔ توقع ہے کہ وہ حماس کے رہمنا اسماعیل ہنیہ کو حکومت بنانے کی دعوت دیں گے۔ اتوار کو اسماعیل ہنیہ کو بھاری اکثریت سے نامزد کیا گیا تھا۔ اسرائیل کے قائم مقام وزیر اعظم ایہود اولمرت نے فلسطینی اتھارٹی کو ’دہشت گرد اتھارٹی‘ قرار دے کر اس کے ساتھ کسی قسم کے روابط رکھنے کے امکان کو مسترد کر دیا تھا۔ |
اسی بارے میں حماس کیا ہے؟26 January, 2006 | آس پاس حماس کی بھاری اکثریت سے جیت26 January, 2006 | آس پاس ’فلسطینی انتظامیہ دہشتگرد ہے‘19 February, 2006 | آس پاس حماس: سینئر عہدوں پر نامزدگیاں16 February, 2006 | آس پاس امریکی امداد واپس کرنے کا فیصلہ18 February, 2006 | آس پاس ’حماس سے کیا سلوک کیا جائے‘17 February, 2006 | آس پاس وزیر اعظم: حماس امیدوار کا اعلان17 February, 2006 | آس پاس | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
| |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
| |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||