BBCUrdu.com
  •    تکنيکي مدد
 
پاکستان
انڈیا
آس پاس
کھیل
نیٹ سائنس
فن فنکار
ویڈیو، تصاویر
آپ کی آواز
قلم اور کالم
منظرنامہ
ریڈیو
پروگرام
فریکوئنسی
ہمارے پارٹنر
آر ایس ایس کیا ہے
آر ایس ایس کیا ہے
ہندی
فارسی
پشتو
عربی
بنگالی
انگریزی ۔ جنوبی ایشیا
دیگر زبانیں
 
وقتِ اشاعت: Friday, 16 December, 2005, 15:17 GMT 20:17 PST
 
یہ صفحہ دوست کو ای میل کیجیئے پرِنٹ کریں
ٹرن آؤٹ %70 سے زائد: عراقی اہلکار
 
جمعرات کی شب ووٹوں کی گنتی، نتائج آنے میں دو ہفتے لگ سکتے ہیں
عراق کے انتخابی حکام نے بتایا ہے کہ جمعرات کے روز پارلیمان کے لیے ہونے والی ووٹنگ میں ستر فیصد سے زائد ووٹروں نے حق رائے دہی کا استعمال کیا ہے۔

انتخابی کمیشن کے ترجمان فرید ایار نے کہا کہ ابتدائی اندازوں کے مطابق دس سے گیارہ ملین عراقیوں نے ووٹنگ میں حصہ لیا۔ لگ بھگ پندرہ ملین عراقی ووٹ دینے کے اہل تھے۔

جمعرات کی پولنگ ختم ہوتے ہی ووٹوں کی گنتی شروع ہوگئی ہے لیکن حتمی نتائج آنے میں دو ہفتے لگیں گے کیوں کہ عراقی نظام سیاست متناسب نمائندگی کے اصول پر مبنی ہے۔

انتخابات کو مانیٹر کرنے والے عالمی نگرانوں نے کہا کہ جمعرات کی ووٹنگ کم و بیش بین الاقوامی معیار کے مطابق تھی۔

انٹرنیشنل مِشن فار عراقی الیکشنز کے ترجمان پال ڈیسی نے کہا: ’عراق میں مشکل حالات کے تحت انتخابی کمیشن نے جو کردار ادا کیا ہے اس کی تعریف ہی کی جاسکتی ہے۔‘

تاہم عالمی نگرانوں نے کہا کہ تکنیکی اور عملی معاملات سے منسلک کچھ خدشات ضرور سامنے آئے۔

پال ڈیسی نے کہا کہ تمام مشکلات کے باوجود ایک سال کے اندر تین بار انتخابات منعقد کرنا بڑی بڑی جمہوریتوں کے لیے بھی ایک بڑا چیلنج ہوگا۔

جمعرات کی ووٹنگ کے نتیجے میں صدام حسین کے زوال کے بعد پہلی کل مدتی پارلیمان کے لیے دو سو پچہتر اراکین منتخب ہوں گے۔ ان میں سے پچیس فیصد خواتین ہوں گی۔

چار سال کی مدت کے لیے منتخب ہونے والے یہ اراکین پارلیمان ملک کے صدر کا انتخاب کریں گے۔

عراق کی سنی برادری نے جس نے جنوری کے انتخابات اور اکتوبر میں آئین کے ریفرنڈم کا بائیکاٹ کیا تھا، بڑی تعداد میں ووٹنگ میں حصہ لیا جس سے عراقی انتخابات کو بین الاقوامی سطح پر سراہا گیا ہے۔

امریکی صدر جارج بش نے، جن کی مقبولیت کا گراف حالیہ دنوں میں عراق میں بڑھتے ہوئے تشدد کے واقعات کی وجہ سے گر رہا تھا، جمعرات کی ووٹنگ کو ’تاریخ ساز‘ قرار دیا۔

ابو مصعب الزرقاوی کی قیادت میں سرگرم تنظیم ’عراق میں القاعدہ‘ نے ووٹنگ کے بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا۔ دیگر مسلح مزاحمتی گروہوں نے بھی بائیکاٹ کی اپیل کی تھی۔

ووٹنگ کے نتیجے میں وجود میں آنے والی عراقی پارلیمان موجودہ ضمنی حکومت کی جگہ ایک نئی حکومت منتخب کرے گی۔ ان انتخابات میں تین سو سات جماعتوں پر مبنی انیس سیاسی اتحادوں نے کل چھ ہزار چھ سو پچپن امیدار کھڑا کیے تھے۔

 
 
اسی بارے میں
تازہ ترین خبریں
 
 
یہ صفحہ دوست کو ای میل کیجیئے پرِنٹ کریں
 

واپس اوپر
Copyright BBC
نیٹ سائنس کھیل آس پاس انڈیاپاکستان صفحہِ اول
 
منظرنامہ قلم اور کالم آپ کی آواز ویڈیو، تصاویر
 
BBC Languages >> | BBC World Service >> | BBC Weather >> | BBC Sport >> | BBC News >>  
پرائیویسی ہمارے بارے میں ہمیں لکھیئے تکنیکی مدد