|
ہزاروں زائرین روضۂ علی میں داخل | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
مقتدیٰ الصدر کی ملیشیا اور اعلیٰ شیعہ مذہبی رہنما آیت اللہ سیستانی کے درمیان مفاہمت کے بعد ہزاروں شیعہ نمازی نجف کے روضۂ علی میں داخل ہورہے ہیں۔ ریڈیکل شیعہ رہنما مقتدیٰ الصدر کی ملیشیا کے اراکین آج جمعہ کے روز نمازیوں کو روضۂ علی میں خوش آمدید کہہ رہے ہیں۔ نامہ نگاروں کا کہنا ہے کہ مقامی پولیس بظاہر حالات کنٹرول کررہی ہے۔ نجف میں تین ہفتے سے جاری فوجی بحران اعتدال پسند مذہبی آیت اللہ علی سیستانی اور مقتدیٰ الصدر کے حامیوں کے درمیان جمعرات کو ہونیوالی مفاہمت کے بعد ختم ہوتا ہوا نظر آرہا ہے۔ آیت اللہ علی سیستانی اور مقتدیٰ الصدر کے درمیان مفاہمت کے تحت امریکی فوج اور ملیشیا کے اراکین کو شہر چھوڑ دینے کی بات کی گئی ہے۔ اس بات کی امید کی جارہی ہے کہ روضۂ علی میں جانیوالے کچھ افراد ملیشیا کے اراکین کو باہر لے جائیں گے۔ زائرین کو نجف پہنچنے پر روضۂ علی کی دیوار چومتے ہوئے اور مذہبی نعرے لگاتے ہوئے دیکھا گیا۔ عراق کی عبوری حکومت نے شیعہ ملیشیا اور آیت اللہ علی سیستانی کے درمیان ہونیوالی مفاہمت کا خیرمقدم کیا ہے۔ ملیشیا کے ارکان کو جمعہ کی صبح جی ایم ٹی کے مطابق چھ بجے تک غیرمسلح ہوکر روضۂ علی چھوڑ دینا ہے۔ عبوری حکومت کے ایک ترجمان قاسم داؤد نے کہا کہ مقتدیٰ الصدر کے حامیوں کو عراق کے سیاسی عمل میں شامل ہونے کی اجازت ہوگی اور مقتدیٰ الصدر آزاد رہیں گے۔ نجف میں بی بی سی کے نامہ نگار السٹیئر لیتھیڈ کا کہنا ہے کہ جمعرات کو ہونیوالی مفاہمت سے سبھی فریقین کو شرمندگی کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔ امریکی فوج نے کہا ہے کہ وہ فائربندی پر عمل کرے گی۔ |
| |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
| ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||