|
نجف پر سکون | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
مقتدیٰ الصدر کی ملیشیا اور اعلیٰ شیعہ مذہبی رہنما آیت اللہ سیستانی کے درمیان مفاہمت کے بعد نجف میں ہونے والی جنگ بندی پر عمل درآمد ہو رہا ہے اورعراقی مزاحمت کار روضۂ حضرت علی چھوڑ رہے ہیں جب کہ امریکی فوجیوں نے بھی شہر سے نکلنا شروع کر دیا ہے۔ نجف میں عراقی مزاحمت کی قیادت کرنے والے جواں سال انتہا پسند رہنما مقتدی الصدر نے روضۂ علی کی چابیاں دے دی ہیں۔ نجف سے امریکی فوجیوں کے انخلاء اور مقتدی الصدر کی مہدی ملیشیا کے روضۂ علی کو خالی کر دینے پر مشتمل امن سمجھوتہ عراق کے اعلی ترین مذہبی رہمنا آیت اللہ سیستانی نے کروایا ہے۔ نجف سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق جمعہ کو شہر پر سکون رہا اور ہزاروں شیعہ عقیدت مند روضۂ علی پہنچ گئے۔ یہ زائرئین آیت اللہ سیستانی کی اپیل پر پورے عراق سے نجف میں جمع ہوئے ہیں۔ بہت سے زائرئین روضۂ علی کو روضۂ کی دیوار کو چوم چوم کر روتے دیکھا گیا۔ نجف سے بی بی سی کے نامہ نگار نے اطلاع دی ہے کہ امریکی بکتر بند گاڑیوں نے شہر کے ان علاقوں سے نکالنا شروع کر دیا ہے جہاں گزشتہ تین ہفتوں سے شدید ترین جھڑپیں ہو رہیں تھیں۔ اسی دوران مقتدی الصدر نے لاؤڈ اسپیکروں پر مہدی ملیشیا کے ارکان سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے ہتھیار حکام کے حوالے کر کے شہر سے نکل جائیں۔ اس سے پہلےمقتدیٰ الصدر کی ملیشیا اور اعلیٰ شیعہ مذہبی رہنما آیت اللہ سیستانی کے درمیان مفاہمت کے بعد مہدی ملیشیا کے ارکان کو کہا گیا ہے کہ وہ ہتھیار ڈال دیں اور روضۂ علی کو خالی کر دے۔ اس اعلان کے بعد مقتدیٰ الصدر کے حامیوں کو ایک ٹرالی پر ہتھیار رکھ کر لے جاتے ہوئے بھی دیکھا گیا۔ تاہم بہت سے مزاحمت کارروں کو کلاشنکوف اور بھاری ہتھیار گھر لیے جاتے ہوئے بھی دیکھے گئے۔ بہت سے مزاحمت کار زائرئین میں گم ہو گئے۔ نامہ نگاروں کا کہنا ہے کہ مقامی پولیس بظاہر حالات کنٹرول کررہی ہے۔ آیت اللہ علی سیستانی اور مقتدیٰ الصدر کے درمیان مفاہمت کے تحت امریکی فوج اور ملیشیا کے اراکین کو شہر چھوڑ دینے کی بات کی گئی ہے۔ اس بات کی امید کی جارہی ہے کہ روضۂ علی میں جانیوالے کچھ افراد ملیشیا کے اراکین کو باہر لے جائیں گے۔ عراق کی عبوری حکومت نے شیعہ ملیشیا اور آیت اللہ علی سیستانی کے درمیان ہونیوالی مفاہمت کا خیرمقدم کیا ہے۔ عبوری حکومت کے ایک ترجمان قاسم داؤد نے کہا کہ مقتدیٰ الصدر کے حامیوں کو عراق کے سیاسی عمل میں شامل ہونے کی اجازت ہوگی اور مقتدیٰ الصدر آزاد رہیں گے۔ نجف میں بی بی سی کے نامہ نگار السٹیئر لیتھیڈ کا کہنا ہے کہ جمعرات کو ہونیوالی مفاہمت سے کسی بھی فریق کو شرمندگی کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔ امریکی فوج نے کہا ہے کہ وہ فائربندی پر عمل کرے گی۔ |
| |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
| ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||