|
’افغانستان تباہ کن ثابت ہوسکتا ہے‘ | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
دہشت گردی کے خلاف جنگ پر رپورٹ مرتب کرنے والے برطانوی ارکانِ اسمبلی کا کہنا ہے کہ عراق تو ’القاعدہ کا میدان جنگ‘ بن ہی چکا ہے اگر افغانستان کے لیے مزید فوجی نہ بھیجے گئے تو وہ بھی تباہ کن ثابت ہو سکتا ہے۔ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افغانستان میں منشیات کے خلاف جنگ جیتنا بہت مشکل ہے۔ ارکان اسمبلی کی رائے ہے کہ عراق میں افواج ابھی ملک میں سلامتی کو یقینی بنانے سے کوسوں دور ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ عراق میں فوجیوں کی تعداد بہت کم ہے اور وہاں فوجی بھیجنے کے لیے مسلمان ملکوں کی حوصلہ افزائی کی جانی چاہیے۔ ارکان اسمبلی کی یہ رپورٹ عرصے سے جاری ان تحقیقات کا حصہ ہے جو برطانوی ارکان پارلیمینٹ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے حوالے سے کر رہے ہیں۔ اب تک ان تحقیقات کے نتیجے میں مندرجہ ذیل پہلو سامنے آئے ہیں۔ ٭ ارکان اسمبلی اس بات پر انتہائی تشویش محسوس کرتے ہیں کہ خفیہ اطلاعات کے اہم حصے اور عراق میں برطانوی فوجیوں کی حقوق انسانی کی مبینہ خلاف ورزیاں ارکان اسمبلی اور سینئر اہلکاروں تک کے علم میں نہیں آنے دی گئیں۔ ٭ عراق میں پانی اور بجلی جیسی سہولتوں کی ترسیل میں عراقیوں کی توقعات پر پورا نہ اترنے سے برطانیہ کی ساکھ عراق میں مجروح ہوئی ہے۔ ٭ عراق میں ’خوراک کے بدلے تیل‘ میں ہونے والے فراڈ کی دستاویزات میں برطانوی شہریوں کے نام بھی آئے ہیں۔ ان ارکان اسمبلی نے صدر حامد کرزئی کی اس اپیل پر توجہ دینے پر زور دیا کہ افغانستان کو مزید ’انٹرنیشنل سکیورٹی اسسٹنس فورس‘ اور مدد دی جانی چاہیے۔ |
| |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
| ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||