BBCUrdu.com
  •    تکنيکي مدد
 
پاکستان
انڈیا
آس پاس
کھیل
نیٹ سائنس
فن فنکار
ویڈیو، تصاویر
آپ کی آواز
قلم اور کالم
منظرنامہ
ریڈیو
پروگرام
فریکوئنسی
ہمارے پارٹنر
ہندی
فارسی
پشتو
عربی
بنگالی
انگریزی ۔ جنوبی ایشیا
دیگر زبانیں
 
وقتِ اشاعت: Friday, 21 May, 2004, 09:16 GMT 14:16 PST
 
یہ صفحہ دوست کو ای میل کیجیئے پرِنٹ کریں
مزید تصاویر منظرِ عام پر
 
ابو غریب جیل کا ایک قیدی
ابو غریب جیل کا ایک قیدی
امریکہ میں عراقی قیدیوں پر ٹارچر کی نئی تصاویر شائع ہوئیں ہیں جس میں کئی قیدیوں کی روداد بھی شامل ہے۔

امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کا کہنا ہے کہ اس نے سینکڑوں ایسی تصاویر اور ویڈیوز دیکھی ہیں جن میں ٹارچر کے ایسے نئے طریقے سامنے آئے ہیں جو اس سے پہلے کبھی نہیں دیکھے گئے۔

اپنے حلفیہ بیانات میں عراقی قیدیوں نے بتایا کہ انہیں مارا پیٹا گیا اور جنسی طور پر ذلیل کیا گیا۔ اس کے علاوہ انہیں سور کا گوشت کھانے اور شراب پینے پر مجبور کیا گیا۔

تازہ ترین تصویروں میں جو دکھایا گیا ہے اس میں انسانی نجاست سے لتھڑے ہوئے ایک قیدی کو راہداری میں چلایا جا رہا ہے، ایک قیدی جس کے چہرے پر غلاف چڑھا ہوا ہے، تقریباً بے ہوش ہونے والا ہے اور ایک قیدی زمین پر گرا ہوا ہے اور اسے ایک امریکی فوجی مار رہا ہے۔

بدنام ابو غریب جیل
 ایک ویڈیو میں ایک قیدی کو جیل کے دروازے کی سلاخوں سے باندھا گیا ہے۔ وہ بار بار اپنا سر سلاخوں میں مارتا ہے اور بالآخر بے ہوش ہوکر کیمرہ مین کے پیروں پر گر جاتا ہے۔
 

واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ میں ایک ویڈیو کے حصے بھی بیان کئے گئے ہیں جس میں ایک قیدی کو جیل کے دروازے کی سلاخوں سے باندھا گیا ہے۔ وہ بار بار اپنا سر سلاخوں میں مارتا ہے اور بالآخر بے ہوش ہوکر کیمرہ مین کے پیروں پر گر جاتا ہے۔

واشنگٹن میں بی بی سی کے نمائندے کے مطابق یہ تصاویر اور ویڈیوز پینٹاگون نے صرف کانگریس کے ارکان کو دکھائی تھیں اور واشنگٹن پوسٹ نے ان تک رسائی حال ہی میں حاصل کی ہے۔

ہمارے نمائندے کا یہ بھی کہنا ہے کہ ان تصاویر اور ویڈیوز سے ان تمام جرائم کا ارتکاب کرنے والوں کے بارے میں تو کوئی مدد حاصل نہیں کی جا سکے گی تاہم یہ واشنگٹن میں عراق کی جنگ اور اس کے نتائج کے بارے میں پہلے سے پائے جانے والے خدشات میں اضافے کا سبب ضرور بنیں گی۔

ان تصاویر کے ساتھ چھاپی جانی والی رپورٹ میں امین سعید الشیخ نامی ایک قیدی نے بتایا ہے کہ ایک امریکی سپاہی نے اس سے پوچھا کہ تمہیں کس چیز پر یقین ہے؟ اس کے اس جواب پر کہ اسے اللہ پر یقین ہے، امریکی فوجی نے کہا لیکن مجھے تو ٹارچر پر یقین ہے اور میں تمہیں ٹارچر کروں گا۔

اس پر ایک اور سپاہی نے اس کی ٹوٹی ہوئی ٹانگ پر ضربیں لگائیں اور اسے اسلام کو گالیاں دینے کو کہا۔ اس پر اس نے اپنے مذہب کو گالیاں دیں اور اخبار کے مطابق اس سے یسوح مسیح کا شکریہ ادا کروایا گیا کہ وہ زندہ ہے۔

دوسرے قیدیوں نے بتایا ہے کہ جیل پہنچنے پر انہیں ننگا کیا جاتا تھا اور عورتوں کے انڈرویئر پہننے پر مجبور کیا جاتا تھا۔

چارلس گارنر کا کہنا تھا کہ وہ صرف ملٹری انٹیلیجنس کی طرف سے دی گئی ہدایات کی تعمیل کر رہا تھا۔
چارلس گارنر کا کہنا تھا کہ وہ صرف ملٹری انٹیلیجنس کی طرف سے دی گئی ہدایات کی تعمیل کر رہا تھا۔

واشنگٹن پوسٹ کے مطابق آٹھ قیدیوں نے ایک سپاہی سپیشلسٹ چارلس گرانر کا نام لیا جس پر اب برا سلوک کرنے، نازیبا حرکات کرنے اور انصاف کی راہ میں رکاوٹ بننے کے الزامات کے تحت مقدمہ چلایا جا رہا ہے۔

ایک قیدی نے چارلس گرانر پر الزام لگایا ہے کہ وہ قیدیوں کا کھانا ٹوائیلٹ میں پھینک کر انہیں اسے کھانے کا حکم دیتا تھا۔

چارلس گارنر نے اس سے قبل کہا تھا کہ وہ صرف ملٹری انٹیلیجنس کی طرف سے دی گئی ہدایات کی تعمیل کر رہا تھا۔ اخبار نے اس کے وکیل سے رابطہ کرنے کی بارہا کوششیں کیں مگر اس کے کسی فون کا جواب نہیں دیا گیا۔

دریں اثنا جمعہ کے روز سینکڑوں عراقیوں کو بغداد کے قریب واقع ابوغریب جیل سے رہا کر دیا گیا۔

اطلاعات کے مطابق پہلے مرحلے میں عراق قیدیوں سے بھری چھ بسیں علی الصبح جیل سے روانہ ہوئیں۔ جمعہ کے روز پانچ سو عراقی قیدیوں کی رہائی کی توقع ہے۔

ابو غریب جیل میں کل ساڑھے تین ہزار قیدیوں کو حراست میں رکھا جا رہا ہے۔

 
 
اسی بارے میں
 
 
تازہ ترین خبریں
 
 
یہ صفحہ دوست کو ای میل کیجیئے پرِنٹ کریں
 

واپس اوپر
Copyright BBC
نیٹ سائنس کھیل آس پاس انڈیاپاکستان صفحہِ اول
 
منظرنامہ قلم اور کالم آپ کی آواز ویڈیو، تصاویر
 
BBC Languages >> | BBC World Service >> | BBC Weather >> | BBC Sport >> | BBC News >>  
پرائیویسی ہمارے بارے میں ہمیں لکھیئے تکنیکی مدد