|
’بدسلوکی کا حکم دیا گیا تھا‘ | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
عراقی قیدیوں سے مبینہ طور پر بدسلوکی میں ملوث امریکی ملٹری پولیس کی ایک خاتون نے کہا ہے کہ انہیں حکم دیا گیا تھا کہ عراق قیدیوں پر ظلم کے پہاڑ توڑ دو تاکہ وہ اپنی زبان کھولنے پر تیار ہو جائیں۔ سبرینہ ہرمین نے جوعراق قیدیوں سے بدسلوکی کی ایک تصویر میں برہنہ قیدیوں کے ساتھ کھڑے ہنس رہی ہیں ایک امریکی اخبار کو ای میل میں لکھا کہ انھیں خفیہ اداروں کے اعلی اہکاروں کی طرف سے ہدایت کی گئی تھی کہ قیدیوں کو تفتیش کے لیے تیار کرو اور ان کے لیے جیل کو جہنم بنا دو۔ تاہم صدر بش نے ایک بار پھر کہا ہے کہ بدسلوکی کا اقدام چند فوجیوں کا ذاتی فعل تھا۔ انہوں نے ریڈیو پر اپنی ایک تقریر میں کہا کہ ان لوگ کا عمل عراق میں خدمات انجام دینے والے لاکھوں امریکی فوجیوں کے کردار کی نمائندگی نہیں کرتا۔ واشنگٹن میں موجود بی بی سی کے نامہ نگار کے مطابق لوگ امریکی صدر کے ان دعووں کو ماننے کے لیے تیار نہیں ہیں اور ان پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ |
| |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
| ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||