مغل بادشاہوں کا گوشت سے اجتناب

مغل بادشاہ اورنگزیب نے حکومت کی عنان سنبھالنے کے بعد گوشت سے بہت حد تک پرہیز کر لیا تھا

،تصویر کا ذریعہ

،تصویر کا کیپشنمغل بادشاہ اورنگزیب نے حکومت کی عنان سنبھالنے کے بعد گوشت سے بہت حد تک پرہیز کر لیا تھا
    • مصنف, سلمیٰ حسین
    • عہدہ, ماہر طباخ، دہلی

یہ ایک عام عقیدہ ہے کہ مغل سلطنت کے بادشاہ طبعاً گوشت خور تھے اور جب بھی مغلیہ دور کے کھانوں کی بات ہوتی ہے گوشت، مرغ اور مچھلی سے بنائے کھانوں کا ذکر ہوتا ہے۔

لیکن تاریخ کے صفحات پر نظر ڈالی جائے تو یہ حقیقت آشکار ہوتی ہے کہ اکبر جہانگیر اور اورنگزیب سبزیوں اور ترکاریوں کے دلدادہ تھے۔

٭ <link type="page"><caption> برکھا بہار آئی، رس کی پھوہار لائی</caption><url href="http://www.bbc.com/urdu/regional/2016/08/160801_rain_food_india_mb.shtml" platform="highweb"/></link>

٭ <link type="page"><caption> گرمیوں کے پکوان: سلمیٰ حسین کے ساتھ بی بی سی اردو کا فیس بک لائیو</caption><url href="https://www.facebook.com/bbcurdu/videos/1228049867236644/" platform="highweb"/></link>

٭ <link type="page"><caption> پان:’خداداد خوبیوں کا مالک سادہ سا پتہ‘</caption><url href="http://www.bbc.com/urdu/entertainment/2016/07/160725_food_column_paan_salma_zs.shtml" platform="highweb"/></link>

٭ <link type="page"><caption> لکھنؤ: نوابوں کی سرزمین کے ذائقے</caption><url href="http://www.bbc.com/urdu/entertainment/2016/07/160718_food_lucknow_cuisine_mb" platform="highweb"/></link>

٭ <link type="page"><caption> ’بارے آموں کا کچھ بیاں ہو جائے‘</caption><url href="http://www.bbc.com/urdu/regional/2016/07/160711_mango_india_food_mb.shtml" platform="highweb"/></link>

اکبر گوکہ ایک عمدہ شکاری تھا لیکن اسے گوشت سے کوئي خاص رغبت نہیں تھی تاہم ایک وسیع سلطنت کی باگ ڈور سنبھالنے اور اپنی جسمانی قوت کو برقرار رکھنے کے لیے وہ گاہے بگاہے گوشت کا استعمال کرتا تھا۔

اورنگزیب کو بغیر گوشت کا پلاؤ مرغوب تھا

،تصویر کا ذریعہthinkstock

،تصویر کا کیپشناورنگزیب کو بغیر گوشت کا پلاؤ مرغوب تھا

اپنی حکومت کے ابتدائی دور میں وہ ہر جمعے گوشت سے پرہیز کیا کرتا تھا۔ رفتہ رفتہ اتوار بھی اس میں شامل ہو گيا۔ پھر چاند کی ہر پہلی تاریخ، مارچ کا پورا مہینہ اور پھر اکتوبر جو اس کی پیدائش کا مہینہ تھا ان میں بھی وہ گوشت سے پرہیز کرنے لگا۔ بادشاہ کے کھانے کی ابتدا دہی اور چاول سے ہوتی تھی۔

ابوالفضل جن کا شمار اکبر کے نو رتنوں میں ہوتا ہے، اپنی تصنیف آئین اکبری میں لکھتے ہیں۔ اکبر کے باورچی خانے کا کھانا تین قسموں پر مشتمل تھا۔ اول وہ کھانے جن میں گوشت شامل نہیں تھے۔ یہ کھانے صوفیانہ کھانے کہلاتے تھے۔ دوم وہ کھانے جن میں گوشت اور اناج ایک ساتھ پکایا جاتا تھا اور سوم وہ کھانے جن میں گوشت گھی اور مصالحوں کے ساتھ پکایا جاتا تھا۔

یہ تفصیل اس بات کو آشکار کرتی ہے کہ بادشاہ کی پہلی پسند وہ کھانے تھے جن میں دال ، موسمی ترکاریوں سے بنے سالن اور پلاؤ بادشاہ کے خاصے میں شامل تھے۔

مغل حکومت کے بانی بابر کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ انھوں نے اپنے بیٹے ہمایوں کو گائے کی مذہبی اہمیت بتائی تھی
،تصویر کا کیپشنمغل حکومت کے بانی بابر کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ انھوں نے اپنے بیٹے ہمایوں کو گائے کی مذہبی اہمیت بتائی تھی

اکبر کی طرح جہانگیر کو بھی گوشت سے کچھ خاص رغبت نہیں تھی۔ وہ ہر اتوار اور جمعرات کو گوشت سے پرہیز کیا کرتا تھا۔ نہ وہ صرف گوشت کھانے سے پرہیز کرتا تھا بلکہ ان دنوں جانوروں کو ذبح کرنے پر بھی پابندی عائد تھی۔

یہ ایک ایسا نکتہ ہے جو مغل بادشاہوں کی مذہبی رواداری کا مظہر ہے۔ باورچی بادشاہ کے مزاج کے مدنظر ترکاریوں کے عمدہ پکوان تیار کیا کرتے تھے اور انواع و اقسام کے پلاؤ جن میں گوشت شامل نہیں ہوتے تھے شاہی دسترخوان پر پیش کرتے اور بادشاہ سے داد و تحسین حاصل کرتے۔ سلطنت میں پھلوں کی کاشت کے فروغ کے لیے کاشتکاروں پر لگائے جانے والے محصول بھی معاف تھے۔

یہ بات دلچسپی سے خالی نہیں کہ اپنے آباؤ اجداد کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اورنگزیب کچھ اور آگے نکل گئے۔ عمر کے ابتدائی حصوں میں وہ مرغن اور لذیذ کھانوں کے بے حد شوقین تھے۔ رقعات عالمگیری کے مطابق اورنگزیب کا ایک شوق کھانوں سے ان کی رغبت ہے۔ ایک مرتبہ اپنے بیٹے کو خط میں لکھا: ’تہمارے یہاں کی کھچڑی اور بریانی کا مزہ اب بھی مجھے یاد ہے۔ میں نے تمھیں لکھا تھا کہ سلیمان باورچی جس نے بریانی تیار کی تھی اسے میرے پاس بھیج دو لیکن تم نے اسے شاہی باورچی خانے میں آ کر پکانے کی اجازت نہیں دی۔ اگر اس کا کوئی شاگرد جو اسی معیار کا کھانا پکاتا ہو اور تمہارے پاس موجود ہو تو اسے بھیجو۔ اب بھی اچھے کھانوں کا شوق میرے مزاج میں موجود ہے۔‘

مغل دسترخوان میں دالوں کا زیادہ استعمال ہوتا تھا

،تصویر کا ذریعہTHINKSTOCK

،تصویر کا کیپشنمغل دسترخوان میں دالوں کا زیادہ استعمال ہوتا تھا

لیکن بادشاہ سلامت نے تاج کیا پہنا اور جنگ و جدال کی سرگرمیوں میں ایسے الجھے کہ اچھے کھانوں کا شوق داستان پارینہ بن کر رہ گیا اور اورنگزیب کا گوشت سے پرہیز ان کی عادت بن گیا۔ ان کا دسترخوان سادہ کھانوں سے مزید رہتا تھا اور شاہی باورچی ترکاریوں اور سبزیوں کے اعلیٰ سادہ پکوان بنانے کی حتی الامکان کوشش کیا کرتے تھے۔ تازہ پھل اورنگزیب کی کمزوری تھے اور رقعات عالمگیری میں بیشتر جگہ آم کا ذکر ملتا ہے۔

اورنگزیب ہندوستان کے ایک طاقتور حکمراں تھے۔ ان کی سلطنت شمال میں کشمیر سے لے کر جنوب میں کیپ کیموری اور مغرب میں کابل سے لے کر مشرق میں چٹاگانگ تک پھیلی ہوئی تھی۔ انھوں نے وہ سب کچھ حاصل کیا جس کی جدوجہد کی۔

مغلوں کی جسارت اور شجاعت ان میں موجود تھی۔ جوانی میں شکار کا شوق تھا لیکن پیری میں شکار کو ’بیکار لوگوں کی تفریح‘ قرار دیا۔

موسمی پھل اور سبزیوں کا استعمال بھی بہت تھا
،تصویر کا کیپشنموسمی پھل اور سبزیوں کا استعمال بھی بہت تھا

ایک عظیم الشان بادشاہ کا گوشت سے تیار مرغن غذاؤں سے پرہیز واقعی حیران کن بات ہے۔ گندم سے بنے کباب اور چنے کی دال سے بنے پلاؤ اورنگزیب کی پسندیدہ غذا تھی۔ پنیر سے بنے کوفتے اور پھلوں کے استعمال سے بنی غذائی عہد اورنگزیب کی دین ہیں۔