برکھا بہار آئی، رس کی پھوہار لائی

،تصویر کا ذریعہPAROMITA CHATTERJEE
- مصنف, سلمیٰ حسین
- عہدہ, ماہر طباخ، دہلی
دھوپ کی تپش میں جھلستے بشر اور شجر، سورج کی حدت میں تپتی پیاسی زمین جب بارش کی بوندوں سے سرشار ہوتی ہے تو دل بے ساختہ کہہ اٹھتا ہے ’رم جھم کے ترانے لے کر آئی برسات‘۔
فضا پپیہے کی پی ہو، راگ ملہار کی الاپ اور ساون کے گیتوں سے گونج اٹھتی ہے۔ برسات کی آمد کے منتظر دہقان آسمان پر چھائے بادلوں سے منت کرتے ہیں کہ ’برسو اور کھیتوں کو سیراب کر دو۔ غرض بارش کی یہ پھوہار ہزاروں کی دلبستگي کا سامان ہے۔
٭ <link type="page"><caption> گرمیوں کے پکوان: سلمیٰ حسین کے ساتھ بی بی سی اردو کا فیس بک لائیو</caption><url href="https://www.facebook.com/bbcurdu/videos/1228049867236644/" platform="highweb"/></link>
٭ <link type="page"><caption> پان:’خداداد خوبیوں کا مالک سادہ سا پتہ‘</caption><url href="http://www.bbc.com/urdu/entertainment/2016/07/160725_food_column_paan_salma_zs.shtml" platform="highweb"/></link>
٭ <link type="page"><caption> لکھنؤ: نوابوں کی سرزمین کے ذائقے</caption><url href="http://www.bbc.com/urdu/entertainment/2016/07/160718_food_lucknow_cuisine_mb" platform="highweb"/></link>
٭ <link type="page"><caption> ’بارے آموں کا کچھ بیاں ہو جائے‘</caption><url href="http://www.bbc.com/urdu/regional/2016/07/160711_mango_india_food_mb.shtml" platform="highweb"/></link>
٭ <link type="page"><caption> اسلامی دسترخوان کا ارتقا</caption><url href="http://www.bbc.com/urdu/entertainment/2016/07/160704_evolution_of_islamic_food_mb.shtml" platform="highweb"/></link>
٭ <link type="page"><caption> مغل دسترخوان نفاست اور غذائیت کا امتزاج</caption><url href="http://www.bbc.com/urdu/entertainment/2016/06/160627_food_mughal_cuisine_mb.shtml" platform="highweb"/></link>
End of سب سے زیادہ پڑھی جانے والی
٭ <link type="page"><caption> دلّی کے نہ تھے کُوچے، اوراقِ مصوّر تھے</caption><url href="http://www.bbc.com/urdu/regional/2016/06/160621_flavours_of_delhi_food_story_mb.shtml" platform="highweb"/></link>

،تصویر کا ذریعہAlamy
سنا ہے استاد علی اکبر خان کے گائے ہوئے راگ ملہار نے دہلی میں بارش کا سماں باندھ دیا تھا اسی طرح تان سین کے بعد کئی چوٹی کے فنکاروں نے میگھ ملہار اور میاں کی ملہار میں فن کی آخری سرحدوں کو چھو لیا تھا۔
برسات ہندوستان کی زندگی کی بہار ہے، رادھا اور کرشن کے رومان کی داستان، راگوں کی گیت مالا، رقص و موسیقی کی محفلیں، شاعروں، مصوروں اور موسیقاروں کے لیے قدرت کا حسین تحفہ ہے۔
برسات کا موسم بھی تہواروں سے خالی نہیں۔ راجستھان میں تیج کا تہوار بارش کی آمد کا منتظر رہتا ہے اور ہندو مذہبی روایات کے مطابق یہ پاروتی اور شیو کے ملن کا دن ہے، ہر طرف خوشیاں بکھر جاتی ہیں اور شمالی ہندوستان میں اس ملن کو بڑی دلچسپی کے ساتھ منایا جاتا ہے۔ آیو آیو تیج کا تہوار

،تصویر کا ذریعہTHINKSTOCK
پرانی روایت کے مطابق تیج صرف شادی شدہ عورتیں منایا کرتی تھیں لیکن اب لڑکی بالیاں بھی اسے بڑے جوش و خروش سے مناتی ہیں۔
زرق برق لباس میں ملبوس، حنا کے نقش و نگار سے ہاتھ سجائے، رنگ برنگي چوڑیوں سے بھری کلائیاں جب جھولے کی پینگ لیتی ہیں تو ایک سحرآگیں اور دلفریب نظارہ آنکھوں کے سامنے ہوتا ہے۔ خوشی اور امنگ سے دمکتے چہرے بہت کچھ بیان کرتے ہیں۔
ایسے میں حلوائیوں کی دکانوں پر گاہک ٹوٹے پڑتے ہیں۔ گھیور (یہ راجستھان میں تیج کی خاص مٹھائی ہے) کے ڈھیر لگے ہیں۔ موتی چور کے لڈو، ربڑی، جلیبی، بیسن کی برفی اور مال پوے کی تھال ہاتھوں ہاتھ لی جاتی ہے۔ غرض اس تہوار کی اپنی شان ہے۔

،تصویر کا ذریعہJitendra Raut
دہلی میں قائم جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کے فارسی شعبے کے سربراہ پروفیسر اظہر کا تعلق دہلی کے قدیم خاندان سے ہے۔
وہ دہلی میں برسات کی آمد کا ذکر کرتے ہوئے بتاتے ہیں ’بارش کی پہلی پھوہار کے ساتھ ہی سیر سپاٹے اور تفریح کا آغاز ہو جاتا تھا۔ بیل گاڑیوں پر پکوان کا سامان لادے سارا گھرانہ مہرولی میں قطب مینار پہنچ جاتا۔ پیڑوں پر جھولے اور اینٹوں کے چولہے دہک اٹھتے۔ برسات کی ٹپ ٹپ کے ساتھ گرم گرم گلگلے اور مال پوے کھانے کا مزہ ہی کچھ اور تھا۔ بالٹیوں میں رسیلے آم، دلفریب سماں کے درمیان وقت تیزی سے گزر جاتا۔‘
ہندوستان کے شمالی حصے میں برسات کا موسم چٹ پٹے کھانوں کا بھی موسم ہے۔
دہی کے کٹورے، چاٹ کے پیالے، کھٹے آلو، پانی کے بتاشے، مسالہ بھری مرچ کے پکوڑے اور گرم گرم گلاب جامن کے ساتھ خوانچہ والوں کی بہار ہوتی۔

،تصویر کا ذریعہReuters
یہ گرمی کے بیزار کن موسم کے بعد زندگی میں ایک بار پھر ہنگامہ آرائی کا دور ہے۔
بارش کا یہ سہانا موسم، بادل کی گرج اور بجلی کی چمک ہندوستانی فلموں کا بھی پسندیدہ ہے موضوع ہے۔ گو آج کی مشغول زندگی میں برسات کی اہمیت کم ہو گئی ہے پھر بھی قدرت کا یہ حسین تحفہ دل کو شادمانی اور آنکھوں کو سرور پہنچاتا ہے۔







