قندوز میں حکومت کا طالبان کو نقصان پہنچانے کا دعویٰ

افغان حکام کے مطابق سرکاری فورسز نے ملک کے شمالی شہر قندوز کو طالبان کے قبضے سے چھڑانے کے لیے جوابی کارروائی شروع کر دی ہے جبکہ امریکہ نے بھی طالبان کے ٹھکانوں پر فضائی حملے کیے ہیں۔

افغانستان کے صدر اشرف غنی نے کہا ہے کہ سکیورٹی فورسز نے کچھ سرکاری عمارتوں پر قبضہ کر لیا ہے اور دشمن کو بھاری نقصان پہنچایا ہے۔

سرکاری ٹی وی پر خطاب کرتے ہوئے انھوں نے قندوز کو طالبان سے واپس لینے کا عہد کیا اور طالبان پر عام شہریوں کو ڈھال کے طور پر استعمال کرنے کا الزام لگایا۔

قندوز

،تصویر کا ذریعہAP

،تصویر کا کیپشنیہ 2001 کے بعد طالبان کی سب سے بڑی فتح کہی جا رہی ہے

انھوں نے کہا کہ افغانستان کی حکومت ایک ذمہ دار حکومت ہے اور وہ شہر میں موجود اپنے ہی لوگوں اور ہم وطنوں پر بم نہیں پھینک سکتی اور نہ ہی وہ ایسا کرے گی۔

قندوز میں پولیس کے ترجمان سید سرور حسین کا کہنا ہے کہ سکیورٹی فورسز نے سینٹرل جیل اور پولیس ہیڈ کوارٹر کے اردگرد کا علاقہ خالی کروا لیا ہے۔

دوسری جانب امریکہ کا کہنا ہے کہ اس نے منگل کی صبح قندوز میں طالبان جنگجوؤں کے خلاف فضائی کارروائی کی۔

سینکڑوں طالبان جنگجوؤں کے حملے کے باعث افغان فوج اور حکام پسپا ہو کر ہوائی اڈے میں جمع ہو گئے تھے۔

طالبان نے قندوز میں سرکاری عمارتوں کے علاوہ جیل پر بھی حملہ کیا اور سینکڑوں قیدیوں کو رہا کرا لیا تھا۔

یاد رہے کہ قندوز پہلا شہر تھا جو طالبان کے ہاتھوں سے اس وقت گیا جب امریکہ نے ستمبر 2001 کے حملوں کے بعد افغانستان میں آپریشن شروع کیا۔

بی بی سی کے نامہ نگار داؤد اعظمی کا کہنا ہے کہ اگرچہ 14 سال میں قندوز پر طالبان قبضہ افغان حکومت کے لیے سب سے بڑا دھچکہ ہے تاہم طالبان کے لیے سب سے بڑا چیلنج قندوز پر قبضے کو برقرار رکھنا ہے۔

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ طالبان جنگجو ہوائی اڈے کی جانب بھی پیش قدمی کریں گے۔

قندوز میں پولیس کے ترجمان سید سرور حسینی نے بی بی سی کے محفوظ زبیدی کو بتایا کہ شدت پسندوں نے مقامی جیل پر قبضہ کر کے پانچ سو کے قریب قیدیوں کو رہا کروالیا ہے جن میں متعدد طالبان بھی شامل ہیں

،تصویر کا ذریعہReuters

،تصویر کا کیپشنقندوز میں پولیس کے ترجمان سید سرور حسینی نے بی بی سی کے محفوظ زبیدی کو بتایا کہ شدت پسندوں نے مقامی جیل پر قبضہ کر کے پانچ سو کے قریب قیدیوں کو رہا کروالیا ہے جن میں متعدد طالبان بھی شامل ہیں

تاہم مقامی افراد نے بی بی سی کو بتایا کہ ایسی کوئی پیش قدمی نہیں ہو رہی۔ پیر کو سینکڑوں طالبان جنگجوؤں نے ملک میں دفاعی لحاظ سے اہم شہر قندوز پر کئی اطراف سے حملہ کیا اور شہر کے نصف حصے پر قابض ہوئے۔

ایسی اطلاعات بھی ہیں کہ طالبان نے شہر کے مرکزی علاقے میں اپنا پرچم بھی لہرا دیا ہے۔

افغان حکام کے مطابق اب تک لڑائی میں دو افغان فوجی اور 25 شدت پسند ہلاک ہوئے ہیں جبکہ شہر میں موجود سکیورٹی اہلکاروں کی مدد کے لیے تازہ کمک بھیجی جا رہی ہے۔