کابل میں غیر ملکی فوجی قافلے پر خودکش حملہ، 12 ہلاک

کابل میں شدت پسندوں کے حملوں میں تیزی آئی ہے

،تصویر کا ذریعہEPA

،تصویر کا کیپشنکابل میں شدت پسندوں کے حملوں میں تیزی آئی ہے

افغانستان کے دارالحکومت کابل میں حکام کے مطابق سفارتی علاقے میں غیر ملکی فوج کے قافلے پر حملے میں کم از کم 12 افراد ہلاک اور 60 سے زیادہ زخمی ہو گئے ہیں۔

پولیس کا کہنا ہے کہ علاقے سے گزرنے والے غیر ملکی فوج کے ایک قافلے پر یہ خودکش حملہ کیا گیا۔

نیٹو کے ایک سینیئر اہلکار نے کہا ہے کہ حملے میں اس کے تین کنٹریکٹرز مارے گئے ہیں تاہم اہلکار کی جانب سے کنٹریکٹرز کے حوالے سے مزید کوئی تفصیل فراہم نہیں کی گئی۔

افغان وزارتِ صحت کے مطابق دھماکے کے نتیجے میں نو افغان شہری بھی ہلاک ہوئے ہیں۔

ابھی تک کسی تنظیم کی جانب سے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی گئی تاہم افغان طالبان ماضی میں دارالحکومت میں اس نوعیت کے متعدد حملے کر چکے ہیں۔

یہ دھماکے کابل ایئر پورٹ اور صدارتی محل سے زیادہ دور نہیں ہوا۔

عینی شاہدین کے مطابق زخمی ہونے والوں میں بچے بھی شامل ہیں اور دھماکے کے بعد متاثرہ گاڑیوں میں کچھ غیر ملکی بھی پھنسے ہوئے تھے۔

افغان وزارتِ داخلہ کے ایک ترجمان نے امریکی خبر ایجنسی اے پی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ دھماکے کی وجہ سے 12 کے قریب عام گاڑیاں تباہ ہو گئی ہیں۔

افغانستان میں طالبان تحریک کے نئے سربراہ منتخب ہونے کے بعد کابل میں شدت پسند حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔

رواں ماہ کے آغاز پر کابل کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کے داخلی راستے پر قائم چیک پوسٹ پر خودکش حملے میں پانچ افراد مارے گئے تھے جبکہ اس واقعے سے قبل شہر میں تین مختلف حملوں میں 50 سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔

ان حملوں کے بعد کابل میں سکیورٹی کے اضافی انتظامات کیے گئے ہیں۔

ان واقعات کے بعد افغانستان کے صدر اشرف غنی نے پاکستان پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ انھیں امن کی امید تھی لیکن پاکستان سے کابل کو جنگ کے پیغامات مل رہے ہیں جبکہ پاکستان نے ردعمل میں کہا تھا کہ دہشت گردی دونوں ممالک کی مشترکہ دشمن ہے اور اس سے نمٹنے کے لیے تعاون پر مبنی سوچ کی ضرورت ہے۔