مذہبی آزادی کے حق پر کوئی سمجھوتہ نہیں: مودی

وزیر اعظم مودی نے کہا  کہ ان کی حکومت ہر مذہب کا برابر احترام کرے گی

،تصویر کا ذریعہAFP GETTY

،تصویر کا کیپشنوزیر اعظم مودی نے کہا کہ ان کی حکومت ہر مذہب کا برابر احترام کرے گی
    • مصنف, سہیل حلیم
    • عہدہ, بی بی سی اردو ڈاٹ کام، دہلی

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نےکہا ہے کہ ملک میں ہر شخص کو اپنی پسند کے مذہب پر عمل کرنے کی مکمل آزادی ہے اور اس حق پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔

ان کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب بھارت میں اقلیتوں پر حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔

ملک میں بی جے پی کی حکومت بننے کے بعد سے مذہبی منافرت بڑھی ہے اور حکمراں جماعت سے وابستہ یا اس سے نظریاتی مماثلت رکھنے والی بہت سی ہندو تنظمیں کھلے عام ان عیسائیوں اور مسلمانوں کو ہندو بنانے کا دعوی کر رہی ہیں جو ان کے مطابق پہلے کبھی ہندو ہوا کرتے تھے۔

ان تنظیموں نے اس پروگرام کو ’گھر واپسی‘ کا نام دیا ہے۔

سماجی اور انسانی حقوق کے کارکنوں اور حزب اختلاف کی جانب سے سخت تنقید کے باوجود وزیر اعظم نے اب تک واضح الفاظ میں اس پروگرام کی مذمت نہیں کی تھی۔

تاہم منگل کو دہلی میں عیسائی برادری کی ایک تقریب میں وزیر اعظم نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ ’ کسی بھی مذہبی گروپ کو، چاہے اس کا تعلق اکثریت سے ہو یا اقلیت سے، مذہبی منافرت پھیلانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔‘

دہلی میں گزشتہ چند ہفتوں میں پانچ گرجا گھروں کو نشانہ بنایا گیا ہے اور عیسائی برادری کا الزام ہے کہ ان کی عبادت گاہوں کو ہندو انتہاپسند تنظیمیں نشانہ بنا رہی ہیں لیکن پولیس کا کہنا ہےکہ تفتیش کے دوران اسے اس بات کے ثبوت نہیں ملے ہیں۔

تجزیہ نگاروں کے مطابق دہلی کے انتخابی نتائج کے بعد بظاہر اب حکومت کو یہ احساس ہو گیا ہے کہ اسےاس تاثر کو ختم کرنا ہوگا کہ وہ ہندو انتہا پسند تنظیموں کی پشت پناہی کر رہی ہے یا ان کی سرگرمیوں کو نظر انداز کر رہی ہے۔

نریندر مودی نے کہا کہ ’میری حکومت اس بات کو یقینی بنائے گی کہ ہر شخص کو اپنے مذہب پر عمل کرنے کی مکمل آزادی ہو۔ ہر شخص بغیر کسی دباؤ کے اپنی پسند کے مذہب پر عمل کرے یا اسے تبدیل کر سکے۔‘

وزیر اعظم نے کہا کہ ان کی حکومت ہر مذہب کا برابر احترام کرے گی۔’ہم کسی بھی وجہ سے کسی مذہب کے خلاف تشدد برداشت نہیں کر سکتے۔۔۔اور میں اس طرح کے حملوں کی سخت مذمت کرتا ہوں۔‘

نریندر مودی کی جانب سے انتی سخت اور صاف زبان کا استعمال کافی حیران کن ہے کیونکہ جب آگرہ میں گھر واپسی کے نام پر کچھ غریب مسلمانوں کو دوبارہ ہندو بنانے پر تنازع پیدا ہوا تھا تو حزب اختلاف کے اصرار کے باوجود وہ پارلیمنٹ میں بیان دینے پر تیار نہیں ہوئے تھے۔

دہلی میں گزشتہ چند ہفتوں میں پانچ گرجا گھروں کو نشانہ بنایا گیا ہے
،تصویر کا کیپشندہلی میں گزشتہ چند ہفتوں میں پانچ گرجا گھروں کو نشانہ بنایا گیا ہے

اپنی تقریر میں انہوں نے واضح پیغام دیا کہ وہ دوبارہ ترقی کے ایجنڈے پر کام کرنا چاہتے ہیں جس کی وجہ سے انہیں اتنی زبردست انتخابی کامیابی ملی تھی۔

’میرا منتر ترقی ہے۔۔۔ سب کا ساتھ، سب کا وکاس (ترقی)۔ میں ہندوستان کو ایک جدید ملک بنانے کے سفر پر نکلا ہوں۔۔۔ اور ہم اتحاد کے ذریعے ہی اسے عملی شکل دے سکتے ہیں۔‘

ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ مودی کے اس تازہ بیان پر وشو ہندو پریشد اور آر ایس ایس جیسی تنظیموں کا کیا ردعمل ہوگا کیونکہ وہ اب تک کھل کر یہ کہتی رہی ہیں کہ نام نہاد گھر واپسی کے پروگرام میں کوئی برائی نہیں ہے۔

دہلی کے انتخابات میں بی جے پی کی شکست فاش کے بعد تقریباً ہر اخبار نے اپنے اداریوں اور ماہرین نے اپنے تجزیوں میں کہا ہے کہ بی جے پی کو اپنی حکمت عملی پر نظر ثانی کرنا چاہیے کیونکہ عوام نے ترقی کے لیے ووٹ دیے تھے گھر واپسی جیسے پروگراموں کے لیے نہیں۔