وزیرخارجہ سشما سوراج ایک ٹویٹ پر ناراض کیوں ہوگئیں؟

انڈیا میں اپنی اہلیہ سے سال بھر دور رہنے والے ایک شخص نے ایک ٹویٹ کے ذریعے اپنی پریشانی کا ذکر کرتے ہوئے وزیرخارجہ سشما سوراج سے مدد کی فریاد کی تاہم محترمہ سوراج نے مدد کے بجائے اس پر ناراضگي کا اظہار کیا۔

یہ معاملہ ریاست مہاراشٹر کے پونے شہر میں رہنے والے سمت راج نامی ایک شخص کا ہے جن کی اہلیہ ریلوے میں ملازم ہیں اورریاست مدھیہ پردیش کے ضلع جھانسی میں تعینات ہیں۔

سمت راج نے سشما سوراج سے ٹویٹ کر کے کہا: 'کیا آپ انڈیا میں ہمارا بن باس ختم کرنے میں ہماری مدد کریں گی؟ میری بیوی جھانسی ریلوے میں کام کرتی ہیں اور میں پونے میں آئی ٹی سیکٹر میں کام کرتا ہوں۔ سال بھر سے زیادہ ہو چکا ہے۔'

اس سے قبل انڈین وزیر خارجہ سشما سوراج نے سنجے پنڈتا نامی ایک شخص کی بیوی کو پاسپورٹ نہ ملنے کے سلسلے میں یہ کہہ کر مدد کا وعدہ کیا تھا کہ 'یہ بن باس جلد ختم ہونا چاہیے۔'

سمت راج نے سشما سوراج کے اس ٹویٹ کو دیکھ رکھا تھا جس میں انھوں نے امریکہ میں رہنے والے ایک شخص کے تئیں فکر ظاہر کی تھی جن کی اہلیہ پاسپورٹ نہ ملنے کی وجہ سے اپنے شوہر سے دور انڈیا میں رہنے پر مجبور تھیں۔

اسی ٹویٹ کی وجہ سے سمت راج نے اپنے مسئلے میں بھی محترمہ سوراج سے مدد کی فریاد کی تھی۔

لیکن اس کا جواب دیتے ہوئے سشما سوراج نے ناراضگی کا اظہار کیا۔ انھوں نے اپنی ٹویٹ میں لکھا: 'اگر آپ یا آپ کی بیوی میری وزارت میں کام کر رہے ہوتے اور اس طرح کے تبادلے کی عرضی ٹوئٹر پر پوسٹ کرتے تو میں اب تک معطلی کے احکامات بھیج چکی ہوتی۔'

حالانکہ اس کے بعد سشما سوراج نے اپنی ایک ٹویٹ کے ذریعے اس پورے معاملے کے بارے میں ریلوے کے وزیر سریش پربھو کو آگاہ کیا اور لکھا: 'مجھے یہ گزارش بھیجی گئی ہے۔'

اس کے جواب میں سریش پربھو نے بھی ٹویٹ کر کے بتایا: 'اس معاملے کو مجھ تک پہنچانے کا شکریہ۔ میری پالیسیوں کے مطابق تبادلے کے معاملات کو میں خود نہیں دیکھتا۔ ریلوے بورڈ یہ کام انجام دیتا ہے۔ میں نے اس کے چیئرمین سے قوانین کے مطابق اس معاملے میں مداخلت کرنے کے لیے کہا ہے۔'

لیکن سشما سوراج کے غصے والے ٹویٹ کے حوالے سے بہت سے لوگوں نے انھیں نرمی برتنے کی اپیل کی۔

کنال جین نے لکھا: 'ٹوئٹر پر آپ کی شبیہہ کو دیکھتے ہوئے ہی انھوں نے صاف نیت سے آپ سے مدد مانگی تھی اور آپ ناراض ہو رہی ہیں؟ اب ان کی بیوی کو برخاست کر دیا جائے گا۔ ان کی تو کوئی غلطی نہیں ہے۔'

نیر جوائے نام کے ایک ٹوئٹر ہینڈل نے لکھا: 'سمت راج کی ٹویٹ کو دیکھیں تو ایسا لگتا ہے کہ انھوں نے تمام راستے اپنا کر دیکھ لیے ہوں گے لیکن کہیں بھی ان مسئلہ حل نہیں ہوا۔ چونکہ آپ سبھی کی مدد کرتی رہتی ہیں اسی امید کے ساتھ انھوں نے آپ کو ٹویٹ کردیا۔'

وجے شیخاوت نے سوال کیا: 'معطلی؟ وہ بھی تبادلے کی درخواست پر؟ کیا سرکاری ملازم بھی جبری مشقت کے طرز و طریقے پر ہی کام کرتے ہیں؟'

محمد عاطف نے لکھا: 'مجھے لگتا ہے کہ جس طرح سے آپ لوگوں کی مدد کرتی ہیں، کچھ لوگ اس پلیٹ فارم کا غلط استعمال کر رہے ہیں۔'

سندیپ کمار نے لکھا: 'آپ مجھے کبھی کبھی میری ماں کی یاد دلاتی ہیں، ضرورت پڑنے پر سخت اور ہمیشہ خیال رکھنے والی. آپ جس طرح لوگوں کی مدد کرتی ہیں، مجھے وہ بہت پسند ہے۔'