BBCUrdu.com
  •    تکنيکي مدد
 
پاکستان
انڈیا
آس پاس
کھیل
نیٹ سائنس
فن فنکار
ویڈیو، تصاویر
آپ کی آواز
قلم اور کالم
منظرنامہ
ریڈیو
پروگرام
فریکوئنسی
ہمارے پارٹنر
آر ایس ایس کیا ہے
آر ایس ایس کیا ہے
ہندی
فارسی
پشتو
عربی
بنگالی
انگریزی ۔ جنوبی ایشیا
دیگر زبانیں
 
وقتِ اشاعت: Monday, 09 July, 2007, 19:42 GMT 00:42 PST
 
یہ صفحہ دوست کو ای میل کیجیئے پرِنٹ کریں
سرحد کا افسوس اور امن کمیٹیاں
 

 
 
اکرم درانی وزیراعلی سرحد
قاتلوں کو گرفتار کر کے ان کو ہر حال میں کیفرکردار تک پہنچایا جائے گا
صوبہ سرحد کی کابینہ نے گزشتہ روز پشاور میں چینی باشندوں کی ہلاکت پر چین سے دلی افسوس کا اظہارکرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ قاتلوں کو گرفتار کر کے ان کو ہر حال میں کیفرکردار تک پہنچایا جائے گا۔

کابینہ نے صوبہ بھر میں اضلاع، تحصیلوں اور تھانوں کی سطح پر امن کمیٹیوں کے قیام کی باقاعدہ منظوری دی اور تمام ڈی سی اوز کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنے اپنے علاقوں میں فوری طور پر امن کمیٹیاں قائم کریں جن میں تمام سیاسی جماعتوں، جید علماء کرام اور عمائدین کو نمائندگی دی جائی گی۔

پیر کو پشاور میں صوبائی کابینہ کے اجلاس کے بعد صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے صوبائی وزیر اطلاعات اور سرحد حکومت کے ترجمان آصف اقبال داودزئی نے بتایا کہ کابینہ نے تین چینی باشندوں کے قتل پر حکومت چین سے انتہائی افسوس کا اظہار کیا ہے اور اس سلسلے میں کچھ گرفتاریاں بھی کی گئیں ہیں تاہم ان کے مطابق تاحال کوئی ٹھوس شواہد نہیں ملے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ لال مسجد کے حوالے سے مولانا فضل الرحمان اور وزیراعلی اکرم خان درانی کی کوششیں سب کے سامنے ہیں جن کی وجہ سے پہلے دن چودہ سو طلباء وطالبات باہر آگئے ورنہ حکومت پہلے ہی رات کمانڈو ایکشن کرنا چاہتی تھی۔

چینی سفیر کا دورہ سرحد
 پاکستان میں متعین چینی سفارت خانے کے ایک اعلی سفارت کار مسٹر ماؤ نے پیر کو پشاور کا دورہ کیا اور چینی باشندوں کے قتل کے حوالے سے اعلی پولیس اہلکاروں سے ملاقاتیں کیں
 

صوبائی وزیر نے مزید بتایا کہ امن کمیٹیوں میں تمام سیاسی جماعتوں کے ممبران، جید علماء اور عمائدین شامل ہونگے جن کا انتخاب مقامی انتظامیہ کریگی جبکہ تمام کمیٹیاں مہینے میں کم ازکم ایک مرتبہ اجلاس ضرور منعقد کریں گی۔

ایک سوال کے جواب میں آصف اقبال نے کہا کہ امام ڈھیری سوات کے مولانا فضل اللہ ایک مرتبہ پھر امن معاہدے کی خلاف ورزی کرنے کے بعد گزشتہ روز وعدہ کرچکے ہیں کہ وہ آئندہ ایسا نہیں کرینگے تاہم اگر انہوں نے پھر معاہدے کی خلاف ورزی کی تو ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائیگی۔

ادھر پاکستان میں متعین چینی سفارت خانے کے ایک اعلی سفارت کار مسٹر ماؤ نے پیر کو پشاور کا دورہ کیا اور چینی باشندوں کے قتل کے حوالے سے اعلی پولیس اہلکاروں سے ملاقاتیں کیں۔

انہوں نے بعد ازاں صحافیوں سے مختصر گفتگو میں بتایا کہ وہ اب تک پولیس کی طرف سے کی گئی تفتیش سے مطمئن ہیں اور ایسے واقعات سے پاک چین دوستی متاثر نہیں ہوگی۔

 
 
اسی بارے میں
تازہ ترین خبریں
 
 
یہ صفحہ دوست کو ای میل کیجیئے پرِنٹ کریں
 

واپس اوپر
Copyright BBC
نیٹ سائنس کھیل آس پاس انڈیاپاکستان صفحہِ اول
 
منظرنامہ قلم اور کالم آپ کی آواز ویڈیو، تصاویر
 
BBC Languages >> | BBC World Service >> | BBC Weather >> | BBC Sport >> | BBC News >>  
پرائیویسی ہمارے بارے میں ہمیں لکھیئے تکنیکی مدد