BBCUrdu.com
  •    تکنيکي مدد
 
پاکستان
انڈیا
آس پاس
کھیل
نیٹ سائنس
فن فنکار
ویڈیو، تصاویر
آپ کی آواز
قلم اور کالم
منظرنامہ
ریڈیو
پروگرام
فریکوئنسی
ہمارے پارٹنر
آر ایس ایس کیا ہے
آر ایس ایس کیا ہے
ہندی
فارسی
پشتو
عربی
بنگالی
انگریزی ۔ جنوبی ایشیا
دیگر زبانیں
 
وقتِ اشاعت: Friday, 21 October, 2005, 10:41 GMT 15:41 PST
 
یہ صفحہ دوست کو ای میل کیجیئے پرِنٹ کریں
’متاثرین کو رہائش فراہم کی جائے‘
 

 
 
مارگلہ ٹاور
مارگلہ ٹاور گرنے سے دس کے قریب غیرملکیوں سمیت انہتر افراد ہلاک اور اسّی کے قریب زخمی ہوئے تھے

سپریم کورٹ نے جمعہ کے روز حکومت کو ہدایت کی ہے کہ مارگلہ ٹاور کے متاثرین کو اس معیار کی رہائش فراہم کی جائے جس معیار کی رہائش انہیں زمین بوس ہونے والی عمارت میں حاصل تھی۔

چیف جسٹس افتخار محمد چودھری، عبدالحمید ڈوگر، شاکراللہ جان اور جسٹس حامد علی مرزا پر مشتمل بینچ نے متاثرین کے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد ’ کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی‘ کو یہ حکم دیا۔

عدالت نے عبوری ریلیف دینے کے بارے میں اپنے حکم میں کہا ہے کہ مقدمے کی سماعت مکمل ہونے تک مارگلہ ٹاور کی املاک کی منتقلی روکی جائے۔ عدالت نے مزید سماعت اٹھائیس اکتوبر تک ملتوی کر دی ہے۔

عدالت نے ’سی ڈی اے‘ کے چیئرمین کو ہدایت کی ہے کہ مارگلہ ٹاور کے لیے زمین کی الاٹمنٹ سے لے کر تعمیر تک تمام مراحل اور متعلقہ اہلکاروں کے بارے میں مفصل رپورٹ آئندہ سماعت کے موقع پر عدالت میں پیش کی جائے۔

عدالت نے انسپکٹر جنرل پولیس کو بھی ہدایت کی ہے کہ وہ مارگلہ ٹاور سے متعلق درج شدہ مقدمے اور اب تک ہونے والی تحقیقات کے بارے میں عدالت کو آئندہ پیشی پر مطلع کریں۔

سپریم کورٹ نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ اگر متاثرہ افراد کو معیاری رہائش فراہم نہیں کی جا سکتی تو ’سی ڈی اے‘ انہیں کرایہ ادا کرے۔ کرائے کے تعین کے لیے کمیٹی بنائی جائے جو مارکیٹ کے مطابق کرائے کا تعین کرے گی۔ وزیراعظم کے سینیئر مشیر سید شریف الدین پیرزادہ سمیت کئی سینیئر وکلا متاثرین کی جانب سے عدالت میں پیش ہوئے۔

اسلام آباد میں قائم مارگلہ ٹاور کے پانچ بلاک ہیں اور اس کے رہائشی ممتاز راجپر کے مطابق ہر بلاک میں تیس لگژری فلیٹ ہیں۔ آٹھ اکتوبر کی صبح آنے والے شدید زلزلے کی وجہ سے ایک بلاک مکمل طور پر زمین بوس جبکہ ایک اور بلاک جزوی طور پر تباہ ہوا تھا۔

واضح رہے کہ مارگلہ ٹاور گرنے سے دس کے قریب غیرملکیوں سمیت انہتر افراد ہلاک اور اسی کے قریب زخمی ہوئے تھے۔ فیڈرل ریلیف کمشنر نے جمعرات کو کہا تھا کہ مارگلہ ٹاور کے دیگر بلاک ناقابل رہائش ہیں اور انہیں خطرناک قرار دے دیا گیا ہے۔ ان کے مطابق باقی بچ جانے والے بلاکوں کو گرایا جائے گا۔

ادھر جمعہ کے روز مارگلہ ٹاور کی عمارت خالی کرنے کے احکامات کے بعد کچھ مکینوں نے اپنا سامان منتقل کرنا شروع کیا ہے تاہم بعض مکینوں کا کہنا ہے کہ وہ متبادل رہائش ملنے تک اپنا سامان منتقل نہیں کریں گے۔

 
 
اسی بارے میں
 
 
تازہ ترین خبریں
 
 
یہ صفحہ دوست کو ای میل کیجیئے پرِنٹ کریں
 

واپس اوپر
Copyright BBC
نیٹ سائنس کھیل آس پاس انڈیاپاکستان صفحہِ اول
 
منظرنامہ قلم اور کالم آپ کی آواز ویڈیو، تصاویر
 
BBC Languages >> | BBC World Service >> | BBC Weather >> | BBC Sport >> | BBC News >>  
پرائیویسی ہمارے بارے میں ہمیں لکھیئے تکنیکی مدد