|
پائپ لائن :پاک ایران معاہدہ | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
پاکستان اور ایران نے جمعرات کو ایران، پاکستان، بھارت گیس پائپ لائن کے بارے میں مفاہمت کی ایک یاداشت پر دستخط کیے ہیں جس کے مطابق اس گیس پائپ لائن پر عملی کام اگلے برس اپریل کے بعد سے شروع کرنے کا اعادہ کیا گیا ہے۔ دونوں ممالک کے وزراء تیل نے دو دن کے با ضابطہ مذاکرات کے بعد ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ اس گیس پائپ لائن پر ایران، پاکستان اور بھارت کے درمیان بات چیت کے مزید دور ہوں گے۔ ایرانی وزیر تیل بجان نامدار زنگنے نے اس موقع پر کہا کہ اس پائپ لائن پر تینوں ممالک کے درمیان معاہدہ اگلے برس اپریل کے مہینے تک متوقع ہے۔ انہوں نے کہا کہ دس سال قبل سوچے جانے والے اس خواب کو کاغذی کارروائی سے نکال کر اس پر عملدرآمد کرنے کا وقت آ گیا ہے۔ ایرانی وزیر کا یہ بھی کہنا تھا کہ پائپ لائن خطے میں استحکام کا نشان بن جائے گی۔ انھوں نے پاکستان کے صدر جنرل پرویز مشرف اور وزیر اعظم شوکت عزیز سے بھی ملاقات کی اور کہا کہ پاکستانی رہنما بھی اس منصوبے پر جلد کام شروع کرنے کے خواہاں ہیں۔ پاکستانی وزیر تیل امان اللہ جدون کا کہنا تھا کہ پاکستان کو دو ہزار دس کے بعد بیرونی ذرائع سے گیس حاصل کرنے کی ضرورت ہو گی اور انھیں امید ہے کہ تب تک یہ پائپ لائن بچھائی جا چکی ہو گی۔ پاکستان کی وزارت تیل کے سیکریٹری وقار احمد اس پائپ لائن پر بات چیت کے لیے اس ماہ کے دوسرے ہفتے میں بھارت بھی جائیں گے۔ بھارت کے وزیر تیل مانی شنکر آیئر اس سال مئی میں پاکستانی حکام سے اسلام آباد میں اس سلسلے میں ملاقات کرکے پہلے ہی یہ اعلان کر چکے ہیں کہ اس منصوبے کو اگلے سال کے اوائل میں شروع کرنے کے لیے تینوں ممالک کے درمیان اتفاق ہو گیا ہے۔ چھبیس سو کلومیٹر لمبی اس مجوزہ گیس پائپ لائن پر پانچ ارب ڈالر کی لاگت آئے گی۔ |
| ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
| |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||