کوئٹہ:’غیرملکی عناصر کا ملوث ہونا خارج از امکان نہیں‘

نفیس زکریا نے کہا کہ انڈین بحریہ کے حاضر سروس افسر کل بھوشن یادیو کااعترافی بیان اس حوالے سے پاکستان کے موقف کی تائید کرتا ہے

،تصویر کا ذریعہbbc

،تصویر کا کیپشننفیس زکریا نے کہا کہ انڈین بحریہ کے حاضر سروس افسر کل بھوشن یادیو کااعترافی بیان اس حوالے سے پاکستان کے موقف کی تائید کرتا ہے

پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ کوئٹہ دھماکے میں غیر ملکی عناصر کے ملوث ہونے کو خارج از امکان قرار نہیں دیا جا سکتا ہے۔

اسلام آباد میں جمعرات کو ہفتہ وار بریفنگ کے دوران ترجمان دفترِ خارجہ نفیس ذکریا نے کہا کہ انڈیا کے خفیہ ادارے پاکستان خصوصاً بلوچستان اور کراچی میں تخریبی کارروائیوں میں ملوث رہے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ انڈین بحریہ کے حاضر سروس افسر کل بھوشن یادیو کااعترافی بیان اس حوالے سے پاکستان کے موقف کی تائید کرتا ہے۔

انڈیا کے زیرِ اہتمام کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے دفترِ خارجہ کے ترجمان نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر آواز اٹھائے۔

نامہ نگار خدائے نور ناصر کے مطابق نفیس ذکریا کا کہنا تھا کہ افغانستان میں گرنے والے پاکستانی ہیلی کاپٹر کا عملہ محفوظ ہے تاہم ان کی بازیابی کے لیے تمام کوششیں جاری ہیں۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ یہ ہیلی کاپٹر پنجاب حکومت کا تھا اور ازبکستان کے راستے روزمرہ کی دیکھ بھال کے لیے روس جا رہا تھا جب اس نے افغان صوبے لوگر میں کریش لینڈنگ کی۔

نفیس ذکریا کے مطابق افغان حکومت نے عملے کی بازیابی میں ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔

’ہم انڈیا کے اس الزام کو سختی سے رد کرتے ہیں کہ وہاں پاکستان سے دراندازی ہو رہی ہے‘

،تصویر کا ذریعہReuters

،تصویر کا کیپشن’ہم انڈیا کے اس الزام کو سختی سے رد کرتے ہیں کہ وہاں پاکستان سے دراندازی ہو رہی ہے‘

دفترِ خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان اپنی سر زمین ہمسایہ ممالک کے خلاف استعمال نہ کرنے کی پالیسی پر سختی سے عمل پیرا ہے۔

ترجمان نے ایک بار پھر اس بات پر زور دیا کہ پاکستان نے دہشت گردی میں سب سے زیادہ جانی اور مالی قربانیاں دی ہیں۔

’ہم انڈیا کے اس الزام کو سختی سے رد کرتے ہیں کہ وہاں پاکستان سے دراندازی ہو رہی ہے۔‘

خیال رہے کہ انڈیا نے پاکستان پر الزام لگایا تھا کہ اس نے کشمیر میں بہادر علی نامی ایک پاکستانی کو گرفتار کیا ہے جو لشکر طیبہ کے لیے کام کر رہا تھا۔

انڈیا کی نیشنل انٹیلیجنس ایجنسی کے مطابق بہادر نے اقرار کیا تھا کہ ان کو پاکستانی افواج کی جانب سے احکامات ملتے تھے۔

پاکستان نے انڈیا کے لائن آف کنٹرول کے ذریعے ملک میں دہشت گردی پھیلانے کے الزام کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس دعوے کی صداقت ثابت کرنا ضروری ہے۔