’انڈیا کے دراندازی کے دعوے کی سچائی ثابت کرنا ضروری‘

ایل او سی اور ورکنگ باؤنڈری پر دونوں ممالک کے درمیان فائرنگ کے متعدد واقعات پیش آ چکے ہیں

،تصویر کا ذریعہAFP

،تصویر کا کیپشنایل او سی اور ورکنگ باؤنڈری پر دونوں ممالک کے درمیان فائرنگ کے متعدد واقعات پیش آ چکے ہیں

پاکستان نے انڈیا کے لائن آف کنٹرول کے ذریعے ملک میں دہشت گردی پھیلانے کے الزام کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس دعوے کی صداقت ثابت کرنا ضروری ہے۔

منگل کو انڈیا کے دفترخارجہ کے ترجمان کے مطابق انڈین سیکریٹری خارجہ نے نئی دہلی میں تعینات پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط کو دفتر خارجہ طلب کر کے پاکستان کی انڈیا میں مبینہ دہشت گردی پھیلانے کی کوششوں پر احتجاج کیا ہے۔

اس کے جواب میں منگل کی رات گئے پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس زکریا کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں انڈین الزام کو سختی سے مسترد کیا گیا۔

بیان کے مطابق: ’ہم بھارت کی جانب سے لائن آف کنٹرول کے ذریعے دراندازی کے دعوے کو سختی سے مسترد کرتے ہیں۔ پاکستان اپنی سرزمین کو کسی بھی ملک کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال نہ ہونے دینے کی پالیسی پر قائم ہے۔‘

انڈین دفتر خارجہ کے ترجمان کے مطابق 21 سالہ بہادر علی عرف ابو سیف اللہ لاہور کی تحصیل رائے ونڈ کے گاؤں جیا بگا کا رہائشی ہے

،تصویر کا ذریعہ

،تصویر کا کیپشنانڈین دفتر خارجہ کے ترجمان کے مطابق 21 سالہ بہادر علی عرف ابو سیف اللہ لاہور کی تحصیل رائے ونڈ کے گاؤں جیا بگا کا رہائشی ہے

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ انڈین دعوے کی صداقت ثابت کرنے کی ضرورت ہے اور اس ضمن میں معلومات حاصل کی جا رہی ہیں۔

منگل کو انڈیا کے دفتر خارجہ کے ترجمان وکاس سوارپ نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں بتایا کہ سیکریٹری خارجہ جے شکر نے پاکستانی ہائی کمشنر کو دفتر خارجہ میں طلب کر کے انھیں پاکستان سے سرحد پار ہونے والی دہشت گردی کے حوالے سے احتجاجی مراسلہ ان کے حوالے کیا ہے۔

انڈیا کے دفتر خارجہ کے ترجمان کےمطابق پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط کے حوالے کیے جانے والے احتجاجی مراسلے میں ایک پاکستانی شہری بہادر علی کا حوالہ دیا گیا ہے جسے مبینہ طور پر انڈین قانون نافذ کرنے والے اداروں نے 25 جولائی کو انڈیا کے زیر انتظام جموں و کشمیر سے گرفتار کیا تھا۔

انڈین دفتر خارجہ کے ترجمان کے مطابق 21 سالہ بہادر علی عرف ابو سیف اللہ لاہور کی تحصیل رائے ونڈ کے گاؤں جیا بگا کا رہائشی ہے۔

انڈین دفتر خارجہ کے ترجمان نے اپنی ٹویٹ میں مزید کہا کہ دوران تحقیق بہادر علی نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ وہ لشکر طیبہ کے کیمپوں میں تربیت حاصل کرنے کے بعد انڈیا میں داخل ہوا، اور وہ مسلسل لشکر طیبہ کے ’آپریشنز روم‘ سے رابطے میں تھا جہاں سے انڈین سکیورٹی فورسز پر حملوں کی ہدایت ملیں۔

خیال رہے کہ انڈیا اس سے پہلے بھی متنازع کشمیر کو تقسیم کرنے والی لائن آف کنٹرول کے ذریعے پاکستان سے دراندازی کے الزامات عائد کرتا رہا ہے جس کی پاکستان سختی سے تردید کرتا ہے۔

دونوں ممالک کے درمیان حالیہ دنوں بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں جاری مظاہروں کے بعد تعلقات مزید تلخ ہو گئے ہیں۔