’سانحہ کوئٹہ اور ضربِ عضب پر فوج سے بریفنگ لی جائے‘

پیر کو کوئٹہ بم دھماکے میں 70 سے زائد ہلاکتوں کے بعد منگل اور بدھ کو وزیراعظم کی سربراہی میں نیشنل ایکشن پلان سے متعلق دو اجلاس ہوئے

،تصویر کا ذریعہPM OFFICE

،تصویر کا کیپشنپیر کو کوئٹہ بم دھماکے میں 70 سے زائد ہلاکتوں کے بعد منگل اور بدھ کو وزیراعظم کی سربراہی میں نیشنل ایکشن پلان سے متعلق دو اجلاس ہوئے
    • مصنف, شہزاد ملک
    • عہدہ, بی بی سی اردو ڈاٹ کام، اسلام آباد

پاکستان کے وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں ملک میں فوج، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور خفیہ ایجنسیوں کے کردار پر اطمینان کا اظہار کیا ہے تاہم اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے فوجی حکام کو طلب کر کے بریفنگ لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

بدھ کو نیشنل ایکشن پلان کے اعلیٰ سطحی اجلاس کی سربراہی کے بعد شروع ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس میں اجلاس میں نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے تجویز دی کہ شدت پسندی کے خلاف جنگ میں کیے جانے والے اقدامات کا جائزہ لینے کے لیے پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی جائے۔

اُنھوں نے کہا کہ کیا وجہ ہے کہ صوبہ سندھ میں ہونے والے شدت پسندی کے واقعات میں ملوت افراد کو چند ہفتوں میں گرفتار کرلیا جاتا ہے جبکہ بلوچستان اور صوبہ پنجاب میں ہونے والے شدت پسندی کے واقعات میں ملوث افراد کا سراغ نہیں تک نہیں ملتا۔

اُنھوں نے کہا کہ شدت پسندی کے خلاف نیشنل ایکشن پلان میں ہونے والی پیش رفت کے بارے میں حکومت نے کبھی بھی پارلیمنٹ کو اعتماد میں نہیں لیا۔

اُنھوں نے کہا کہ جس طرح پاکستان پیپلز پارٹی کے دور میں اُس وقت کے آرمی چیف اور آئی ایس آئی کے سربراہ پارلیمنٹ کے سامنے جوابدہ تھے اسی طرح موجودہ حکومت بھی ان فوجی افسران کو طلب کرکے سانحہ کوئٹہ اور ضرب عضب کے بارے میں بریفنگ لی جائے۔

اس سے قبل قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ کوئٹہ میں ہونے والا دہشت گردی کا گھناؤنا واقعہ پوری قوم کو سوگوار کر گیا ہے مگر ہر نیا غم پاکستان کے لیے نئی قوت کا باعث بنتا ہے اور آپریشن ضربِ عضب اور نیشنل ایکشن پلان کو ہر قیمت پر مکمل کیا جائے گا۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’ہم پہلے سے زیادہ قوت کے ساتھ آگے بڑھیں گے اور دہشت گردی کا قلع قمع کر کے دم لیں گے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ گمراہ عناصر جس نظریےکے تحت ہمارے دشمن ہو گئے ہیں اس نظریے کو ہر قیمت پر شکست دی جائے گی۔

 بلوچستان اور صوبہ پنجاب میں ہونے والے شدت پسندی کے واقعات میں ملوث افراد کا سراغ نہیں تک نہیں ملتا

،تصویر کا ذریعہAFP

،تصویر کا کیپشن بلوچستان اور صوبہ پنجاب میں ہونے والے شدت پسندی کے واقعات میں ملوث افراد کا سراغ نہیں تک نہیں ملتا

ان کا کہنا تھا کہ یہ وہی نظریہ ہے ’جس نے محترمہ بے نظیر کو شہید کیا، صفورہ گوٹھ میں اسماعیلی برادری کو نشانہ بنایا، جس نے بلوچستان میں ہزارہ برادی کے لوگوں کو شہید کیا، جس نے پشاور میں چرچ کو نشانہ بنایا، جس نے آرمی پبلک کے معصوم بچوں کو خون میں نہلایا تھا، جس نے ملک بھر میں ہر طبقہ فکر اور شعبہ زندگی کے نمایاں افراد کو شہید کرنے کے ساتھ ساتھ اقلیتی برادری کو بھی دہشت گردی کا نشانہ بنایا۔‘

میاں نواز شریف نے کہا کہ کوئٹہ میں ہونے والا واقعہ باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت ہوا اور اس کے پیچھے موجود ذہن انتہائی مکروہ عزائم کا حامل ہے جو پاکستان میں اور خاص طور پر بلوچستان کی صورتحال میں ہونے والی بہتری کو تباہ کرنا چاہتا ہے۔

قومی اسمبلی سے خطاب میں پاکستان کے وزیراعظم نے پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبے کا ذکر بھی کیا اور کہا کہ ’پاکستان میں ترقی کے جو امکانات سامنے آرہے ہیں، بالخصوص پاکستان چین اقتصادی راہداری کے تحت بنائے جانے والے منصوبوں سے روشن ہونے والی وسیع دنیا ہمارے دشمنوں کو ہضم نہیں ہو رہی، ان کا مقابہ کرنے کے لیے ہمارا متحد ہونا ضروری ہے۔‘

انھوں نے انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر میں انڈین فوج کی جانب سے ہونے والے حالیہ پرتشدد کارروائیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’آپ جانتے ہیں کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کے خلاف پاکستان بھرپور انداز کے ساتھ دنیا بھرپور مہم چلا رہا ہے، ان حالات میں ہم خاموش نہیں رہ سکتے۔‘

نواز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان کی قومی سلامتی کے ادارے سخت اقدامات کرنے میں حق بجانب ہیں اور سرحدوں کے ساتھ ساتھ سرحدوں کے اندر زندگی کو محفوظ بنایا بھی ان کی ذمہ داری ہے جو وہ خوش اسلوبی سے سرانجام دے رہے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہرطبقے، فکر، عقیدے برادی اور رنگ و نسل کے لوگوں کے لیے پاکستان کو محفوظ بنانا ہی ہمارا مشن ہے۔

وزیراعظم نے قانون نافذ کرنے والے اداروں اور خفیہ ایجنسیوں کی کارکردگی پر اعتماد اور اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج کا پاکستان چند سال قبل کے پاکستان سے کہیں زیادہ محفوظ ہے۔

قومی اسمبلی کے حزب مخالف کی دوسری بڑی جماعت پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ حکومت کو اُن محرکات کا جائزہ لینا ہوگا جس کی وجہ سے دنیا دہشت پسندی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں اور اُن کے موقف کو تسلیم نہیں کر رہی۔

اُنھوں نے کہا کہ سیاسی اختلافات اپنی جگہ لیکن شدت پسندی کے خلاف جنگ میں حزب مخالف کی تمام سیاسی جماعتیں حکومت کے ساتھ ہیں۔