قومی اسمبلی سے سائبر جرائم کی روک تھام کے بل کی منظوری

،تصویر کا ذریعہBBC World Service
- مصنف, شہزاد ملک
- عہدہ, بی بی سی اردو ڈاٹ کام، اسلام آباد
پاکستان کے ایوان زریں یعنی قومی اسمبلی میں سائبر کرائم کی روک تھام سے متعلق بل منظور کرلیا گیا ہے۔ یہ بل انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزیرِ مملکت اُنوشہ رحمان نے قومی اسمبلی میں پیش کیا۔
اس بل کو اب منظوری کے لیے ایوان بالا یعنی سینیٹ میں پیش کیا جائے گا جس کے بعد یہ بل قانون کی شکل اختیار کرلے گا۔
واضح رہے کہ سینیٹ میں حکمراں جماعت کو اکثریت حاصل نہیں ہے۔
اس بل کے بارے میں سول سوسائٹی کے علاوہ ارکان پارلیمنٹ نے بھی تحفظات کا اظہار کیا تھا کہ اس بل کے پاس ہونے کی وجہ سے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو وسیع اختیارات مل جائیں گے۔
ان کا کہنا ہے کہ اس بل کے پاس ہونے کی وجہ سے شہری آزادیاں محدود کردی جائیں گی۔
اس بل کے تحت کسی کی رضامندی کے بغیر کسی کو ٹیکسٹ میسیج بھیجنے کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا پر حکومتی اقدامات کو تنقید کا نشانہ بنانے والے کو جرمانے کے ساتھ ساتھ قید کی سزا بھی سنائی جاسکے گی۔
انفارمیشن ٹیکنالوجی سے منسلک افراد کا کہنا ہے کہ اس بل سے اُن کا کاروبار شدید متاثر ہوگا۔
اس بل کے تحت مذہب، ملک، اس کی عدالتیں اور مسلح افوج کو تنقید کا نشانہ نہیں بنایا جاسکے گا اور ایسا ہونے کی صورت میں ذمہ داروں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
End of سب سے زیادہ پڑھی جانے والی
اس بل میں اس بات کا بھی ذکر کیا گیا ہے کہ وفاقی حکومت ملکی دفاع، کسی بھی دوسرے ملک کے ساتھ پاکستان کے تعلقات متاثر ہونے یا معاشرے میں بدامنی پھیلنے کے خدشے کے پیش نظر کسی بھی ویب سائٹ کو بلاک کرسکتی ہے۔
سائبر کرائم کے بل کو جب قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کو بھجوایا گیا تو اس وقت بھی حکومت نے قائمہ کمیٹی کے اراکین کو اس بل مجوزہ مسودے کو منظور کرنے کے لیے دباؤ ڈالا تھا۔
تاہم حزب مخالف کے اراکین نے اس دباؤ کو تسلیم نہیں کیا تھا اور اُنھوں نے بل کے مسودے میں کچھ ترامیم بھی تجویز کی تھیں جن میں اکثریت کو اس مسودے کا حصہ نہیں بنایا گیا۔







