’صفورہ بس حملے کے ملزمان کا تعلق دولت اسلامیہ سے ہے‘

بس پر حملے میں 25 افراد کا گینگ ملوث ہے جن میں سے 14 کی شناخت ہوگئی ہے

،تصویر کا ذریعہAFP

،تصویر کا کیپشنبس پر حملے میں 25 افراد کا گینگ ملوث ہے جن میں سے 14 کی شناخت ہوگئی ہے
    • مصنف, شہزاد ملک
    • عہدہ, بی بی سی اردو ڈاٹ کام، اسلام آباد

پاکستان کے صوبہ سندھ کی پولیس کے سربراہ نے کہا ہے کہ سانحہ صفورہ میں ملوث ملزمان خود کو دولت اسلامیہ کہنے والی کالعدم جماعت کے لیے کام کرتے رہے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ اس تنظیم کا سرغنہ اب بھی شام میں موجود ہے اور امکان یہی ظاہر کیا جا رہا ہے کہ وہ وہاں پر اسی کالعدم تنظیم کے لیے کام کر رہے ہیں۔

آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی نے پیر کے روز داخلہ امور سے متعلق ایوان بالا یعنی سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ صوبے میں گذشتہ کچھ عرصے کے دوران ہونے والے شدت پسندی کے اہم واقعات میں ملوث افراد کا سراغ لگا لیا گیا ہے۔

سانحہ صفورہ کا ذکر کرتے ہوئے اُنھوں نے کہا کہ اس واقعے میں 25 افراد کا گینگ ملوث ہے جن میں سے 14 کی شناخت ہوگئی ہے اور اُن میں سے آٹھ افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

آئی جی سندھ کا کہنا تھا کہ اس واقعے میں ملوث افراد قانون نافذ کرنے والے اداروں کے علاوہ سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کا نشانہ بنانے کے لیے ایک فہرست تیار کر چکے تھے جن کے بارے میں سکیورٹی اداروں کے اعلیٰ حکام کو آگاہ کر دیا گیا ہے۔

غلام حیدر جمالی کے مطابق پولیس کو اطلاع ملی ہے کہ اس گروپ کا سرغنہ حیدر آباد کا ایک شخص عبدالعزیز ہے جو ان دنوں شام میں ہے اور امکان یہی ظاہر کیا جا رہا ہے کہ وہ وہاں دولت اسلامیہ تنظیم کے لیے لڑ رہا ہے۔

مئی میں اسماعیلی برادری کی بس پر حملے میں کم از کم 45 افراد ہلاک ہو گئے تھے
،تصویر کا کیپشنمئی میں اسماعیلی برادری کی بس پر حملے میں کم از کم 45 افراد ہلاک ہو گئے تھے

داخلہ امور کے بارے میں قائمہ کمیٹی کے چیئرمین اور سابق وزیر داخلہ رحمان ملک نے سندھ پولیس کے سربراہ سے کہا کہ وہ ملزم کو وطن واپس لانے کے لیے انٹرپول سے رابطہ کریں۔

اُنھوں نے دعویٰ کیا ہے کہ صوبے میں سکیورٹی کے انتظامات بہتر ہونے کی بنا پر دہشت گردی کے واقعات میں 80 فیصد جبکہ اغوا برائے تاوان کے مقدمات میں بھی 96 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔