نواز لیگ نے 20 امیدواروں کو سینیٹ کا ٹکٹ جاری کر دیا

پاکستانی سینیٹ میں موجود آزاد اراکین کی کُل تعداد 11 ہے جن میں سے چھ ریٹائر ہو جائیں گے

،تصویر کا ذریعہBBC World Service

،تصویر کا کیپشنپاکستانی سینیٹ میں موجود آزاد اراکین کی کُل تعداد 11 ہے جن میں سے چھ ریٹائر ہو جائیں گے

پاکستان میں تین مارچ کو ہونے والے ایوان بالا یعنی سینیٹ کے انتخابات کے لیے پاکستان مسلم لیگ نواز نے پارٹی کے 20 امیدواروں کو ٹکٹ جاری کیے ہیں۔

سرکاری ریڈیو کے مطابق وزیر اعظم نواز شریف نے بدھ کو مسلم لیگ نواز کے پارلیمانی بورڈ کے ساتھ مشاورت کے بعد ان امیدواروں کے ناموں کی منظوری دی۔

صوبہ پنجاب سے ٹیکنوکریٹوں کی نشستوں کے لیے راجہ ظفر الحق اور پروفیسر ساجد میر کو ٹکٹ دیا گیا ہے جبکہ پنجاب میں عام نشستوں کے لیے وفاقی وزیرِ اطلاعات و قانونی امور پرویز رشید، مشاہد اللہ خان، نہال ہاشمی، چوہدری تنویر، ڈاکٹر آصف کرمانی، عبدالقیوم اور ڈاکٹر غوث نیازی کا انتخاب کیا گیا ہے۔

پنجاب سے ہی خواتین کی مخصوص نشستوں کے لیے کرن ڈار اور نجمہ حمید کو ٹکٹ ملا ہے۔

مسلم لیگ ن نے صوبہ خیبرپختونخوا سے سینیٹ الیکشن کے لیے جنرل (ریٹائرڈ) صلاح الدین ترمذی کو ٹکٹ جاری کیا ہے۔

اسی طرح صوبہ سندھ میں سینیٹ کی عام نشست کے لیے سید ظفر علی شاہ کو میدان میں اتارا گیا ہے۔

صوبہ بلوچستان سے سردار یعقوب خان ناصر، عامر افضل خان مندوخیل اور میر نعمت اللہ زہری سینیٹ الیکشن میں عام نشستوں کے حصول کے لیے مسلم لیگ ن کے امیدوار ہیں۔

بلوچستان سے ہی اقلیتوں کے لیے مخصوص نشستوں پر دانش کمار کو ٹکٹ دیا گیا ہے، جبکہ خواتین کی مخصوص نشستوں کے لیے پارٹی نے کلثوم پروین کو نامزد کیا ہے۔

دارالحکومت اسلام آباد سے حکمران جماعت کے امیدوار ظفر اقبال جھگڑا ہیں جبکہ یہاں خواتین کی مخصوص نشست کے لیے مسلم لیگ نواز کی راحیلہ مگسی مقابلہ کریں گی۔

پاکستان کے ایوانِ بالا یعنی سینیٹ کی 52 نشستوں پر تین مارچ کو انتخابات ہوں گے۔

الیکشن کمیشن کے شیڈیول کے مطابق کاغذاتِ نامزدگی جمع کروانے کی آخری تاریخ 12 اور 13 فروری ہے۔

کاغذاتِ نامزدگی کی چھان بین 16 اور 17 فروری کو ہو گی جبکہ حتمی فہرست 25 فروری کو جاری کی جائے گی۔

ایوانِ بالا میں اس وقت سب سے زیادہ نشستیں پاکستان پیپلز پارٹی کے پاس ہیں جس کے اراکین کی تعداد 40 ہے اور اس کے 21 اراکین 11 مارچ کو ریٹائر ہو جائیں گے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے ریٹائر ہونے والوں سینیٹروں میں رحمٰن ملک، جہانگیر بدر اور چیئرمین سینیٹ نیّر حسین بخاری نمایاں ہیں۔

عوامی نیشنل پارٹی کے 12 میں سے چھ ارکان ریٹائر ہو رہے ہیں جن میں اہم نام پارٹی کے ترجمان زاہد خان کا ہے۔

بلوچستان نیشنل پارٹی عوامی بھی چار میں سے دو نشستیں کھو دے گی۔

پاکستانی سینیٹ میں موجود آزاد اراکین کی کُل تعداد 11 ہے جن میں سے چھ اراکین ریٹائر ہو جائیں گے۔

جمعیت علمائے اسلام فضل الرحمٰن گروپ کے پاس سینیٹ کی چھ نشستیں ہیں تاہم اس کے نصف سینیٹر ریٹائرڈ ہو رہے ہیں۔

اسی طرح ایم کیو ایم کے سات اراکین سینیٹ میں سے تین اپنے عہدوں سے سبک دوش ہو جائیں گے جن میں اہم نام بابر غوری کا ہے۔

سینیٹ میں نیشنل پارٹی کی اکلوتی نشست جماعت کے سربراہ حاصل خان بزنجو کے پاس ہے وہ بھی 11 مارچ کو ریٹائرڈ ہو جائیں گے۔

مسلم لیگ ق کے پاس سینیٹ کی پانچ نشستوں میں سے صرف ایک نشست خالی ہو گی جو پارٹی کے صدر چوہدری شجاعت حسین کی ہے۔

حکمران جماعت مسلم لیگ ن کے اراکینِ سینیٹ کی تعداد 16 ہے جن میں سے نصف نشستیں خالی ہو رہی ہیں، ان میں اہم نام وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات پرویز رشید کا ہے۔

سینیٹ میں پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے پاس ایک نشست تھی تاہم وہ بھی خالی ہو جائے گی۔

مسلم لیگ فنکشنل کا شمار ان جماعتوں میں ہے جن کے پاس سینیٹ کے گذشتہ انتخابات میں ایک ہی نشست تھی جو اب بھی جماعت کے رہنما سینیٹر سید مظفر حسین شاہ کے پاس ہے جو سنہ 2018 میں ریٹائر ہوں گے۔