ایکشن پلان کمیٹی میں اقلیتوں کی عدم نمائندگی

،تصویر کا ذریعہAFP
دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے واقعات میں ملک بھر کے ہندو اور دیگر اقلیتی باشندوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے لیکن انسدادِ دہشت گردی کےلیے قائم کردہ حکومتی ایکشن پلان کمیٹی میں اقلیتی نمائندوں کومکمل طور پر نظرانداز کرنے سےاقلیتوں میں پائی جانے والی مایوسی و بے چینی میں مزید اضافہ ہوا۔
ان تاثرات کا اظہار پاکستان ہندو کونسل کے صدر چیلارام کیلوانی نے اسلام آباد میں منعقدہ ایکشن پلان کمیٹی کے اجلاس کے حوالے سے تبصرہ کرتے ہوئے کیا۔
انھوں نے تشویش کا اظہار کیاکہ وطن عزیز میں دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے رجحان کی بناء پر انسدادِ دہشت گردی کہیں زیادہ پیچیدہ اور حساس معاملہ ہے، جب تک دہشت گردی سے متاثرہونے والے طبقات کا موقف واضح طور پر سمجھنے کے لیے انھیں فیصلہ سازی کے امور میں شامل نہیں کیا جائے گا، دہشت گردی پر قابو پانا مشکل سے مشکل تر ہوتا جائے گا۔
پاکستان ہندو کونسل مذہبی انتہا پسندی، اقلیتوں کے خلاف بڑھتے ہوئے مظالم، زبردستی مذہب تبدیلی، جبری شادی سمیت دیگر جرائم کو ملک کو لاحق سنگین اندرونی خطرات میں شمار کرتی ہے۔ صدر چیلا رام نے اس امر پر بھی افسوس کا اظہار کیا کہ الیکشن اصلاحات کمیٹی، متروکہ وقف املاک بورڈ سمیت اقلیتوں سے متعلقہ دیگر فیصلہ سازی کے امور میں بھی اقلیتی نمائندوں کو شامل نہیں کیا جارہا۔



