جمرود حملہ: آٹھ سکیورٹی اہلکار، چار شدت پسند ہلاک

سکیورٹی فورسز کی جانب سے بھی جوابی کارروائی کی گئی اور اس طرح تقریباً دو گھنٹے تک فائرنگ کا تبادلہ جاری رہا

،تصویر کا ذریعہAFP

،تصویر کا کیپشنسکیورٹی فورسز کی جانب سے بھی جوابی کارروائی کی گئی اور اس طرح تقریباً دو گھنٹے تک فائرنگ کا تبادلہ جاری رہا
    • مصنف, رفعت اللہ اورکزئی
    • عہدہ, بی بی سی اردو ڈاٹ کام، پشاور

پاکستان کے قبائلی علاقے خیبر ایجنسی میں حکام کا کہنا ہے کہ سکیورٹی فورسز پر ہونے والے مسلح افراد کے حملے میں کم سے کم آٹھ سکیورٹی اہلکار ہلاک اور ایک زخمی ہوگیا ہے، جب کہ عسکری ذرائع کا کہنا ہے کہ جوابی کارروائی میں چار شدت پسند مارے گئے۔

پولیٹکل انتظامیہ خیبر ایجنسی کے ایک اہلکار نے بی بی سی کو بتایا کہ یہ واقعہ جمعرات اور جمعے کی درمیانی شب جمردو تحصیل کے علاقے غنڈی میں پیش آیا۔

انھوں نے کہا کہ سوات سکاؤٹس کے اہلکار گاڑیوں میں گشت کر رہے تھے کہ اس دوران ان پر مسلح عسکریت پسندوں کی طرف سے بھاری اور خود کار ہتھیاروں سے حملہ کیا گیا۔ انھوں نے کہا کہ حملے میں سوات سکاؤٹس کے کم سے کم آٹھ اہلکار ہلاک اور ایک زخمی ہو گیا۔

ان کے مطابق سکیورٹی فورسز کی جانب سے بھی جوابی کارروائی کی گئی اور اس طرح تقریباً دو گھنٹے تک فائرنگ کا تبادلہ جاری رہا۔

تاہم مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ حملہ سکیورٹی فورسز کی چیک پوسٹ پر کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق اس حملے میں سکیورٹی فورسز کی دو گاڑیاں بھی تباہ ہوگئی ہیں۔

حملہ ایسے وقت کیا گیا ہے جب شمالی وزیرستان اور خیبر کے علاقوں میں شدت پسندوں کے خلاف فوجی کارروائی جاری ہے

،تصویر کا ذریعہAFP

،تصویر کا کیپشنحملہ ایسے وقت کیا گیا ہے جب شمالی وزیرستان اور خیبر کے علاقوں میں شدت پسندوں کے خلاف فوجی کارروائی جاری ہے

تاہم ابھی تک کسی تنظیم کی جانب سے اس واقعہ کی ذمہ داری قبول نہیں کی گئی ہے۔

یاد رہے کہ چند ہفتے قبل بھی جمرود تحصیل ہی کے علاقے میں سکیورٹی فورسز اور عسکریت پسندوں کے درمیان جھڑپ میں تین اہلکار ہلاک ہوئے تھے جبکہ جوابی حملے میں چار شدت پسند بھی مارے گئے ہیں۔

حالیہ واقعہ ایسے وقت پیش آیا ہے جب ایک ماہ قبل شمالی وزیرستان میں فوج کی جانب سے عسکری تنظیموں کے خلاف بڑے پیمانے میں آپریشن کا آغاز کیا گیا تھا۔ فوج کے مطابق آپریشن ضرب عضب کے نتیجے میں ایجنسی کے دو اہم مقامات میرانشاہ اور میر علی کو شدت پسندوں سے صاف کردیا گیا ہے۔

یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ آپریشن ضرب عضب کے شروع ہونے کے بعد سے اب تک کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان کی جانب سے ذرائع ابلاغ کو کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا گیا ہے۔