شمالی وزیرستان اور خیبر میں کارروائیاں 47 شدت پسند ہلاک

،تصویر کا ذریعہAFP GETTY
- مصنف, عزیز اللہ خان
- عہدہ, بی بی سی اردو ڈاٹ کام، پشاور
پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان ایجنسی اور خیبر ایجنسی میں حکام کے مطابق سیکیورٹی فورسز نے فضائی حملوں میں 47 شدت پسندوں کو ہلاک اور ان کے 23 ٹھکانے تباہ کر دیے ہیں۔
فوج کے بیان کے مطابق شمالی وزیرستان میں ایک خود کش حملہ ناکام بنا دیا گیا ہے۔
<link type="page"><caption> ’آپریشن کا مرکزی ہدف غیر ملکی شدت پسند ہیں‘</caption><url href="http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2014/06/140623_kpk_governor_interview_sa.shtml" platform="highweb"/></link>
فوج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ پیر کو میر علی کے قریب شدت پسندوں کے ٹھکانوں کو جیٹ طیاروں سے نشانہ بنایا گیا ہے۔ میر علی کے قریب فوجی آپریشن ضرب عضب میں 27 شدت پسند ہلاک اور ان کے 11 ٹھکانے تباہ ہوئےِ ہیں۔
اس طرح بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ فضائی حملے صبح سویرے خیبر ایجنسی میں بھی کیے گئے ہیں جہاں شدت پسندوں کا جانی نقصان ہوا ہے۔
خیبر ایجنسی کے علاقے تیراہ میں شدت پسندوں کے 12 ٹھکانے تباہ کیے گئے اور 20 شدت پسند مارے گئے ہیں۔
آپریشن ضرب عضب شمالی وزیرستان میں دس روز پہلے شروع کیا گیا تھا لیکن اسی آپریشن کے تسلسل میں کارروائیاں خیبر ایجنسی میں بھی جاری ہیں۔
فوج کے بیان میں کہا گیا ہے کہ پیر کو شمالی وزیرستان کے علاقے سپین وام میں بارود سے بھری گاڑی ہسپتال کی جانب آ رہی تھی جسے کوئی ایک سو میٹر پہلے روک کر فائرنگ سے گاڑی کو تباہ کر دیا گیا۔
End of سب سے زیادہ پڑھی جانے والی

،تصویر کا ذریعہAFP
خیبر ایجنسی میں پیر کی صبح سے جیٹ طیاروں کی بمباری کی اطلاعات موصول ہو ری تھیں لیکن سرکاری سطح پر اس کی تصدیق نہیں ہو رہی تھی۔ فوج کے شعبۂ تعلقات عامہ نے شام کے وقت جاری کیے گئے بیان میں اس کی تصدیق کی ہے۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ خیبر ایجنسی میں پیر کو کی گئی بمباری سے 13 شدت پسند ہلاک ہوئے ہیں جن کا تعلق کالعدم تنظیم سے بتایا گیا ہے۔
یہ کارروائی وادیِ تیراہ میں وچہ ونہ کے مقام پر کی گئی ہے جو کوکی خیل قبائل کا علاقہ ہے۔ خیبر ایجنسی سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق ایک گولہ ایک مکان پر گرا ہے جس میں خواتین اور بچوں سمیت چھ افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ یہ مکان پاک درہ میں ہے اور خان ولی نامی شخص کا بتایا گیا ہے۔
شمالی وزیرستان میں میران شاہ اور میر علی میں اتوار کی شام چار بجے کرفیو میں نرمی ختم کر دی گئی تھی۔ مقامی لوگوں کے مطابق میران شاہ اور میر علی کے علاقے مکمل طور پر خالی ہو گئے ہیں۔
ادھر اتوار ہی کو شمالی وزیرستان میں شدت پسندوں کے ساتھ جھڑپ میں ہلاک ہونے والے دو فوجیوں کی نماز جنازہ بنوں میں ادا کر دی گئی ہے۔ سپاہی قیصر بنگش اور سپاہی سید رحمان کی میتیں ان کے آبائی علاقے کوہاٹ روانہ کر دی گئی ہیں جہاں ان کی تدفین کی جائے گی۔
سکیورٹی ذرائع کے مطابق جھڑپ اس وقت ہوئی تھی جب شدت پسندوں کا ایک گروہ متاثرہ افراد کے بھیس میں فرار ہونے کی کوشش کر رہا تھا۔ اس جھڑپ میں دس شدت پسند ہلاک ہو گئے تھے۔







