کراچی میں پولیس پر حملہ، ایس پی چوہدری اسلم سمیت تین ہلاک

چوہدری اسلم پر حملہ لیاری ایکسپریس وے پر کیا گیا
،تصویر کا کیپشنچوہدری اسلم پر حملہ لیاری ایکسپریس وے پر کیا گیا

پاکستان کے صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں ہونے والے ایک حملے میں سی آئی ڈی کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس چوہدری اسلم سمیت تین پولیس اہلکار ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے ہیں۔

ایس ایس پی کورنگی چوہدری اسد نے بی بی سی اردو کو بتایا ہے کہ یہ دھماکہ جمعرات کی شام عیسیٰ نگری کے علاقے میں ہوا اور چوہدری اسلم کے قافلے کو نشانہ بنایا گیا۔

<itemMeta>urdu/multimedia/2014/01/140109_ch_asad_khi_police_suicide_attack_zs</itemMeta><link type="page"><caption> چوہدری اسلم خان نشانے پر کیوں؟</caption><url href="http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2011/09/110919_aslam_profile_ar.shtml" platform="highweb"/></link>

ان کا کہنا تھا کہ چوہدری اسلم لیاری ایکسپریس وے پر جا رہے تھے کہ ان کی گاڑی دھماکے کا نشانہ بنی۔

تحریک طالبان پاکستان کے مرکزی ترجمان شاہد اللہ شاہد نے کراچی میں ایس پی سی آئی ڈی چوہدری اسلم کی ہلاکت کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’انہیں اس لیے نشانہ بنایا گیا کیونکہ وہ تحریک طالبان کے پچاس سے زیادہ کارکنوں کے ماورائے عدالت قتل میں ملوث تھے۔‘

کراچی پولیس کے سی آئی ڈی سیل کے انچارج ایس پی راجہ عمر خطاب کا کہنا ہے کہ ’چوہدری اسلم دفتر جا رہے تھے اور وہ راستے تبدیل کر کے جاتے تھے مگر ان کا یہ روٹ آج کنفرم تھا۔ اس پر دہشت گردوں نے باقاعدہ ریکی کر کے ان کی گاڑی پر بائیں جانب سے حملہ کیا‘۔

پی ٹی وی کے مطابق سندھ کے وزیرِ اطلاعات شرجیل میمن نے کہا ہے کہ حملے میں ان کی گاڑی مکمل طور پر تباہ ہوگئی اور چوہدری اسلم کے علاوہ ان کے محافظ اور ڈرائیور بھی حملے میں ہلاک ہوئے ہیں۔

حملے میں چوہدری اسلم کی گاڑی مکمل طور پر تباہ ہوگئی
،تصویر کا کیپشنحملے میں چوہدری اسلم کی گاڑی مکمل طور پر تباہ ہوگئی

چوہدری اسلم کا نام گذشتہ کچھ عرصے سے کراچی میں طالبان اور شدت پسندوں کے خلاف کارروائیوں میں آتا رہا ہے۔

اس کے علاوہ وہ لیاری میں جرائم پیشہ گروہوں کے خلاف کارروائیوں میں بھی اہم کردار ادا کرتے رہے تھے۔

جمعرات کی صبح ہی انھوں نے ذرائع ابلاغ کو ناردرن بائی پاس کے قریب منگھو پیر کے علاقے میں پولیس مقابلے میں تحریک طالبان کے تین مشتبہ کارکنوں کو ہلاک کرنے کی اطلاع دی تھی۔

چوہدری اسلم پر ماضی میں بھی کئی بار حملے ہو چکے ہیں لیکن وہ ان میں محفوظ رہے تھے۔ ستمبر 2011 میں ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی میں ان کی رہائش گاہ پر بھی ایک خودکش حملہ ہوا تھا جس میں آٹھ افراد ہلاک ہوئے تھے۔

یاد رہے کہ ابتدا میں اس حملے کو خودکش حملہ تصور کیا جا رہا تھا تاہم بعد میں مقامی میڈیا نے کراچی پولیس چیف کے حوالے سے بتایا کہ پولیس نے ابھی تک یہ تعین نہیں کیا کہ یہ حملے خودکش تھا یا نہیں۔ ریڈیو پاکستان کے مطابق اس حملے ایک ریموٹ کنٹرول بم استعمال کیا گیا۔

حملے کی مذمت

پاکستان کے وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے بم حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ چوہدری اسلم بہادر افسر تھے اور اُن کی قربانی رائیگاں نہیں جائے گی۔

پی ٹی وی کے مطابق وزیراعظم کا کہنا ہے کہ دہشتگردوں کی بزدلانہ کارروائیوں سے قوم کا عزم متاثر نہیں ہوگا۔

پیپلز پارٹی کے چیئرپرسن بلاول بھٹو زرداری نے بھی ٹوئٹر پر اپنے مختصر بیان میں کہا کہ ’تحریک طالبان پاکستان نے میرے ایس ایس پی کو مار ڈالا۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ چوہدری اسلم کو ماضی میں دھمکیاں دی گئی تھیں اور اُن پر حملے بھی کیے گئے تھے مگر انہوں نے ہمت نہیں ہاری تھی اور بہادری سے اپنی جان دی۔

پاکستان کی برّی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے بھی ایس پی چوہدری اسلم پر حملے کی مذمت کی اور ان کی شہادت پر دکھ کا اظہار کیا۔ جنرل شریف کا کہنا تھا کہ پوری قوم دہشتگردی کو ملک کے ہر حصے سے ختم کرنے کے لیے متحد ہے۔

تحریکِ انصاف کی ترجمان شیریں مزاری نے بھی ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ چوہدری اسلم ایک بہادر پولیس افسر تھے جو دہشت گردی کا نشانہ بن کر شہید ہوگئے۔ انھوں نے اسے کراچی میں دہشت گردوں کے خلاف لڑائی میں اک بڑا نقصان قرار دیا ہے۔

تحریکِ انصاف کی جانب سے چوہدری اسلم پر ہونے والے حملے کو صوبائی حکومت اور صوبائی وزارتِ داخلہ کی ناکامی قرار دیا گیا ہے جنہوں نے بقول تنظیم کے انہیں مناسب سکیورٹی فراہم نہیں کی۔