بلوچستان میں ریلوے لائن پر بم دھماکہ، چار افراد ہلاک جبکہ چھ زخمی

پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے ضلع نصیر آباد میں ریلوے لائن پر بم دھماکے کے باعث مسافر ٹرین میں سوارکم از کم چار افراد ہلاک اورچھ زخمی ہوگئے ہیں۔
ضلع نصیر آباد کے علاقے نوتال میں ریلوے لائن پر دھماکہ اُس وقت ہوا جب جعفر ایکسپریس وہاں سے گزررہی تھی ۔
ابھی تک کسی تنظیم یا فرد نے اس واقعے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔
نصیر آباد پولیس کے ایک سینیئر اہلکار نے فون پر بی بی سی کو بتایا کہ اس علاقے میں نامعلوم افراد نے ریلوے لائن پر دھماکہ خیز مواد نصب کیا تھا ۔
بلوچستان میں ماضی میں ہونے والے بم دھماکوں کے بارے میں پڑھیے
End of سب سے زیادہ پڑھی جانے والی
یہ مواد اس وقت زوردار دھماکے کے ساتھ پھٹ گیا جب یہاں سے روالپنڈی سے کوئٹہ جانے والی جعفر ایکسپریس گزررہی تھی
پولیس اہلکار نے بتایا کہ دھماکہ شدید ہونے کے باعث نہ صرف ریلوے لائن کو نقصان پہنچا بلکہ ٹرین کی پانچ بوگیاں بھی پٹڑی سے اتر گئیں ۔
زخمیوں کو ابتدائی طبی امداد کے لیے مقامی ہسپتال منتقل کیا گیا۔
ریلوے لائن کو نقصان پہنچنے کے باعث کوئٹہ اور جیکب آباد کے درمیان ٹرینوں کی آمدورفت معطل ہوگئی ہے۔ حکام کے مطابق ٹرینوں کی آمد و رفت کو بحال کرنے کے لیے ریلوے لائن کی مرمت کا کام شروع کر دیا گیا ہے۔

نصیر آباد بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ سے جنوب مشرق میں اندازاً ساڑھے تین سو کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے ۔
اس ضلع کی سرحدیں سندھ جبکہ بلوچستان کی شورش سے متاثرہ ضلع ڈیرہ بگٹی سے لگتی ہیں ۔
اس ضلع اور اس کے قرب و جوار کے علاقوں میں پہلے بھی ریلوے لائن پر دھماکے ہوتے رہے ہیں تاہم سرکاری حکام کا کہنا ہے کہ پہلے کے مقابلے میں ان واقعات میں کمی آئی ہے ۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان اور وزیر داخلہ وزیر داخلہ ضیاء اللہ لانگو نے اس واقعے کی مذمت کی ہے ۔
اپنے ایک بیان میں وزیر اعلیٰ نے کہا کہ بے گنا لوگوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنانے والے سخت سزاکے مستحق ہیں ۔
وزیر داخلہ ضیاء اللہ لانگو کا کہنا ہے کہ اس طرح کے واقعات سے بلوچستان کی عوام میں خوف و ہراس نہیں پھیلایا جاسکتا ۔









