دی سپائی کرونیکلز: اسد درانی کا نام ای سی ایل میں شامل کر لیا گیا

پاکستان کی وزارت داخلہ نے ملک کے حساس ادارے آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) اسد درانی کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں شامل کر لیا ہے۔

وزارت داخلہ سے جانب سے جاری کیے گئے نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ اسد درانی کا نام ملٹری انٹیلی جنس ڈائریکٹوریٹ کی سفارش پر ’ای سی ایل‘ میں ڈالا گیا ہے۔

خیال رہے کہ پاکستانی فوج نے پیر کو لیفٹیننٹ جنرل اسد درانی کی حال ہی میں شائع ہونے والی کتاب کے معاملے کی باضابطہ تحقیقات کا اعلان کیا تھا۔

لیفٹیننٹ جنرل اسد دارنی نے ’دی سپائی کرونیکلز: را، آئی ایس آئی اینڈ دی الوژن آف پیس‘ کے عنوان سے یہ کتاب انڈین خفیہ ادارے ’را‘ کے سابق سربراہ ایس اے دُلت کے ساتھ مل کر تحریر کی ہے۔

اس سے قبل پاکستانی فوج کے شعبۂ تعلقات عامہ کے سربراہ میجر جنرل آصف غفور کی جانب سے ٹوئٹر پر جاری کردہ پیغام میں بتایا گیا تھا کہ اسد درانی کو پیر کو اس کتاب کے تناظر میں اپنی پوزیش واضح کرنے کے لیے جی ایچ کیو بلایا گیا تھا۔

اسی بارے میں مزید پڑھیں

ان کا کہنا تھا کہ اس معاملے کی تفصیلی تحقیقات کے لیے فوج کے ایک حاضر سروس لیفٹیننٹ جنرل کی سربراہی میں ’فارمل کورٹ آف انکوائری‘ کا حکم دے دیا گیا ہے۔

فارمل کورٹ آف انکوائری میں تحقیقات کے بعد اس بات کا تعین کیا جاتا ہے کہ آیا اس فرد کا کورٹ مارشل کیا جائے یا نہیں۔

فوج کے ترجمان کا یہ بھی کہنا تھا کہ متعلقہ حکام سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ اسد درانی کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کر دیا جائے۔

خیال رہے کہ فوج کے شعبۂ تعلقات عامہ کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے 25 مئی کو اسد درانی کی طلبی کے بارے میں کی گئی ٹویٹ میں کہا تھا کہ ان کے کتاب تحریر کرنے کے 'عمل کو فوجی ضابطۂ کار کی خلاف ورزی کے طور پر لیا گیا ہے جس کا اطلاق حاضر سروس اور ریٹائرڈ تمام فوجی اہلکاروں پر ہوتا ہے۔'

’سپائی کرونیکلز: را، آئی ایس آئی اینڈ دی الوژن آف پیس‘ اسد درانی اور انڈیا کے خفیہ ادارے ’را‘ کے سابق سربراہ اے ایس دُلت نے انڈیا اور پاکستان کی صورتحال کے پس منظر میں مشترکہ طور پر تحریر کی ہے۔

کتاب دبئی، استنبول اور کٹھمنڈو میں ان دونوں کی ملاقاتوں میں ہونے والی گفتگو پر مبنی لکھا ہے۔

خیال رہے کہ لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ اسد درانی کو 25 سال قبل فوج سے بے دخل کیا گیا تھا۔ اصغر خان کیس میں ان کا نام آنے کے بعد انھیں آئی ایس آئی سے جی ایچ کیو بلوا لیا گیا تھا اور پھر جب دوبارہ یہ سامنے آیا کہ وہ سیاسی امور میں مداخلت کر رہے ہیں تو انھیں قبل از وقت ریٹائر یعنی فوج سے فارغ کر دیا گیا تھا۔