ٹرمپ کی پاکستان مخالف ٹویٹ پر پاکستانیوں کا غصہ اور انڈین خوش

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کو پاکستان کو دی جانے والی امداد کو احمقانہ فیصلہ قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ 'پاکستان نے امریکہ کو جھوٹ اور دھوکے کے سوا کچھ نہیں دیا۔'

پاکستان نے صدر ٹرمپ کے اس بیان پر سخت احتجاج کیا ہے جبکہ پاکستانی شہری اس کے بعد سے مسلسل سوشل میڈیا پر اپنے غم و غصے کا اظہار کر رہے ہیں جبکہ بہت سے انڈین صارفین اسے حکومت ہند کی کوششوں کا نتیجہ بتا رہے ہیں۔

پاکستان اور امریکہ کے تعلقات کے بارے میں مزید پڑھیے

کوئی پاکستان کو 'دہشت گردی کا شکار' قرار دے رہا ہے جبکہ بعض امریکہ کو ہی 'لٹیرا' قرار دے رہے ہیں۔

ایک ٹوئٹر صارف لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ امجد شعیب نے ٹویٹ کیا: 'دہشت گردی کو شکست دینے کے لیے پاکستان نے سب سے زیادہ کوشش کی ہے۔ ہمیں الزام دینے سے پہلے ڈونلڈ ٹرمپ کو اپنی افغانستان پالیسی پر نظر ثانی کرنا چاہیے۔۔۔'

'مینڈیلیشیئس' نامی ٹوئٹر ہینڈل سے ایک صارف نے لکھا: ڈونلڈ ٹرمپ تاریخ کے سب سے بڑے کارٹون ہیں اور ہم پاکستان پر ان کے بیوقوفی بھرے ٹویٹ پر صرف ہنس سکتے ہیں۔'

ایک صارف 'ٹیم حسن' نے ٹویٹ کیا: 'پاکستان نے احمقانہ طور پر اس جنگ میں شرکت کی جو کبھی ہماری تھی ہی نہیں۔ اس کے سبب 100 ارب ڈالر سے زیادہ رقم اور 70 ہزار سے زائد افراد کی جان کا ضیاع ہوا۔ امریکہ اپنی تمام فوجی قوت کے باوجود افغانستان میں طالبان کو شکست دینے میں ناکام رہا اور اب اپنی ناکامی کے لیے پاکستان کو مورد الزام ٹھہرا رہا ہے۔ اب اور نہیں!'

ایک دوسرے صارف مرتضیٰ علی شاہ نے پاکستان کے متعلق ڈونلڈ ٹرمپ کے 14 اکتوبر سنہ 2017 اور یکم جنوری 2018 کے ٹویٹ کا تقابل کرتے ہوئے لکھا: 'امریکہ کے یو - ٹرن کا ماسٹر ڈونلڈ ٹرمپ'

ایک دوسری صارف سمن صدیقی نے ٹرمپ کے لیے 'شارٹ ٹرم میموری یا بائی پولر ڈس آرڈر' کا استعمال کیا۔

'نعمان خان' نامی صارف نے لکھا؛ 'مسٹر ٹرمپ، جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ امریکہ کا صرف ایک ہی خدا (گولڈ، آئل، ڈائمنڈ) ہے اور اسی کے لیے آپ کمزور ممالک پر حملہ کرتے ہیں۔ اس لیے الزام تراشی بند کریں اور اپنی غلطیوں کے ازالے کے لیے 'ڈو مور؛' کیونکہ اب پاکستان آپ کے لیے 'اور نہیں' کرے گا۔'

ایک صارف نے ٹویٹ کیا: 'امریکہ تمام مسلم ممالک کی دولت لوٹنا چاہتا ہے۔'

ایک دوسری صارف 'ارم احمد خان' نے لکھا: ’امریکہ کی رسد بند کر دو اور بغیر پاکستانی امداد کے امریکہ افغانستان میں جنگ جیت کر دکھائے۔ بیوقوف کو جلد ہی سبق مل جائے گا۔‘

صارف حجاب خان نے ٹویٹ کیا: تمہاری مدد کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ یہ امریکہ ہے جو دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نام پر دوسرے ممالک پر حملہ کرتا ہے، ان کی دولت چراتا ہے (سونا، تیل سب کچھ) اور جنھیں لوٹا ہے ان کی تھوڑی بہت مدد کرتا ہے۔'

دوسری جانب انڈیا میں لوگ ٹرمپ کے پاکستان مخالف ٹویٹ کا خیر مقدم کر رہے ہیں اور اسے حکومت ہند کی کوششوں کا نتیجہ قرار دے رہے ہیں۔

صارف انمول کٹیار نے لکھا: 'نریندر مودی حکومت کی مسلسل کوششوں کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان کے خلاف سخت کارروائی کا اشارہ دیا ہے۔۔۔'

شری رام نام کے ایک صارف نے لکھا: راہل جی جلدی کریں۔ لگتا ہے کہ پاکستان کو ایک بار پھر گلے لگانے کی ضرورت ہے۔' یہ ٹویٹ کانگریس صدر راہل گاندھی کے ایک پرانے ٹویٹ کے جواب میں لکھا گیا تھا۔

ایک دوسری انڈین صارف 'نیہا بھولے' نے لکھا: 'میں ٹرمپ کو پسند کرنے لگی ہوں۔ وہ سچائی کو سمجھنے کے لیے سمجھداری کا مظاہرہ کر رہے ہیں جو کام ان کے پیش رو گذشتہ 15 سالوں میں نہیں کر سکے۔'

صدر ٹرمپ کے ٹویٹ کے جواب میں پاکستان کے وزیر خارجہ خواجہ آصف نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا تھا کہ ' ہم انشاء اللہ جلد ہی صدر ٹرمپ کے ٹویٹ کا جواب دیں گے۔۔۔ ہم دنیا کو سچ بتائيں گے۔۔ حقیقت اور فسانے کا فرق بتائيں گے۔'

اس کے بعد پاکستان کی وزارت خارجہ نے پاکستان میں امریکی سفیر کو طلب کر کے اپنا احتجاج درج کیا تھا۔

دوسری جانب پاکستان کے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے آج منگل کو قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس طلب کیا ہے۔