آپ اس وقت اس ویب سائٹ کا ٹیکسٹ پر مبنی ورژن دیکھ رہے ہیں جو کم ڈیٹا استعمال کرتا ہے۔ مرکزی ویب سائٹ جہاں تمام تصاویر اور ویڈیوز موجود ہیں دیکھیے
ڈونلڈ ٹرمپ: پاکستان نے ہمیں جھوٹ اور دھوکے کے سوا کچھ نہیں دیا
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ گذشتہ ڈیڑھ دہائی میں اربوں ڈالر کی امداد لینے کے باوجود پاکستان نے امریکہ کو سوائے جھوٹ اور دھوکے کے کچھ نہیں دیا ہے۔
انھوں نے یہ بات نئے سال کے آغاز پر ٹویٹر پر اپنے ایک پیغام میں کہی ہے۔
یہ بھی پڑھیے
امریکی صدر نے کہا ہے کہ 'امریکہ نے 15 سالوں میں پاکستان کو 33 ارب ڈالر بطور امداد دے کر بےوقوفی کی۔ انھوں نے ہمیں سوائے جھوٹ اور دھوکے کے کچھ نہیں دیا ۔'
صدر ٹرمپ کا یہ بھی کہنا تھا کہ 'وہ ہمارے رہنماؤں کو بےوقوف سمجھتے رہے ہیں۔ وہ ان دہشت گردوں کو محفوظ پناہ گاہیں فراہم کرتے ہیں جن کا ہم افغانستان میں ان کی نہ ہونے کے برابر مدد سے تعاقب کر رہے ہیں۔اب ایسا نہیں چلے گا۔'
End of سب سے زیادہ پڑھی جانے والی
اس کے جواب میں پاکستان کے وزیر خارجہ خواجہ آصف نے اپنی ٹویٹ میں کہا ہے کہ پاکستان بہت جلد اس پر رد عمل جاری کرے گا۔ انھوں نے کہا کہ 'ہم دنیا کو حقیقت بتائیں گے، حقائق اور مفروضے میں فرق بتائیں گے۔'
یہ پہلا موقع نہیں ہے جب صدر ٹرمپ نے پاکستان کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
حال ہی میں امریکی صدر کی جانب سے وضع کی جانے والی قومی سلامتی کی حکمت عملی میں بھی کہا گیا تھا کہ ’ہم پاکستان پر اس کی دہشت گردی کے خاتمے کے لیے جاری کوششوں میں تیزی لانے کے لیے دباؤ ڈالیں گے، کیونکہ کسی بھی ملک کی شدت پسندوں اور دہشت گردوں کے لیے حمایت کے بعد کوئی بھی شراکت باقی نہیں رہ سکتی ہے۔‘
امریکہ کی جانب سے مزید کہا گیا ہے کہ’پاکستان کے اندر سے کام کرنے والے شدت پسندوں اور دہشت گردوں سے امریکہ کو مسلسل خطرات لاحق ہیں۔‘
اس پالیسی کے سامنے آنے کے بعد امریکہ کے نائب صدر مائیک پینس نے دورہ افغانستان کے موقعے پر پاکستان سے ایک بار پھر کہا تھا کہ وہ افغانستان کی حکومت کے خلاف لڑنے والے گروہوں کو محفوظ پناہ گاہیں فراہم نہ کرے۔
یاد رہے کہ گذشتہ سال اکتوبر میں ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان اور اس کے رہنماؤں کے ساتھ تعلقات میں بہتری آنے کے بارے میں ٹویٹ کی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان نے ایک لمبے عرصے تک طالبان اور متعدد دہشت گرد تنظیموں کو محفوظ پناہ گاہیں فراہم کی ہیں تاہم اب وہ دن گزر چکے ہیں۔‘
تاہم امریکی نائب صدر کے اس بیان پر پاکستان کی جانب سے سخت رد عمل سامنے آیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ یہ بیان امریکی انتظامیہ کے ساتھ ہونے والے تفصیلی مذاکرات کے منافی ہے اور یہ کہ اتحادی ایک دوسرے کو تنبیہ جاری نہیں کیا کرتے۔