نواز شریف کے دو ریفرنسوں میں قابلِ ضمانت وارنٹ جاری

اسلام آباد میں احتساب عدالت نے جمعرات کو سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کے دو ریفرنسوں میں قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے ہیں جبکہ تیسرے ریفرنس میں ان کے ضمانتی کو نوٹس جاری کر دیا گیا ہے۔

نامہ نگار شہزاد ملک کے مطابق عدالت نے میاں نواز شریف کے وکیل سے کہا ہے کہ اگر آئندہ سماعت پر بھی اُن کے موکل عدالت میں پیش نہ ہوئے تو پھر ان کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیے

احتساب عدالت نے جن دو ریفرنسوں میں ملزم کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے ان میں العزیزیہ سٹیل مل اور آف شور کمپنیاں شامل ہیں جبکہ ایون فیلڈ پراپرٹیز ریفرنس میں اُن کے ضمانتی کو نوٹس جاری کیا ہے۔

ایون فیلڈ ریفرنس میں وزیر مملکت طارق فضل چوہدری نے نواز شریف کے ضمانتی مچلکے عدالت میں جمع کروائے تھے۔

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے سابق وزیر اعظم، ان کی بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کے خلاف مقدمات کی سماعت کی تو نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے عدالت میں درخواست دائر کی جس میں کہا گیا تھا کہ نواز شریف جدہ سے اسلام آباد آنا چاہتے تھے کہ اُنھیں وہیں پر اطلاع ملی کہ اُن کی لندن میں زیر علاج اہلیہ کلثوم نواز کی طبیعت خراب ہو گئی ہے جس کی وجہ سے اُنھیں جدہ ہی سے واپس لندن جانا پڑا۔

اُنھوں نے عدالت کو یقین دہانی کروائی کہ اگلی سماعت پر اُن کے موکل عدالت میں پیش ہوں گے۔

قومی احتساب بیورو کی قانونی ٹیم نے اس درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ملزمان کی طرف سے اس طرح کی درخواستیں مقدمات کی سماعت کو طوالت دینے کے مترادف ہیں۔

سماعت مکمل ہونے کے بعد عدالت کے باہر میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے مریم نواز کا کہنا تھا کہ 'یہ پاکستان پر نازک وقت ہے۔ جمہوریت پر بات کرنے کو غداری کہا جاتا ہے انصاف پہ بات کرنا توہینِ عدالت ہے۔'

مریم نواز کا کہنا تھا کہ ہم ایسی چیزوں کے جواب بھی دے رہے ہیں جو انھیں نہیں دینے چاہیے۔

انھوں نے کہا کہ ’سنا ہے کہ نیب کے جو لوگ انگلینڈ گئے تھے وہ بھی بغیر ثبوت واپس آئے ہیں، جے آئی ٹی بھی خالی ہاتھ آئی تھی، یہاں ثبوت ڈھونڈے نہیں بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔‘

مسلم لیگ ن کی حکومت کی مدت پوری کرنے کے بارے میں سوال پر مریم نواز نے کہا کہ ’چاہے کمزور سہی، جیسی بھی حکومت ہے، جمہوری حکومت کو چاہے وہ نام کی حکومت ہو اس کو مدت ضرور پوری کرنی چاہیے۔‘