اقوامِ متحدہ کی شام کی خاطر ’سیاست ایک طرف رکھنے‘ کی اپیل، ہلاکتیں 28 ہزار سے زیادہ

ترکی اور شام میں پیر کو آنے والے زلزلے میں اب تک 28 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ اقوامِ متحدہ نے کہا ہے کہ اب تک شام میں صرف دو امدادی قافلے پہنچ پائے ہیں اور اس نے کہا ہے کہ شام کی مدد کرنے کے لیے سب فریقوں کو ’سیاست ایک طرف رکھنی‘ ہو گی۔

لائیو کوریج

بلال کریم مغل

  1. پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف کا ترکی کے صدر طیب اردوغان سے ٹیلی فونک رابطہ، امداد کا اعلان

    X پوسٹ نظرانداز کریں
    X کا مواد دکھانے کی اجازت دی جائے؟?

    اس تحریر میں ایسا مواد ہے جو X کی جانب سے دیا گیا ہے۔ کسی بھی چیز کے لوڈ ہونے سے قبل ہم آپ سے اجازت چاہتے ہیں کیونکہ یہ ممکن ہے کہ وہ کوئی مخصوص کوکیز یا ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہے ہوں۔ آپ اسے تسلیم کرنے سے پہلے X ککی پالیسی اور پرائیویسی پالیسی پڑھنا چاہیں گے۔ اس مواد کو دیکھنے کے لیے ’تسلیم کریں، جاری رکھیں‘ پر کلک کریں۔

    تنبیہ: بی بی سی دیگر ویب سائٹس کے مواد کی ذمہ دار نہیں ہے۔

    X پوسٹ کا اختتام

  2. بریکنگ, ترکی اور شام میں ہلاکتوں کی کم از کم تعداد 2300 ہو گئی ہے

    ترکی اور شام میں زلزلے سے ہلاکتوں کی تعداد 2300 تک پہنچ چکی ہے۔

    ترکی کی ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایجنسی کے مطابق ملک میں ہلاکتوں کی تعداد 1498 ہو گئی ہے۔ اے ایف پی کے مطابق شام میں ہلاکتوں کی تعداد 810 تک پہنچ گئی ہے۔

  3. ’ہمیں لگا کہ قیامت آ گئی ہے‘

    ترکی کے یکے بعد دیگرے زلزلے پر عینی شاہدین نے اپنے تاثرات شیئر کیے ہیں۔

    تولن اکایا دیاربکر کی رہائشی ہیں۔ یہ جگہ زلزلے کے مرکز سے مشرق میں کوئی 180 میل کی دوری پر واقع ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ ابھی پہلے زلزلے کے غم سے اپنے آپ کو باہر نکالنے کی کوشش میں تھیں کہ دوسرے زلزلے نے انھیں آن لیا۔

    انھوں نے اے ایف پی نیوز ایجنسی کو بتایا کہ وہ بہت سہمی ہوئی ہیں۔ ان کے مطابق میں نے اسے بہت شدت سے محسوس کیا کیونکہ میں بالائی منزل پر رہتی ہوں۔

    ان کے مطابق ہم افراتفری میں باہر کی طرف بھاگے۔ ان کے مطابق میں اب اپنے اپارٹمنٹ کی طرف نہیں جا سکتی ہوں۔ مجھے نہیں معلوم کہ اب آگے کیا ہو جائے گا۔‘

    ترکی میں پہلے زلزلے کا مرکز غازی عنتیپ تھا اور اس کی شدت 7.8 تھی جبکہ دوسرے زلزلے کی شدت 7.5 تھی اور یہ جگہ پہلے زلزلے کے مرکز سے شمال میں 80 میل کی دوری پر کہرمان مرعش صوبے میں واقع ہے۔

    ملیسا سلمان کہرمان مرعش کی رہائشی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ زلزلے والے زون میں رہنے کا مطلب یہ ہے کہ انھیں اس طرح کے جھٹکے لگتے رہتے ہیں۔

    مگر ان کے مطابق آج جو ہوا یہ زندگی میں پہلے کبھی نہیں دیکھا۔

    ان کے مطابق ’ہمیں لگا کہ یہ قیامت ہے۔‘

    ہالس اکتیمر دیاربکر کے رہائشی ہیں۔ وہ ان پہلے لوگوں میں شامل تھے جو پہلی بڑی عمارت گرنے کے بعد اس جگہ تک پہنچے اور پھر ملبے سے لوگوں کو بچانے کی کوششیں شروع کر دیں۔

    ان کے مطابق ہم تین لوگوں کی جان بچانے میں کامیاب ہوئے۔ مگر دو لوگ مر چکے تھے۔ ان کے مطابق دسرے زلزلے کے بعد میں کہیں نہیں جا سکا۔ مجھے ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ اب انھیں میری مدد کی ضرورت ہوگی۔

  4. روس کے صدر ولادیمیر پوتن کی ترکی اور شام کے لیے امداد کا اعلان

    Putin

    ،تصویر کا ذریعہReuters

    روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے ترکی اور شام کے نام تعزیتی پیغام بھیجا ہے اور زلزلہ سے متاثرہ دونوں ممالک کے لیے امداد دینے کا وعدہ کیا ہے۔

    خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق صدر پوتن نے شام کے صدر بشاالاسد سے کہا کہ ہم تمام زخمیوں کے جلد صحت یابی کے دعاگو ہیں اور اس قدرتی آفت سے نمنٹے کے لیے مدد دینے کو تیار ہیں۔

    ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان کے نام ایک پیغام میں صدر پوتن نے کہا کہ ان کی طرف سے متاثرین کے خاندانوں تک ہمدردی اور مدد کا اظہار کیجیے۔ انھوں نے کہا کہ روس اس مشکل میں ہر مدد دینے کو تیار ہے۔

  5. زلزلے سے اموات کی کم از کم تعداد 1900 ہو گئی

    Turkey

    ،تصویر کا ذریعہReuters

    ترکی اور شام میں زلزلے میں مجموعی طور پر ہلاکتوں کی تعداد 1900 ہو گئی ہے۔ ترکی میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 1121 جبکہ شام میں مرنے والوں کی تعداد 783 بتائی جا رہی ہے۔

    ابھی ریسکیو آپریشن جاری ہے اور ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔

    ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ ترکی میں آنے والے دوسرے زلزے میں کوئی ہلاکت یا ہلاکتیں ہوئی ہیں یا نہیں۔

  6. جب زلزلے سے متاثرہ عمارت نیچے آ گری

    ترکی کے علاقے شانلی اورفہ میں ریکارڈ کی جانے والی اس فوٹیج میں زلزلے کے کئی گھنٹے بعد ایک کثیر المنزلہ عمارت کو منہدم ہوتے اور لوگوں کو محفوظ مقام کی جانب بھاگتے دیکھا جا سکتا ہے۔

    ،ویڈیو کیپشنشانلی اورفہ میں زلزلے کے کئی گھنٹے بعد ایک کثیر المنزلہ عمارت منہدم
  7. ’پاکستان ترکی کے ساتھ کھڑا ہے‘

    X پوسٹ نظرانداز کریں
    X کا مواد دکھانے کی اجازت دی جائے؟?

    اس تحریر میں ایسا مواد ہے جو X کی جانب سے دیا گیا ہے۔ کسی بھی چیز کے لوڈ ہونے سے قبل ہم آپ سے اجازت چاہتے ہیں کیونکہ یہ ممکن ہے کہ وہ کوئی مخصوص کوکیز یا ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہے ہوں۔ آپ اسے تسلیم کرنے سے پہلے X ککی پالیسی اور پرائیویسی پالیسی پڑھنا چاہیں گے۔ اس مواد کو دیکھنے کے لیے ’تسلیم کریں، جاری رکھیں‘ پر کلک کریں۔

    تنبیہ: بی بی سی دیگر ویب سائٹس کے مواد کی ذمہ دار نہیں ہے۔

    X پوسٹ کا اختتام

  8. ترک ٹی وی کا عملہ ترکی میں دوسرے زلزلے کا عینی شاہد

    Turkey

    ،تصویر کا ذریعہReuters

    آج ترکی میں پہلے زلزلے کے بعد دوسرا زلزلہ بھی آیا ہے۔ خبررساں ادارے نے کی ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ لوگ خوف میں جان بچانے کے لیے بھاگ رہے ہیں جبکہ عمارتیں گر رہی ہیں۔

    فوٹیچ سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملطیہ میں ٹی وی پر لائیو زلزلے کی تباہی سے پیدا ہونے والی آواز کو سنا جا سکتا ہے اور گرتی دیواروں سے بہت زیادہ دھول اڑتے دیکھی جا سکتی ہے۔

    Turkey

    ،تصویر کا ذریعہReuters

    ایسے میں رپورٹر یکسل ایکالان نے بعد میں بتایا کہ وہ اور ان کی ٹیم اس وقت سرچ اور ریسکیو آپریشن کی ویڈیو بنا رہے تھے جب ان کے قریب ہی ایک عمارت زمین بوس ہو گئی۔

    ویڈیو میں چیخیں سنی جا سکتی ہیں اور لوگ سڑک کی جانب بھاگ رہے ہیں۔ جب کسی حد تک دھول بیٹھ گئی تو پھر ملبے کے پہاڑ نظر آنا شروع ہو گئے۔

  9. زلزلے کے بعد گیس پائپ لائن کے ساتھ آگ ہی آگ

    ترکی کے جنوبی علاقے سے آنے والی ویڈیوز میں زلزلے کے بعد گیس پائپ لائن کے ساتھ آگ لگی دیکھی جا سکتی ہے۔

    ترکی کے وزیرِ توانائی فتح دونمیز نے پیر کی صبح بتایا تھا کہ زلزلے سے ملک میں توانائی کے انفراسٹرکچر کو شدید نقصان پہنچا ہے جن میں زلزلے کے مرکز کے قریب واقع گیس پائپ لائن شامل ہے۔

    بی بی سی نے ان ویڈیوز میں سے ایک کی تصدیق کروائی ہے اور یہ ویڈیو ہاتے نامی شہر کے نواح کی ہے جو غازی عنتیپ سے 170 کلومیٹر دور واقع ہے۔

    X پوسٹ نظرانداز کریں
    X کا مواد دکھانے کی اجازت دی جائے؟?

    اس تحریر میں ایسا مواد ہے جو X کی جانب سے دیا گیا ہے۔ کسی بھی چیز کے لوڈ ہونے سے قبل ہم آپ سے اجازت چاہتے ہیں کیونکہ یہ ممکن ہے کہ وہ کوئی مخصوص کوکیز یا ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہے ہوں۔ آپ اسے تسلیم کرنے سے پہلے X ککی پالیسی اور پرائیویسی پالیسی پڑھنا چاہیں گے۔ اس مواد کو دیکھنے کے لیے ’تسلیم کریں، جاری رکھیں‘ پر کلک کریں۔

    تنبیہ: بی بی سی دیگر ویب سائٹس کے مواد کی ذمہ دار نہیں ہے۔

    X پوسٹ کا اختتام

  10. عالمی رہنماؤں نے ابھی تک زلزلہ متاثرین کے لیے کتنی امداد کا اعلان کیا ہے؟

    دنیا بھر کے رہنماؤں نے ترکی اور شام میں زلزلے کی تباہی کے بعد ریسکیو آپریشن کے لیے امداد کے اعلانات کیے ہیں۔

    برطانیہ کے وزیراعظم رشی سونک نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ان کی ہمددری ترکی اور شام کے لوگوں کے ساتھ ہے۔۔ خاص طور پر ان لوگوں کے ساتھ جو اس وقت آگے بڑھ کر مصیبت میں پھنسے افراد کی جانیں بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ برطانیہ جو کچھ کر سکا اس مشکل صورتحال میں مدد کے لیے تیار ہے۔

    فرانس کے صدر ایمانوئل میکخوان نے ترکی اور شام سے آنے والی تصاویر کو بہت المناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ فرانس ہنگامی بنیادوں پر امداد دینے کے لیے تیار ہے۔ جرمن چانسلر اولف شلز نے کہا ہے کہ ان کا ملک اس زلزلے میں مرنے والوں کے لواحقین کے ساتھ اس غم میں برابر کا شریک ہے اور یقیناً وہ مدد بھی بھیجیں گے۔

    X پوسٹ نظرانداز کریں
    X کا مواد دکھانے کی اجازت دی جائے؟?

    اس تحریر میں ایسا مواد ہے جو X کی جانب سے دیا گیا ہے۔ کسی بھی چیز کے لوڈ ہونے سے قبل ہم آپ سے اجازت چاہتے ہیں کیونکہ یہ ممکن ہے کہ وہ کوئی مخصوص کوکیز یا ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہے ہوں۔ آپ اسے تسلیم کرنے سے پہلے X ککی پالیسی اور پرائیویسی پالیسی پڑھنا چاہیں گے۔ اس مواد کو دیکھنے کے لیے ’تسلیم کریں، جاری رکھیں‘ پر کلک کریں۔

    تنبیہ: بی بی سی دیگر ویب سائٹس کے مواد کی ذمہ دار نہیں ہے۔

    X پوسٹ کا اختتام

    اسرائیل کے وزیراعظم بینجمن نتن یاہو نے ترکی کے عوام کے نام تعزیتی پیغام بھیجا ہے اور کہا ہے کہ انھوں نے حکام کو یہ ہدایات دے دی ہیں کہ وہ فوری طور پر میڈیکل، ریسکیو اور تمام تر معاونت کے لیے تیار ہو جائیں۔

    انڈین حکومت نے زلزلے سے متاثرہ علاقوں کے لیے سو سے زائد ڈیزاسٹر رسپوسنس پرسنل اور خاص تربیت یافہ کتوں کا سکواڈ جلد خصوصی پرواز سے روانہ ہو جائے گا۔ انڈیا کے مطابق میڈیکل ٹیمیں اور دیگر ضررری سامان بھی تیار کیا جا رہا ہے۔

    یورپی فوجی اتحاد نیٹو کے سیکریٹری جنرل جینز سٹولنبرگ نے کہا ہے کہ وہ ترکی کے صدر اردوغان سے رابطے میں تھے اور وہ جلد امداد بھیجنے کے عمل کو یقینی بنا رہے ہیں۔

  11. ’اتنی سردی ہے، میرے بچے تو ملبے تلے جم جائیں گے‘, ہتیس کامر، بی بی سی ترکیڑ دیاربکر

    دیار بکر

    ،تصویر کا ذریعہReuters

    ایک بزرگ کرد خاتون بین کر رہی ہے اور اسے ملبے میں دبی اپنی بھابھی، بھتیجے اور بھتیجیوں کی خیریت کی خبر درکار ہے۔ اس کے کچھ پڑوسی اسے دلاسہ دے رہے ہیں۔ وہ کہتے ہیں ’دیکھو چند منٹ پہلے ایک شخص کو نکالا گیا ہے، تمہارے گھر والے بھی نکل آئیں گے۔‘

    ان دلاسوں کے باوجود یہ بزرگ خاتون زیادہ پرامید نہیں کیونکہ ان کا خاندان اس 12 منزلہ عمارت کی سب سے نچلی منزل پر رہتا تھا۔ وہ کہتی ہیں ’وہ پہلی منزل پر سو رہے تھے۔ مجھے نہیں معلوم کہ کوئی ان تک پہنچ سکتا ہے۔ اتنی سردی بھی ہے، میرے بچے تو ملبے تلے جم جائیں گے۔‘ اچانک شور ہوتا ہے۔

    لوگ ایک اور شخص کو نکالنے میں کامیاب ہوئے ہیں لیکن وہ بھی ان خاتون کا رشتہ دار نہیں لیکن وہ اس کے زندہ بچ جانے پر خوش ہیں۔

    یہاں شدید ٹھنڈ ہے، بارش ہو رہی ہے اور آفٹر شاکس کی وجہ سے کوئی مکانات کے قریب بھی نہیں جا رہا باوجود اس کے کہ سب بےسروسامانی کی حالت میں ان گھروں سے نکلے تھے۔

    دیاربکر میں کم از کم سات عمارتیں منہدم ہوئی ہیں اور زلزلے سے 33 ہلاکتوں کی تصدیق ہوئی ہے جبکہ 12 کو ملبے سے زندہ نکالا گیا ہے۔

  12. تباہ شدہ عمارتیں اور ملبے کے ڈھیر

    بی بی سی نیوز نے ترکی میں آنے والے پہلے زلزلے سے ہونے والی تباہی کی ویڈیو حاصل کی ہے۔ غازی عنتیپ کی اس فوٹیج میں تباہ شدہ عمارتیں اور ملبے کے ڈھیر دیکھے جا سکتے ہیں۔

    ،ویڈیو کیپشنغازی عنتیپ میں تباہ شدہ عمارتیں اور ملبے کے ڈھیر
  13. بریکنگ, ترکی اور شام میں زلزلے سے ہلاکتیں 1700 سے زیادہ

    زلزلے کا نقشہ

    ترکی کے جنوبی اور شام کے شمالی علاقے میں آنے والے شدید زلزلوں سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 1700 سے بڑھ گئی ہے۔

    7.8 شدت کا پہلا زلزلہ پیر کی صبح غازی عنتیپ کے علاقے میں اس وقت آیا جب زیادہ تر لوگ سو رہے تھے۔

    اس زلزلے کے چند گھنٹے بعد 7.5 شدت کا ایک اور زلزلہ غازی عنتیپ سے 80 میل دور واقع آکیزنوزو کے علاقے میں بھی آیا اور حکام کا کہنا ہے کہ یہ کوئی آفٹر شاک نہیں تھا۔ اس زلزلے سے ہونے والے نقصانات کا اندازہ لگانے کی کوششیں جاری ہیں۔

    ترکی میں آفات سے نمٹنے کے ادارے کے سربراہ کے مطابق صرف پہلے زلزلے سے اب تک 1014 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہو چکی ہے جبکہ 5300 سے زیادہ زخمی ہیں۔

    اے ایف پی کے مطابق شام میں حکام کا کہنا ہے کہ اب تک 783 افراد ہلاک جبکہ دو ہزار سے زیادہ زخمی ہیں۔

    اس طرح اب تک دونوں ممالک میں مجموعی طور پر 1798 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہوئی ہے جبکہ سات ہزار سے زیادہ لوگ زخمی ہیں۔

  14. زلزلے سے محفوظ رہنے والے افراد اپنے بچوں کو ٹھنڈ سے بچا کر گرم رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں

    Turkey

    ،تصویر کا ذریعہReuters

    ترکی کے شہر ملطیہ میں 25 برس کے اوزگل کوناکچی نے اپنے خاندان سمیت ایک عمارت سے باہر نکلیں اور دیکھا کہ پانچ اور عمارتیں تباہ ہو چکی تھیں اور ان کے پڑوسی ان عمارتوں کے ملبے نیچے دبے ہوئے ہیں۔

    وہ انھیں بچانے کی کوشش کر رہی ہیں مگر برفباری کی وجہ سے بہت سردی ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ ہمیں نہیں معلوم کہ کیا کیا جائے، ہم بس انتظار کر رہے ہیں۔

    ان کے مطابق کچھ لوگ اپنے گھر جانا چاہتے ہیں کیونکہ بہت زیادہ سردی ہے۔ مگر پھر جب سخت آفٹرشاکس کا سوچتے ہیں تو پھر باہر رہنے کو ہی ترجیح دیتے ہیں۔

    وہ کم از کم ہمارے بچوں کے لیے بھی کچھ کپڑے وغیرہ لے کر آ سکتے ہیں۔

    اوزگل کہتی ہیں کہ ہمیں اپنے بچوں کے گرم کپڑے لانے کی پریشانی لاحق ہے۔

  15. ترکی میں زلزلے سے تباہی کا اندازہ زلزلے سے قبل اور بعد کی عمارتوں کی تصاویر سے لگایا جا سکتا ہے

    ترکی میں عمارتوں کی یہ تصاویر ظاہر کرتی ہیں کہ زلزلے سے پہلے یہ عمارتیں کیسی تھیں اور پھر زلزلے سے کس پیمانے پر تباہی ہوئی۔

    یہ عمارتیں زلزلے کے مرکز اسکندرن اور غازی عنتیپ شہر کے ارگرد کی تھیں۔

    Turkey

    ،تصویر کا ذریعہGoogle/Getty

  16. تباہ شدہ عمارت کے ملبے سے بچے کو زندہ نکال لیا گیا

    شام کے علاقے عزیزیہ میں ایک تباہ شدہ عمارت کے ملبے سے ایک بچے کو زخمی حالت میں نکالنے کے مناظر

    تنبیہ: ویڈیو کے کچھ مناظر آپ کے لیے پریشان کن ثابت ہو سکتے ہیں۔

    ،ویڈیو کیپشنتباہ شدہ عمارت کے ملبے سے زخمی بچے کو باہر نکالنے کے مناظر
  17. جنوبی ترکی میں 7.5 کی شدت کا ایک اور زلزلہ

    اطلاعات کے مطابق ترکی کے جنوب مشرقی علاقے میں دوپہر ڈیڑھ بجے کے قریب ایک اور زلزلہ آیا ہے۔ اس زلزلے کا مرکز کہارامنمرس نامی شہر ہے۔

    امریکہ کہ جیولوجیکل سروے کا کہنا ہے کہ اس زلزلے کی شدت 7.5 تھی۔ اس علاقے میں پہلے زلزلے سے 70 سے زائد لوگ ہلاک ہو چکے ہیں۔

    آفاد ارتھ رسک ریڈکشن کے ڈائریکٹر اورہان تتر کے مطابق یہ آفٹر شاکس نہیں بلکہ ایک مکمل زلزلہ تھا۔ ترکی میں آنے والے زلزلے کے جھٹکے شام، عراق، سائپرس، مصر، لبنان اور اسرائیل میں بھی محسوس کیے گیے۔

  18. شام میں کیا ہو رہا ہے؟

    Syria

    ،تصویر کا ذریعہGetty Images

    اس کے باوجود کے زلزلے کا پڑوسی ملک ترکی تھا مگر اس وقت تک شام میں سینکڑوں افراد زلزلے سے ہلاک ہو چکے ہیں۔ ایسی تصاویر اور ویڈیوز سامنے آئی ہیں جن سے پتا چلتا ہے کہ شام میں بڑے پیمانے پر تباہی آئی ہے۔

    ایک ویڈیو جس کی بی بی سی نے تصدیق کی ہے میں شمال مغربی شہر الیپو میں لوگ جان بچانے کے دوڑ رہے ہیں اور چلا رہے ہیں جبکہ عمارتیں گرتی نظر آ رہی ہیں اور اس سے ہر طرف دھول ہی دھول ہو جاتی ہے۔

    زلزلے سے کچھ شدید متاثرہ علاقے حکومت کے کنٹرول میں نہیں ہیں جس کی وجہ سے وہاں میڈیکل کیئر اور ایمرجنسی سپلائی محدود ہے۔

    وائٹ ہلمٹس نامی ایک انسانی امداد کرنے والی تنظیم نے کہا ہے باغیوں کے زیرانتظام علاقوں میں فوری مدد کی ضرورت ہے۔

  19. انڈیا کا ترکی میں زلزلہ متاثرین کے لیے امداد اور ریسکیو ٹیمیں بھیجنے کا اعلان

    Modi

    ،تصویر کا ذریعہGetty Images

    انڈیا نے ترکی میں زلزلہ متاثرین کے لیے امداد اور ریلیف کا سامان بھیجنے کے علاوہ سرچ اور ریسکیو ٹیمیں بھیجنے کا اعلان بھی کیا ہے۔

    ہندوستان ٹائمز کے مطابق وزیراعظم ہاؤس میں ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس اجلاس کی صدارت انڈیا کے وزیراعظم نریندرا مودی کے پرنسپل سیکریٹری ڈاکٹر پی کے مشرا کر رہے تھے۔

    اس سے قبل وزیراعظم مودی نے زلزلے کی خبر پر یہ کہا تھا کہ ان کا ملک ترکی کی ہر ممکنہ مدد کے لیے تیار ہے۔

    سماجی رابطے کی ویٹ سائٹ ٹوئٹر سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم مودی نے کہا کہ انھیں ترکی میں ہونے والے جانی نقصان پر دکھ ہے اور انھوں نے اس پر تعزیتی پیغام بھیجا ہے۔

    انھوں نے اپنے پیغام میں لکھا کہ انڈیا ترکی کے عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتا ہے اور اس آفت سے نمٹنے کے لیے ہر ممکنہ مدد دینے کو تیار ہے۔

    خیال رہے کہ ترکیے اور شام میں 7.8 شدت کا زلزلہ آیا ہے، جس میں مجموعی طور پر 1200 سے زائد ہلاکتیں ہو گئی ہیں۔

    ایک اور ٹویٹ میں وزیراعظم مودی نے شام میں اس زلزے میں ہلاک ہونے والوں کے لواحقین سے تعزیت کی ہے۔ انھوں نے شام کو بھی انڈیا کی ہر ممکنہ مدد کی یقین دہانی کرائی۔

  20. بریکنگ, ترکی میں 912 سے زیادہ ہلاکتیں، مجموعی تعداد 1200 سے بڑھ گئی

    جنوبی ترکی اور شمال مغربی شام میں زلزلے سے 1200 سے زیادہ افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہوئی ہے تاہم ملبے تلے دبے متاثرین کو نکالنے کے لیے امدادی سرگرمیاں جاری ہیں جن کے حوالے سے مزید ہلاکتوں کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔

    ترک صدر اردوغان کا کہنا ہے کہ ترکی میں اموات کی تعداد 912 سے تجاوز کر چکی ہے جبکہ زلزلے میں پانچ ہزار سے زیادہ لوگ زخمی ہوئے ہیں۔ ان کے مطابق ملک میں 2818 عمارتیں تباہ ہوئی ہیں اور یہ 1939 کے بعد سے سب سے تباہ کن زلزلہ ثابت ہوا ہے۔

    ادھر یورپی یونین اور نیٹو کے مطابق ان کی جانب سے اپنی اپنی امدادی ٹیموں کو ترکی روانہ کیا جا رہا ہے۔