آپ اس وقت اس ویب سائٹ کا ٹیکسٹ پر مبنی ورژن دیکھ رہے ہیں جو کم ڈیٹا استعمال کرتا ہے۔ مرکزی ویب سائٹ جہاں تمام تصاویر اور ویڈیوز موجود ہیں دیکھیے

مجھے مرکزی ویب سائٹ یا ورژن پر لے جائیں

کم ڈیٹا استعمال کرنے والے ورژن کے بارے میں مزید جانیں

پاکستان محاذ آرائی نہیں چاہتا لیکن اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے دفاع کے لیے تیار ہے: اقوام متحدہ میں پاکستانی سفیر

اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں تسلیم کیا گیا کہ علاقائی استحکام یکطرفہ طور پر برقرار نہیں رہ سکتا اور پاکستان محاذ آرائی نہیں چاہتا لیکن اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا دفاع کرنے کے لیے مکمل طور پر تیار ہے۔

خلاصہ

  • پاکستان کی حکومت اور فوج کے ترجمانوں نے سیاسی جماعتوں کے رہنماوؑں کو قومی سلامتی سے متعلق ان کیمرا بریفنگ دی جس میں انڈیا کے ساتھ بڑھتے تناؤ کا تذکرہ کیا گیا
  • اس بریفنگ میں تحریک انصاف کی عدم شمولیت پر وزیر دفاع خواجہ آصف نے تنقید کی
  • پاکستان کے نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار نے اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل نمائندے کو ہدایت کی کہ وہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس بلانے کے لیے فوری اقدامات کریں

لائیو کوریج

  1. یہ صفحہ مزید اپ ڈیٹ نہیں کیا جا رہا ہے!

    بی بی سی اردو کی لائیو پیج کوریج جاری ہے تاہم یہ صفحہ مزید اپ ڈیٹ نہیں کیا جا رہا ہے۔

    چھ مئی کی خبریں جاننے کے لیے یہاں کلک کریں

  2. پاکستان کی قومی اسمبلی کا اجلاس آج دن گیارہ بجے پھر منعقد ہو گا

    پاکستان کی قومی اسمبلی کا اجلاس منگل چھ مئی کو صبح گیارہ بجے منعقد ہو گا۔

    اجلاس میں انڈیا کی جانب سے پہلگام حملے سے پاکستان کا تعلق جوڑنے کی بے بنیاد کوششوں کے حوالے سے بحث کی جانب گی۔

    اس کے علاوہ اراکینِ اسمبلی انڈیا کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل کرنے کے اعلان سے پیدا ہونے والی صور تحال پر بھی بات کریں گے۔

    اس سے پہلے پیر کو ہونے والے اجلاس میں پاکستان کی قومی اسمبلی نے ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کررتے ہوئے اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ بے گناہ شہریوں کا قتل پاکستان کی اقدار کے منافی ہے۔

    قومی اسلبمی کے اراکین نے پہلگام حملے سے پاکستان کو جوڑنے کی تمام بے بنیاد اور بے بنیاد کوششوں کو مسترد کیا اور انڈیا کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی کو واضح طور پر جنگی کارروائی کے مترادف قرار دیا۔

    اراکینِ اسمبلی نے خبردار کیا کہ پاکستان فوجی اشتعال انگیزی سمیت کسی بھی جارحیت کے خلاف اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا دفاع کرنے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔ اس لیے انڈیا کی کسی بھی مہم جوئی کا ٹھوس، فوری اور فیصلہ کن جواب دیا جائے گا۔

    اراکینِ قومی اسمبلی نے اس بات پر زور دیا کہ ’پاکستان کے عوام امن کے لیے پرعزم ہیں لیکن ملک کی خودمختاری، سلامتی اور مفادات کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دیں گے۔‘

    اراکین نے کشمیری عوام کے حق خودارادیت کے حصول کے لیے پاکستان کی اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت کا اعادہ کیا۔

  3. پاکستان محاذ آرائی نہیں چاہتا لیکن اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے دفاع کے لیے تیار ہے: اقوام متحدہ میں پاکستانی سفیر

    اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں تسلیم کیا گیا کہ علاقائی استحکام یکطرفہ طور پر برقرار نہیں رہ سکتا اور پاکستان محاذ آرائی نہیں چاہتا لیکن اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا دفاع کرنے کے لیے مکمل طور پر تیار ہے۔

    پاکستان کی درخواست پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس ہوا جس میں کونسل کے 15 اراکین بشمول 5 مستقل ارکان اجلاس میں شریک ہوئے۔

    اجلاس کے بعد میڈیا کو دی گئی بریفنگ میں عاصم افتخار نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس کے بعد پریس بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ بات چیت سے قوم کے مقاصد ’بڑی حد تک حاصل ہوئے‘ اور یہ کہ پاکستان پرامن رہنے اور بات چیت کے لیے ہمیشہ تیار ہے۔

    عاصم افتخار نے کہا کہ ’کونسل کے متعدد ارکان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق جموں و کشمیر تنازع سمیت تمام مسائل کو پرامن طریقے سے حل کرنے کی ضرورت کو تسلیم کیا۔‘

    انھوں نے کہا کہ اجلاس میں تسلم کیا گیا کہ علاقائی استحکام یکطرفہ طور پر برقرار نہیں رہ سکتا، اس کے لیے اصولی سفارت کاری، رابطے اور بین الاقوامی قوانین کی پاسداری کی ضرورت ہے۔‘

    انھوں نے کہا کہ ’ہم نے انڈیا کے حالیہ یکطرفہ اقدامات بالخصوص 23 اپریل کے غیر قانونی اقدامات، فوجی اضافے اور اشتعال انگیز بیانات پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ ان اقدامات کے ساتھ ساتھ ممکنہ کشیدگی میں اضافے کے قابل اعتماد شواہد نے کشیدگی میں خطرناک حد تک اضافہ کیا ہے۔‘

    انھوں نے کہا کہ ’پاکستان محاذ آرائی نہیں چاہتا لیکن ہم اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل51 کے مطابق اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا دفاع کرنے کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں۔‘

    انھوں نے کہا کہ جب ایک چوتھائی آبادی والے خطے میں امن کو خطرہ لاحق ہوتا ہے تو یہ ایک عالمی مسئلہ بن جاتا ہے۔

    افتخار نے کہا کہ پاکستان نے انڈیا کے ان الزامات کو واضح طور پر مسترد کردیا ہے۔

    علاقائی استحکام یکطرفہ طور پر برقرار نہیں رہ سکتا

    سفیر نے مزید کہا کہ پاکستان نے انڈیا کی جانب سے غلط معلومات کو ہتھیار بنانے اور پاکستان کو بدنام کرنے کی کوششوں کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

    انھوں نے کہا کہ ’ہم نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو یاد دلایا کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فرنٹ لائن سٹیٹ رہا ہے اور اس نے 19 ہزار سے زائد جانوں کی قربانی دی ہے۔‘

    سفیر نے مزید کہا کہ پاکستان نے پہلگام حملے کی شفاف، غیر جانبدار اور قابل اعتماد تحقیقات کے اپنے مطالبے کا اعادہ کیا۔

    انھوں نے کہا کہ ’جب ہم امن کے خواہاں ہیں تو ہم اپنے مفادات کا دفاع کریں گے اور اپنی خودمختاری کا ہر قیمت پر تحفظ کریں گے۔ ہم اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور سیکرٹری جنرل پر زور دیتے ہیں کہ وہ امن قائم کرنے اور روک تھام کی سفارتکاری میں فعال طور پر مصروف رہیں۔‘

    انھوں نے کہا کہ کونسل کا کام صرف دور سے تنازعات کا مشاہدہ کرنا نہیں بلکہ بروقت اور اصولی اقدامات کے ذریعے اس کی روک تھام کرنا ہے۔

    ’بات چیت، رابطے اور بین الاقوامی قانون کے احترام کے ذریعے امن قائم کیا جانا چاہیے۔‘

    انھوں نے مزید کہا کہ ’کشمیر کے لوگوں نے انصاف کے لیے بہت طویل انتظار کیا ہے اور پاکستان کے عوام اس وقت تک کھڑے نہیں ہوں گے جب تک کہ ان کے پانی ، امن اور خودمختاری کے حقوق کو خطرہ لاحق نہیں ہے۔ ‘

    انھوں نے کہا کہ صورتحال کی سنگینی کے پیش نظر سیکرٹری جنرل کی جانب سے مذاکرات، کشیدگی میں کمی اور تنازعات کے پرامن حل کے مطالبے اور آج ہم نے کونسل کے ارکان سے جو کچھ سنا وہ خطے میں دیرپا امن و استحکام کے لیے سب سے زیادہ مناسب اور آگے بڑھنے کا راستہ ہے۔

  4. انڈیا اور پاکستان ایسے تصادم سے گریز کریں جو قابو سے باہر ہو سکتا ہے، عسکری حل کوئی حل نہیں: انتونیو گوتریس

    اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے انڈیا اور پاکستان سے زیادہ سے زیادہ تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہے کہ ’عسکری حل کوئی حل نہیں ہے۔‘

    انھوں نہ کہا کہ ’ایسی صورتحال میں یہ دیکھ کر مجھے تکلیف ہوتی ہے کہ ان کے باہمی تعلقات اتنے خطرناک موڑ پر پہنچ گئے ہیں۔‘

    اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے کہا کہ ’میں ایک بار پھر پہلگام میں سیاحوں پر حملے کی شدید مذمت کرتا ہوں اور سوگوار خاندانوں سے تعزیت کرتا ہوں۔ شہریوں کو نشانہ بنانا ناقابل قبول ہے اور ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جانا چاہیے۔‘

    انھوں نے کہا کہ ’انڈیا اور پاکستان کے درمیان کشیدگی اپنی بلند ترین سطح پر ہے۔ خاص طور پر اس نازک وقت میں یہ ضروری ہے کہ انڈیا اور پاکستان ایک ایسے فوجی تصادم سے گریز کریں جو آسانی سے قابو سے باہر ہو سکتا ہے۔ کوئی غلطی نہ کریں عسکری فوجی حل کوئی حل نہیں ہے۔‘

    یہ بھی پڑھیے

    یاد رہے کہ انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر کے علاقے پہلگام میں سیاحوں پر حملے کے بعد انڈیا نے پاکستان پر الزام عائد کتے ہوئے سخت اقدامات کیے جن میں سندھ طاس معاہدے کی معطلی شامل ہے۔

    دونوں ممالک میں کشیدگی جاری ہے اور اطراف سے سخت بیانات دیے جا رہے ہیں۔ ایسے میں پاکستان اور انڈیا کی جانب سے عسکری طاقت کے مظارے بھی ہو رہے ہیں۔

    پاکستان نے پیر کو ہی زمین سے زمین تک مار کرنے والے فتح سیریز کے میزائل کا تربیتی تجربہ کیا ہے جو 120 کلومیٹر تک مار کر سکتا ہے۔

    پاکستانی فوج کے شعبہِ تعلقاتِ عامہ کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ انڈس مشق کے دوران کیے جانے والے لانچ کا مقصد فوجیوں کی آپریشنل تیاری کو یقینی بنانا اور میزائل کے جدید نیویگیشن سسٹم سمیت اہم تکنیکی پیرامیٹرز کی توثیق کرنا تھا۔

    فتح سیریز کا یہ میزائل ٹیکٹیکل نیوکلیئر ہتھیار ہے جسکی مدد سے کسی بھی حملے کے جواب میں سویلین آبادی کو نقصان پہنچائے بغیر فوجی اہداف کو نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔

    اس سے قبل گذشتہ روز پاکستان نے زمین سے زمین تک مار کرنے والے میزائل ابدالی ویپن سسٹم کا تربیتی تجربہ کیا تھا جو 450 کلومیٹر تک مار کر سکتا ہے۔

  5. بلوچستان حکومت نے ماہرنگ بلوچ سمیت سات افراد کے سوا گرفتار ہونے والے تمام افراد کے خلاف گرفتاری کے حکم نامے واپس لے لیے, محمد کاظم، بی بی سی اردو

    محکمہ داخلہ حکومت بلوچستان نے ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ سمیت سات افراد کے سوا گرفتار ہونے والے باقی تمام افراد کے خلاف تین ایم پی او کے تحت گرفتاری کے حکم نامے کو واپس لیا ہے۔

    یہ بات ڈاکٹر ماہ رنگ اور گرفتار ہونے والے دیگر افراد کے وکلا نے ان کی گرفتاری کے خلاف بلوچستان ہائیکورٹ میں درخواستوں کی سماعت کے بعد میڈیا کے نمائندوں کو بتائی۔

    درخواستوں کی سماعت بلوچستان ہائیکورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس اعجاز سواتی اور جسٹس عامر رانا پر مشتمل ڈویژن بینچ نے کی۔

    درخواست گزاروں کی پیروی سینیٹر کامران مرتضٰی ایڈووکیٹ، ساجد ترین ایڈووکیٹ، عمران بلوچ ایڈووکیٹ سمیت دیگر وکلا نے کی۔ سرکار کی استدعا پر ہائیکورٹ نے درخواستوں کی سماعت کل تک ملتوی کر دی۔

    سماعت کے بعد ساجد ترین ایڈووکیٹ نے بتایا کہ ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ ڈاکٹر ماہ رنگ سمیت سات افراد کی ایم پی او کے تحت گرفتاری کی حکومت دفاع کرے گی جبکہ باقی تمام لوگوں کے خلاف گرفتاری کے حکم نامے کو واپس لیا گیا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ جن لوگوں کے خلاف حکومت نے تین ایم پی او کے تحت گرفتاری کے حکم نامے کو واپس نہیں لیا گیا ان میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کی ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ، بیبو بلوچ، گلزادی بلوچ، صبغت اللہ شاہ جی، بیبرگ بلوچ اور ثنا اللہ کے علاوہ نیشنل پارٹی کے ماما غفار بلوچ شامل ہیں جو کہ بیبو بلوچ کے والد ہیں۔

    ساجد ترین کا کہنا تھا کہ باقی جن افراد کے خلاف ایم پی او کے تحت گرفتاری کے حکم نامے کو واپس لیا گیا ہے ان کی تعداد ڈیڑھ سو زائد ہے جو کہ بی وائی سی اور بی این پی کے کارکن ہیں۔

    ان میں سے اب تک زیادہ تر کی رہائی بھی عمل میں آ چکی ہے۔ ساجد ترین ایڈووکیٹ نے بتایا کہ جہاں سرکار کی جانب سے یہ بتایا گیا کہ حکومت ان سات افراد کی ایم پی او کے تحت گرفتاری کے مبینہ غیر قانونی حکمنامے کو واپس نہیں لے گی وہاں ایڈووکیٹ جنرل کی جانب سے یہ بھی درخواست دائر کی گئی کہ ان سات افراد کے خلاف مقدمے کی سماعت کھلی عدالت میں نہیں ہونی چاہیے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اس کی مخالفت کی اور یہ کہا کہ اس کی سماعت کھلی عدالت میں ہونی چاہیے۔ ڈاکٹر ماہ رنگ کے وکیل عمران بلوچ نے بتایا کہ وہ بھی مقدمے کی ان کیمرا سماعت کے خلاف کل ایک درخواست دائر کریں گے۔

  6. نوشکی میں ٹرک کو آگ لگنے کے واقعے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 19 ہو گئی, محمد کاظم، بی بی سی اردو کوئٹہ

    بلوچستان کے ضلع نوشکی میں ٹرک کو آگ لگنے کے واقعے کے زخمیوں میں سے مزید کی ہلاکت کے باعث ہلاک ہونے والے افراد کی مجموعی تعداد 19 ہو گئی ہے۔

    گذشتہ تین چار روز کے دوران زیر علاج زخمیوں کی زیادہ تعداد میں ہلاکت کے باعث لواحقین میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔

    28 اپریل کو پیش آنے والے اس حادثے میں سرکاری حکام کے مطابق 60 سے زائد افراد زخمی ہو گئے تھے جن میں سے اکثریت کو نوشکی میں طبی امداد کی فراہمی کے بعد کوئٹہ منتقل کیا گیا تھا جبکہ 20 سے زائد شدید زخمیوں کو کوئٹہ سی ون-30 طیارے میں کراچی منقتل کیا گیا تھا۔

    زخمیوں میں سے بڑی تعداد کی ہلاکت کی بازگشت پیر کی شام بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں بھی سنائی دی۔

    زخمیوں میں سے زیادہ تر کی ہلاکت کہاں ہوئی؟

    حادثے کے پہلے روز صرف ٹرک کے ڈرائیور کی ہلاکت ہوئی تھی جو کہ گاڑی میں آگ لگنے کے بعد نہیں نکل سکے تھے جبکہ 24 گھنٹوں کے دوران مجموعی طور پر تین افراد ہلاک ہوئے تھے۔ شدید زخمیوں میں سے 20 سے زائد کو کراچی کے دو نجی ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا تھا جن میں سے گذشتہ تین چار روز کے دوران دس سے زائد ہلاک ہوئے۔

    فون پر رابطہ کرنے پر نوشکی پولیس کے ایس ایچ او حسن مینگل نے بتایا کہ اب تک اس حادثے میں ہلاک ہونے والے افراد کی مجموعی تعداد 19 ہو گئی ہے۔ کراچی میں زیر علاج زخمیوں کے لواحقین نے سماجی رابطوں کی میڈیا پر اپنے ایک ویڈیو بیان میں علاج معالجے کی سہولیات پر عدم اطمینان کا اظہار کیا تھا۔

    انھوں نے دو تین دن کے دوران مریضوں کی بڑی تعداد کی ہلاکت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بلوچستان حکومت سے مناسب علاج نہ ہونے پر نوٹس لینے کی اپیل کی تھی۔ نوشکی سے تعلق رکھنے والے رکن بلوچستان اسمبلی غلام دستگیر بادینی نے بلوچستان اسمبلی کے اجلاس کی توجہ اس جانب دلاتے ہوئے کہا کہ سانحے میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 19 ہو گئی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ کراچی کی نجی ہسپتالوں میں جب لواحقین نے مناسب علاج نہ ہونے پر اپنی تشویش کا اظہار کیا تو ہسپتال کے انتظامیہ نے ان کے ساتھ اچھا طرز عمل اختیار نہیں کیا جس کا حکومت کو نوٹس لینا چاہیے اور ہسپتالوں کو زخمیوں کے مناسب علاج کا پابند بنایا جائے۔

    انھوں نے مطالبہ کیا کہ سانحہ میں ہلاک ہونے والے افراد کو شہید ڈکلیئر کیا جائے کیونکہ وہ انسانی جان کے بچانے کی کوشش کے دوران آگ کی لپیٹ میں آ گئے تھے۔ بلوچستان کے وزیر خزانہ میر شعیب نوشیروانی نے انھیں مثبت یقین دہانی کروائی ہے۔

    ٹرک میں آگ لگنے کا واقعہ کیسے پیش آیا؟

    بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ سے مغرب میں ڈیڑھ سو کلومیٹر دور نوشکی میں ایک ٹرک میں ویلڈنگ کے دوران ٹرک سٹینڈ میں آگ لگی تھی۔ آبادی کو بڑے نقصان سے بچانے کے لیے ایک اور ڈرائیور نے ٹرک کو آبادی سے پانچ سے چھ سو میٹر دور ایک ویران علاقے میں نکال دیا تھا اور خود ٹرک سے نکل گیا تھا لیکن ٹرک کا اصلی ڈرائیور ٹرک سے نہیں نکل سکا تھا۔

    ٹرک کے اصلی ڈرائیور کو بچانے کے لیے لوگوں کی ایک بڑی تعداد آگ بجھانے جمع ہوئی تھی۔ تاہم آگ کی شدت میں اضافے کے باعث ٹرک کا ایک ٹینک پھٹ گیا تھا جس کے باعث نہ صرف ٹرک کا ڈرائیور موقع پر ہلاک ہوا تھا بلکہ آگ کا ایک بڑا شعلہ نکلنے کی وجہ سے وہاں جمع ہونے والوں میں سے 60 سے زائد افراد زخمی ہوئے تھے۔

  7. سونے کی قیمت 7800 روپے فی تولہ اضافے کے بعد ساڑھے تین لاکھ روپے فی تولہ پر پہنچ گئی, تنویر ملک، صحافی

    پاکستان میں سوموار کے روز سونے کی قیمت میں 7800 روپے فی تولہ کا بڑا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

    واضح رہے کہ گذشتہ چند کاروبای دنوں میں سونے کی قیمت میں تھوڑی سی کمی ریکارڈ کی گئی تھی تاہم نئے ہفتے کے پہلے روز اس کی قیمت میں ایک بار پھر بڑا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

    آل پاکستان صرافہ جیمز اینڈ جیولرز اسوسی ایشن کے مطابق سونے کی فی تولہ قیمت ساڑھے تین لاکھ روپے تک پہنچ گئی ہے۔ اسی طرح 10 گرام سونے کی قیمت 6687 روپے کے اضافے کے بعد 300068 روپے ہو گئی ہے۔

    اسوی ایشن کے مطابق مقامی قیمتوں میں یہ اضافہ بین الاقوامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں 76 ڈالر کے اضافے کے ساتھ 3,316 ڈالر فی اونس پر بند ہونے کے بعد سامنے آیا ہے۔

    مقامی قیمتوں میں عموماً 20 ڈالر کا پریمیم شامل ہوتا ہے، جو مارکیٹ کے اخراجات، طلب و رسد، اور درآمدی ڈیوٹی کو مدنظر رکھ کر طے کیا جاتا ہے۔

    اسوسی ایشن کے مطابق ’یہ اضافہ عالمی اقتصادی غیر یقینی صورتحال اور جاری جغرافیائی کشیدگیوں کی وجہ سے ہے۔ خاص طور پر تجارتی تنازعات اور کرنسی میں اتار چڑھاؤ نے سرمایہ کاروں کو سونے میں سرمایہ کاری کی جانب راغب کیا ہے۔‘

    اس کے مطابق ’عالمی سطح پر مہنگائی اور معاشی غیر یقینی صورتحال کے جاری رہنے کے باعث، سونے کی بطور حفاظتی سرمایہ کاری اہمیت پہلے سے زیادہ ہو گئی ہے۔‘

  8. ’لفتھانسا گروپ کی ایئر لائنز غیر معینہ مدت تک پاکستانی ایئر سپیس استعمال نہیں کر رہیں‘

    ایئر لائنز کے گروپ لفتھانسا نے بی بی سی نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ صورتحال میں لفتھانسا گروپ کی ایئرلائنز غیر معینہ مدت کے لیے پاکستان کی ایئر سپیس استعمال نہیں کر رہی ہیں۔ اس کی وجہ سے ایشیا کے لیے کچھ روٹس پر فلائٹس کے دورانیے میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

    ایک بیان میں گروپ نے کہا ہے کہ ’ہم تمام مسافروں سے روانگی سے قبل فلائٹ کی تمام تفصیلات ایپ اور ویب سائٹ سے تصدیق کرنے کی درخواست کرتے ہیں۔

    ’لفتھانسا گروپ تمام پیشرفت کا جائزہ لے رہی ہے۔ لفتھانسا گروپ میں موجود تمام ایئرلائنز کے لیے تحفظ سب سے اہم ترجیح ہے۔‘

    خیال رہے کہ لفتھانسا گروپ میں مسافر ایئرلائنز، لفتھانسا ایئر لائنز، آسٹرین ایئر لائنز، برسلز ایئر لائنز، آئی ٹی اے ایئر ویز، یورو ونگز، ڈسکور ایئر لائنز سمیت دیگر شامل ہیں۔

    گروپ کی جانب سے یہ بیان ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر میں گذشتہ ماہ ہونے والے پہلگام حملے کے بعد انڈیا اور پاکستان کے درمیان کشیدگی عروج پر ہے۔

    پاکستان اور انڈیا دونوں نے ہی ایک دوسرے کی ایئر لائنز کے لیے اپنی ایئرسپیس بند کر رکھی ہے جبکہ پاکستان نے قومی ایئر روٹس کے کچھ سیکٹرز کو جزوی طور پر بند کیا ہے۔

  9. سٹیٹ بینک آف پاکستان کا شرح سود میں ایک فیصد کمی کا اعلان, تنویر ملک، صحافی

    سٹیٹ بینک آف پاکستان نے ملک میں شرح سود میں ایک فیصد کمی کا اعلان کیا ہے جس کے بعد یہ بارہ فیصد سے گیارہ فیصد پر گر گئی ہے۔

    مرکزی بینک کی جانب سےجاری کردہ اعلامیے کے مطابق شرح سود میں کمی کا فیصلہ اس کی زری پالیسی کمیٹی کے اجلاس میں کیا جس نے یہ فیصلہ مارچ اور اپریل میں بجلی کی سرکاری قیمتوں میں کٹوتی اور غذائی اشیا کی قیمتوں میں ہونے والی کمی کے بعد کیا۔

    مرکزی بینک کے مطابق ملک میں مہنگائی کی صورتحال گذشتہ تخمینوں کے مقابلے میں مزید بہتر ہوئی ہے۔ ساتھ ہی کمیٹی کا نقطہ نظر یہ تھا کہ تجارتی ٹیرف کے حوالے سے بڑھتی ہوئی عالمی غیریقینی کیفیت اور بین الاقوامی سیاسی حالات معیشت کے لیے چیلنجز کا سبب بن سکتے ہیں جس کی وجہ سے کمیٹی نے محتاط زری پالیسی مؤقف برقرار رکھنے کی اہمیت پر زور دیا اور ایک فیصد تک کمی کا فیصلہ کیا۔

    مرکزی بینک کے مطابق ’عمومی مہنگائی میں کمی کا رجحان اپریل میں بھی جاری رہا اور یہ کم ہو کر سال بہ سال بنیادوں پر 0.3 فیصد رہ گئی جس کی بنیادی وجہ غذائی اشیا اور توانائی کی قیمتوں میں کمی ہے۔

    ’گندم اور اس کی مصنوعات کی قیمتوں میں نمایاں کمی، اجناس کی عالمی قیمتوں میں اعتدال اور بجلی کے نرخوں میں کمی غذائی اشیا اور توانائی کی قیمتوں میں کمی اس کے شرح فیصد میں کمی کی وجہ بنی۔‘

    مرکزی بینک کے مطابق ’کمیٹی کا خیال ہے کہ آنے والے مہینوں میں مہنگائی میں بتدریج اضافہ ہو گا اور یہ 5 سے 7 فیصد کے ہدف کی حد کے اندر مستحکم ہو جائے گی۔ تاہم یہ صورتحال گندم اور دیگر اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں میں تبدیلی، توانائی کی قیمتوں میں رد و بدل کے وقت اور اس کے حجم، عالمی سپلائی چین میں ممکنہ تعطل اور مستقبل قریب میں اجناس کی قیمتوں میں غیر یقینی صورتحال جیسے خطرات سے مشروط ہے۔‘

  10. فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کا کیس: سپریم کورٹ نے انٹراکورٹ اپیلوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا, شہزاد ملک، بی بی سی اردو ڈاٹ کام، اسلام آباد

    پاکستان کی سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے مقدمات چلائے جانے سے متعلق وفاق اور دو صوبائی حکومتوں کی جانب سے دائر انٹراکورٹ اپیلوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔

    بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین خان کا کہنا ہے کہ مختصر فیصلہ اسی ہفتے جاری کیا جائے گا۔

    وفاق نے نظرثانی کی اپیل سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس اعجاز الااحسن کی سربراہی میں قائم پانچ رکنی بینچ کے اس فیصلے کے خلاف دائر کی تھی جس میں لارجر بینچ نے سویلین کے مقدمات فوجی عدالتوں میں چلائے جانے کے عمل کو خلاف قانون قرار دیا تھا۔

    23 اکتوبر 2023 کو سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے نو مئی کے واقعات سے متعلق 103 شہریوں کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کو آئین کے خلاف قرار دیا تھا۔

    سپریم کورٹ نے یہ فیصلہ چار ایک کی اکثریت سے سناتے ہوئے فوجی عدالتوں میں سویلین کے ٹرائل کے خلاف درخواستیں منظور کرلی تھیں۔ بینچ میں شامل جسٹس یحییٰ آفریدی نے اس فیصلے سے اختلاف کیا تھا۔

    اس پانچ رکنی بینچ نے اپنے فیصلے میں ملٹری ایکٹ کی سیکشن ٹو ون ڈی کی دونوں ذیلی شقوں کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے نو مئی کے تمام ملزموں کا ٹرائل عام عدالتوں کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔

    عدالت نے فیصلہ میں کہا کہ ملزمان کے مقدمات ان کے جرم کی نوعیت کے اعتبار سے عدالتوں میں چلائے جائیں۔ عدالت نے آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی شق 59 (4) کو بھی غیر آئینی قرار دیا تھا۔

    بعدازاں سپریم کورٹ کے چھ رکنی بینچ نے 13 دسمبر 2023 کو یہ فیصلہ ایک کے مقابلے میں پانچ کی اکثریت سے معطل کر دیا تھا۔

    سپریم کورٹ کے فیصلے کو وفاقی حکومت اور وزارت دفاع کے علاوہ پنجاب، خیبرپختونخوا اور بلوچستان کی حکومتوں نے انٹراکورٹ اپیلوں کے ذریعے چیلنج کیا تھا۔

    تاہم 2024 کے عام انتخابات کے بعد خیبر پختونخوا میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت آ گئی اور اس نے اپنی اپیل واپس لے لی۔

    وفاقی حکومت کی جانب سے نو مئی 2023 کے واقعات سے متعلق مقدمات فوجی عدالتوں میں بھیجنے کا فیصلہ کیا تھا۔ ان واقعات میں مظاہرین کی جانب سے فوجی عمارتوں کو نشانہ بنایا گیا تھا۔

    فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف درخواست دائر کرنے والوں میں سابق وزیر اعظم عمران خان کے علاوہ سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ بھی شامل ہیں۔

    20 جون 2023 کو سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ کی جانب سے عام شہریوں کے ملٹری عدالتوں میں ٹرائل کے خلاف دائر درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ عام عدالتوں کے ہوتے ہوئے فوجی عدالتوں کے ذریعے عام شہریوں کا ٹرائل غیر آئینی قرار دیا جائے۔ اپنی درخواست میں ان کا کہنا تھا کہ آرمی ایکٹ کے مختلف سیکشنز آئین میں دیے گئے بنیادی حقوق سے متصادم ہیں جنھیں کالعدم قرار دیا جائے۔

    سابق چیف جسٹس کی جانب سے دائر کی گئی اس درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ ان کا مقصد کسی جماعت یا ادارے کی حمایت یا حملے کو سپورٹ کرنا نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کا اس مقدمے سے کوئی ذاتی مفاد وابستہ نہیں۔

    اس کے علاوہ مارچ 2024 میں جسٹس جواد ایس خواجہ نے فوجی عدالتوں میں عام شہریوں کے ملٹری ٹرائل کے خلاف اپیلوں کی جلد سماعت کی درخواست بھی سپریم کورٹ میں دائر کی تھی۔

    انٹرا کورٹ اپیلوں کی سماعت میں کیا ہوتا رہا؟

    فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے متعلق انٹرا کورٹ اپیلوں کی سماعت سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین کی سربراہی میں سات رکنی بینچ نے کی۔

    ان اپیلوں کی سماعت کے دوران بینچ میں شامل جسٹس جمال مندو خیل نے وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث سے استفسار کیا کہ سوال اتنا ہے کہ فوجی عدالتوں کو عدالتیں کہا جاسکتا ہے یا نہیں؟

    انھوں نے کہا کہ کسی بھی قانون کی خلاف ورزی ریاستی مفاد کے خلاف ہوتی ہے اور تمام جرائم ریاستی مفاد کے خلاف ہوتے ہیں۔

    وزارت دفاع کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ فوجی عدالتوں میں منصفانہ ٹرائل ہوتا ہے اور فوجی عدالتیں قانون کے تحت وجود میں آئی ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ فوجی عدالتوں کے ٹرائل میں مروجہ طریقہ کار اور فیئر ٹرائل دونوں میسر ہوتے ہیں۔

    وزارت دفاع کے وکیل کا کہنا تھا کہ فوجی عدالتیں عدالتیں ہی ہیں جو خصوصی دائرہ اختیار استعمال کرتے ہوئے فوجداری ٹرائل کرتی ہیں۔

    سپریم کورٹ نے ابزرویشن دی کہ کیا عام قانون سازی کر کے شہریوں سے بنیادی حقوق لیے جا سکتے ہیں؟ اور کیا آئینی ترمیم کر کے سویلین کا ملٹری ٹرائل نہیں ہونا چاہیے تھا؟

    دوران سماعت وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے موقف احتیار کیا کہ آئین میں ایسی پروویژن موجود ہے جو سویلین کے کورٹ مارشل کی اجازت دیتی ہے۔

    ان انٹرکورٹ اپیلوں کی سماعت کے دوران سات رکنی بینچ کی جانب سے یہ اْبزرویشن بھی دی گئی کہ بنیادی حقوق ملنے یا نہ ملنے کا معاملہ یا اپیل کا معاملہ ان کے سامنے ہے ہی نہیں۔

    واضح رہے کہ گذشتہ برس سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے فوجی عدالتوں کو نو مئی واقعات سے متعلق 85 ملزمان کے فیصلے سنانے کی مشروط اجازت دے دی تھی۔

    سپریم کورٹ کے سات رکنی آئینی بینچ نے حکم دیا کہ جن ملزمان کو سزاؤں میں رعایت مل سکتی ہے انھیں رعایت دے کر رہا کیا جائے۔ تاہم جن ملزمان کو رہا نہیں کیا جا سکتا انھیں جیلوں میں منتقل کیا جائے۔

    نو مئی کے واقعات میں ملوث ہونے کے الزام میں 103 افراد کو گرفتار کیا گیا تھا اور بعد میں مزید دو لوگوں کو گرفتار کر کے ان کے کیسز فوجی عدالتوں میں بھجوائے گئے تھے۔

    ان میں سے 20 افراد کو گذشتہ عید الفطر سے قبل رہا کر دیا گیا تھا تاہم اب بھی 85 افراد فوج کی تحویل میں ہیں جن پر فوجی عدالتوں میں مقدمات چلائے جا چکے ہیں تاہم عدالتی فیصلے کے پیشِ نظر ان کے فیصلے نہیں سنائے گئے۔

  11. پاکستان اپنے حصے کے پانی کے ایک قطرے پر بھی سمجھوتہ نہیں کرے گا: اسحاق ڈار

    پاکستان کے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ پاکستان اپنے جائز حصے کے پانی کے ایک قطرے پر بھی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔

    سوموار کے روز اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ انڈیا خطے کو جنگ کی طرف دھکیلنے کی کوشش کر رہا ہے اور لاکھوں زندگیوں کو خطرے ڈال رہا ہے۔

    انھوں نے بین الاقوامی برادری کو یقین دلاتے ہوئے کہا کہ پاکستان خطے میں کشیدگی میں اضافہ نہیں کرے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ہمیشہ سے خطے میں امن کا داعی رہا ہے۔

    نائب وزیرِ اعظم نے بین الاقوامی برادری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا، ’آپ کو دوسرے فریق پر کام کرنے کی ضرورت ہے، ہمارے بارے میں فکر نہ کریں۔ میں آپ کو زبان دی ہے، ہم تحمل کا مظاہرہ کریں گے۔‘

    نائب وزیراعظم نے انڈیا کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا ہے۔

    انہوں نے خبردار کیا کہ پاکستان اپنے جائز حصے کے پانی کے ایک قطرے پر بھی سمجھوتہ نہیں ہونے دے گا۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ انڈیا کو یکطرفہ طور پر معاہدے کو معطل یا ختم کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہے۔

  12. ’انڈس مشق‘: ’ابدالی‘ میزائل کے بعد پاکستان کا 120 کلومیٹر دور تک مار کرنے والے فتح سیریز میزائل کا تجربہ

    پاکستان نے زمین سے زمین تک مار کرنے والے فتح سیریز کے میزائل کا تربیتی تجربہ کیا ہے جو 120 کلومیٹر تک مار کر سکتا ہے۔

    پاکستانی فوج کے شعبہِ تعلقاتِ عامہ کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ انڈس مشق کے دوران کیے جانے والے لانچ کا مقصد فوجیوں کی آپریشنل تیاری کو یقینی بنانا اور میزائل کے جدید نیویگیشن سسٹم سمیت اہم تکنیکی پیرامیٹرز کی توثیق کرنا تھا۔

    فتح سیریز کا یہ میزائل ٹیکٹیکل نیوکلیئر ہتھیار ہے جسکی مدد سے کسی بھی حملے کے جواب میں سویلین آبادی کو نقصان پہنچائے بغیر فوجی اہداف کو نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔

    اس سے قبل گذشتہ روز پاکستان نے زمین سے زمین تک مار کرنے والے میزائل ابدالی ویپن سسٹم کا تربیتی تجربہ کیا تھا جو 450 کلومیٹر تک مار کر سکتا ہے۔

    پاکستان کے میزائل پروگرام میں پہلے سے کیا کیا ہے؟

    پاکستان کا میزائل پروگرام کروز اور میدانِ جنگ میں استعمال ہونے والے ٹیکٹیکل بیلسٹک میزائلوں کے علاوہ کم اور درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائلوں پر مشتمل ہے۔

    پاکستان کے میڈیم رینج میزائلوں میں غوری ون اور ٹو، ابابیل اور شاہین ٹو اور شاہین تھری شامل ہیں۔

    ان میں سے غوری ون 1500 کلومیٹر جبکہ غوری ٹو دو ہزار کلومیٹر سے زیادہ فاصلے پر نشانہ لگا سکتے ہیں جبکہ ابابیل میزائل کی رینج 2200 کلومیٹر ہے۔

    شاہین ٹو اور تھری پاکستان کے سب سے زیادہ فاصلے پر نشانہ بنانے والے میزائل ہیں جن کی رینج 2500 سے 2750 کلومیٹر تک ہے۔

    ابابیل جنوبی ایشیا میں پہلا ایسا میزائل ہے جو 2200 کلومیٹر کے فاصلے تک متعدد وار ہیڈز یا جوہری ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے اور مختلف اہداف کو نشانہ بنا سکتا ہے۔

    اس کے مقابلے میں انڈیا کا میزائل پروگرام 250 سے 600 کلومیٹر تک مار کرنے والے پرتھوی میزائلوں سے لے کر 1200 سے 8000 کلومیٹر تک مار کرنے والے اگنی سیریز کے میزائلوں کے علاوہ نربھے اور براہموس سیریز کے کروز میزائلوں پر مشتمل ہے۔

  13. چین کے سفیر کی صدر زرداری سے ملاقات، پہلگام واقعے کے بعد پاکستان اور انڈیا کے درمیان بڑھتی کشیدگی پر گفتگو

    پاکستان میں چین کے سفیر جیانگ زیڈونگ نے اسلام آباد میں صدر آصف علی زرداری سے ملاقات سے کی جس کے دوران دو طرفہ اہمیت کے امور خاص طور پر پہلگام واقعے کے بعد پاکستان اور انڈیا کے درمیان موجودہ صورتحال پر گفتگو ہوئی۔

    سوموار کے روز پیر کو ایوان صدر کے پریس ونگ سے جاری بیان کے مطابق صدر آصف زرداری نے انڈین حکومت کے حالیہ غیر ذمہ دارانہ اور جارحانہ بیانات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان اقدامات سے علاقائی امن و استحکام کو خطرہ لاحق ہے ۔

    چین کے سفیر نے چین اور پاکستان کے درمیان پائیدار اور آزمودہ دوستی کا اعادہ کیا اور کہا کہ دونوں ملکوں نے ہمیشہ مشکل وقت میں ایک دوسرے کا ساتھ دیا ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ چین جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کی دونوں ممالک کی مشترکہ خواہش کے حصول کے لیے ہمیشہ پاکستان کی حمایت کرے گا۔

    ملاقات کے دوران صدر زرداری نے مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دینے اور مسلسل حمایت پر چینی حکومت کو سراہا۔

  14. انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر میں تلاشی مہم کے دوران نوجوان ندی میں ڈوب کر ہلاک: امتیاز کو دو روز قبل حراست میں لیا گیا تھا، لواحقین کا الزام, ریاض مسرور، بی بی سی اردو سرینگر

    اتوار کے روز انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر کی ایک تیز بہاوٴ والی ندی سے کولگام کے رہائشی 22 سالہ امتیاز ماگرے کی لاش برآد ہوئی ہے۔

    انڈین فوج اور پولیس کا دعویٰ ہے کہ امتیاز دراصل کالعدم مسلح گروہ لشکرطیبہ کا اوور گراوٴنڈ ورکر تھا جس نے پوچھ گچھ کے دوران پہلگام میں سیاحوں پر حملہ کرنے والے مسلح عسکریت پسندوں کو کھانا پہنچانے کا اعتراف کیا تھا۔

    انڈین سکیورٹی اداروں کا کہنا ہے کہ امتیاز کی نشاندہی پر پہلگام کے قریبی ضلع کولگام کے ایک جنگلاتی علاقے کی تلاشی شروع کی گئی جس کے دوران امتیاز فورسز کو راستہ دکھا رہا تھا۔

    پولیس کے مطابق امتیاز نے تلاشی مہم کے دوران فرار ہونے کی کوشش کی اور تیز بہاوٴ والی ویشو ندی میں چھلانگ لگا دی۔ بعد ازاں اس کی لاش ندی سے برآمد ہوئی جسے پولیس کے حوالے کیا گیا۔

    اس حوالے سے سوشل میڈیا پر جموں کشمیر پولیس سے منسوب ڈرون سے لی گئی تصاویر بھی گردش کر رہی ہیں جن میں ایک نوجوان کو ندی میں کودتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

    دریں اثنا فوج نے دعویٰ کیا کہ پونچھ میں تلاشی مہم کے دوران پانچ بارودی سرنگیں اور دو وائرلیس سیٹ برآمد کئے گئے۔

    تاہم ٹانگی مرگ کولگام میں امتیاز کے لواحقین نے الزام عائد کیا ہے کہ اُسے دو روز قبل حراست میں لیا گیا تھا۔ انھوں نے اس واقعے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

    امتیاز کی ہلاکت پر سیاسی حلقوں کی جانب سے بھی شدید ردعمل کا اظہار کیا گیا ہے۔

    کشمیر کی سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے ایکس پر ایک طویل پوسٹ میں لکھا: ’کولگام سے ایک اور لاش کا ملنا تشویش کا باعث ہے۔ پہلگام میں دہشت گردانہ حملہ یہاں کی پرامن مگر نازک صورتحال کو خراب کرنے، سیاحت کو دھچکا پہنچانے اور ملک بھر میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی میں دراڑ ڈالنے کے لئے کیا گیا۔ اگر محض ایک واقعہ بے تحاشا گرفتاریوں، معصوم شہریوں کو نشانہ بنانے اورگھروں کو مسمار کرنے کی وجہ بن رہا ہے تو دہشت گرد اپنا مقصد حاصل کرنے میں کامیاب ہوچکے ہیں۔‘

    انھوں نے گذشتہ ہفتے بانڈی پورہ کے علاقے میں الطاف لالی نامی نوجوان کی ہلاکت پر بھی سوال اُٹھایا۔ پولیس کے مطابق الطاف کی ہلاکت ایک جھڑپ کے دوران ہوئی تھی۔

    محبوبہ مفتی نے مطالبہ کیا کہ ’ان سبھی ہلاکتوں کی عدالتی تحقیقات ہونی چاہیئے۔‘

    واضح رہے بانڈی کے الطاف لالی پیشے سے ایک مزدور تھے اور ان کے بھائی طالب لالی مسلح عسکری گروہ حزب المجاہدین کے کمانڈر رہ چکے ہیں جو کئی برس سے جیل میں قید ہیں۔

    پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ الطاف بھی ایک اوور گرؤنڈ ورکر تھے اور ایک جھڑپ کے دوران مارے گئے تھے۔ اس واقعہ پر بانڈی پورہ میں مظاہرے بھی ہوئے تھے جنھیں پولیس کی جانب سے منتشر کیا گیا۔

  15. وزارتِ اطلاعات کا میڈیا کو لائن آف کنٹرول کا دورہ: انڈیا کی جانب سے دہشت گرد کیمپس قرار دیے گئے مقامات عام شہری علاقے ہیں، عطااللہ تارڑ

    وزارتِ اطلاعات نے بین الاقوامی اور مقامی میڈیا کو لائن آف کنٹرول کا دورہ کروایا۔ وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ بھی میڈیا نمائندوں کے ہمراہ تھے۔

    وزارتِ اطلاعات کی جانب سے جاری بیان میں دعوی کیا گیا ہے کہ میڈیا کے نمائندوں کو ان مقامات پر لے جایا گیا جنھیں انڈیا نے مبینہ دہشت گردی کے ٹھکانے قرار دیا تھا۔

    عطا اللہ تارڑ کا کہنا تھا کہ انڈیا کی جانب سے بارہا پاکستان کے خلاف بے بنیاد الزامات لگائے گئے۔ ’آج ہم نے عالمی اور ملکی میڈیا کے سامنے تمام حقائق رکھ دیے ہیں۔‘

    انھوں نے دعویٰ کیا کہ جن مقامات کو انڈیا کی جانب سے خیالی دہشت گرد کیمپس قرار دیے جا رہے تھے وہ دراصل عام شہری آبادی کے علاقے ہیں۔

    وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک ذمہ دار ریاست ہے جو نہ صرف علاقائی بلکہ عالمی امن کے لئے بھی پرعزم ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان اپنی خودمختاری کے دفاع کے لیے ہم ہر حد تک جائے گا۔

  16. قومی اتحاد کے اظہار کو عمران خان کی رہائی سے مشروط کرنا پی ٹی آئی کی کم فہمی ہے: وزیر دفاع خواجہ آصف

    پاکستان کے وزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ قومی اتحاد اور یکجہتی کے اظہار کو عمران خان کی ان کیمرہ اجلاس میں شرکت اور رہائی سے مشروط کرنا پاکستان تحریکِ انصاف کی کوتاہ اندیشی اور حب الوطنی کو مشروط کرنے کے مترادف ہے۔

    سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر جاری اپنے ایک پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ ملک اور اس کی سلامتی شخصیات اور لیڈرشپ سے کہیں زیادہ اہم ہے۔

    خواجہ آصف کا کہنا تھا، ’بڑے محترم لیڈر آئے اور دنیا سے رخصت ہوئے، اپنی یاد چھوڑ جاتے ہیں قومیں زندہ رہتی ہیں۔‘

    وزیرِ دفاع نے دعویٰ کیا کہ 2019 میں پلوامہ واقعہ کے وقت مسلم لیگ نواز کی بیشتر قیادت اس وقت کے وزیرِ اعظم عمران خان کی فرمائش پر قید تھی۔

    ’جیلو ں سے باہر [موجود] قیادت نے عمران خان کی بلائی بریفنگ میں شرکت کی گو عمران خان نے اس بریفنگ میں ہمارے ساتھ بیٹھنے سے انکار کر دیا لیکن ہم نے قومی اتحاد میں رخنہ نہ ڈالا۔‘

    خیال رہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے پاکستان اور انڈیا کی موجودہ صورتحال پر اتوار کے روز بلائی گئی حکومتی بریفنگ میں جانے سے انکار کر دیا تھا۔

    پی ٹی آئی کی جانب سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا تھا کہ حکومت کو آل پارٹیزکانفرنس بلانی چاہیے تھی تاکہ تمام قومی جماعتوں کو اعتماد میں لے کر ایک مشترکہ لائحہ عمل ترتیب دیا جاتا۔ پی ٹی آئی کے مطابق بدقسمتی سے حکومتی وزیر کی طرف سے یک طرفہ بریفنگ دی جا رہی ہے۔

    اعلامیہ میں ان کیمرہ اجلاس کو ’محض ایک حکومتی بریفنگ‘ قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ قومی اتفاقِ رائے پیدا کرنے کے عمل میں حکومت کی بانی پی ٹی آئی جیسے قومی رہنما کو شامل کرنے کی نیت نہیں ہے۔

    ’ہم سمجھتے ہیں کہ بریفنگ میں پاکستان تحریک انصاف کی شرکت ضروری نہیں۔‘

  17. پاکستان، انڈیا کشیدگی پر سیاسی رہنماؤں کو ان کیمرہ بریفنگ: جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دیں گے، ڈی جی آئی ایس پی آر

    پاکستان کی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری اور وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ نے انڈیا کے ساتھ بڑھتی کشیدگی کے پیشِ نظر قومی سلامتی کے حوالے سے سیاسی جماعتوں کے رہنماوؑں کو ان کیمرا بریفنگ دی۔

    سرکاری نشریاتی ادارے پی ٹی وی کے مطابق، اتوار کے روز ہونے والے اجلاس میں سیاسی جماعتوں کے رہنماوؑں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔

    پی ٹی وی نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ دورانِ اجلاس ڈی جی آئی ایس پی آر نے سیاسی رہنماؤں کو پاکستان کی فوج کی تیاریوں سے حوالے سے آگاہ کیا اور بتایا کہ پاکستان ایک پُر امن ملک ہے اور خطے میں امن چاہتا ہے۔

    ذرائع کے مطابق ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ اگر پاکستان پر جارحیت مسلط کی گئی تو پاکستان کی افواج اس کا منہ توڑ جواب دینے کیلئے تیار ہیں۔

    سرکاری نشریاتی ادارے کے مطابق ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ ان کیمرہ سیشن کے دوران وفاقی وزیر اطلاعات نے سیاسی قائدین کو حکومت کی جانب سے لیے گئے سفارتی اقدامات اور ریاستی موقف سے بھی اگاہ کیا۔

    ان کیمرہ اجلاس کے بعد حکومت کی جانب سے اس بارے میں کوئی اعلامیہ جاری نہیں کیا گیا۔

    یاد رہے کہ 22 اپریل کو انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے علاقے پہلگام میں ایک حملے میں 26 لوگ مارے گئے جن میں زیادہ تر سیاح تھے۔

    اس حملے کے بعد سے انڈیا کی جانب سے پہلے سندھ طاس معاہدے کو معطل کیا گیا اور اور پھر دونوں مُلکوں کے درمیان اٹاری واہگہ بارڈر کو بند کرنے کا اعلان سامنے آیا۔

    اسی کے ساتھ ساتھ انڈیا کی جانب سے اپنے ملک میں موجود پاکستانی شہریوں کو 48 گھنٹوں کے اندر ملک چھوڑنے کا کہا گیا اور دونوں ممالک میں سفارت کاروں کی موجودگی بھی متاثر ہوئی۔

    اس کے جواب میں پاکستان کی جانب سے انڈیا سے آنے والی تمام پروازوں کے لیے اپنی فضائی حدود کو بند کر دیا گیا، اور پھر انڈیا کی جانب سے بھی ایسا ہی کیا گیا۔

    دونوں ملکوں کے درمیان بڑھتے ہوئے تناؤ کے باعث انڈیا نے پاکستان سے درآمد ہونے والی تمام اشیا پر مکمل پابندی عائد کر دی ہے جبکہ ڈاک اور پارسلز کی ترسیل کا عمل معطل کر دیا ہے۔ پاکستان اور انڈیا نے ایک دوسرے کے پرچم بردار بحری جہازوں کے اپنے اپنے بندرگاہوں پر داخلے پر بھی پابندی عائد کردی ہے۔

  18. ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی سرکاری دورے پر اسلام آباد پہنچ گئے

    ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی اب سے کچھ دیر قبل وفد کے ہمراہ اپنے سرکاری دورے پر اسلام آباد پہنچ گئے ہیں۔

    اپنے اس دورے میں وہ پاکستانی حکام سے دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے اور علاقائی اور بین الاقوامی صورت حال پر تبادلہ خیال کریں گے۔

    دفتر خارجہ کے مطابق اپنے سرکاری دورے کے دوران صدر پاکستان، وزیر اعظم سمیت اعلی حکام سے ملاقات کریں گے۔

    دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق نور خان ایئر فورس بیس پر پاکستان کی وزارت خارجہ کے اہم حکام اور اسلام آباد میں ایران کے سفیر رضا امیری مقدم نے ایران کے وزیر خارجہ کا استقبال کیا۔

    پی ٹی وی کے مطابق اعلیٰ سطح کے اس دورے کے باعث توقع ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں مضبوطی آئے گی۔

  19. پاکستان اور انڈیا کے درمیان بڑھتی کشیدگی: لائن آف کنٹرول پر بنکر میں ہسپتال قائم کر دیا گیا, نصیر چوہدری، صحافی

    پاکستان اور انڈیا کے درمیان بڑھتی کشیدگی اور ممکنہ جنگی صورتحال کے خدشات کے پیش نظر لائن آف کنٹرول پر بنکر میں ہسپتال قائم کر دیا گیا تاکہ گولہ باری اور فائرنگ کے صورت میں زخمیوں کی زندگیاں محفوظ رکھی جا سکیں۔

    یاد رہے کہ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے علاقے چکوٹھی کا بازار انڈین فوجی مورچوں کے بالکل سامنے ہے اور ماضی میں یہ بازار گولہ باری اور فائرنگ کا نشانہ بنتا رہا ہے۔

    چکوٹھی اور اس سے ملحقہ علاقوں کی ہزاروں نفوس پر مشتمل آبادی کو پاکستان اورانڈیا کی کشیدہ صورتحال میں گولہ باری اور فائرنگ کی صورتحال کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

    اس صورت حال کے پیش نظر محکمہ صحت عامہ نے نظر بنکر میں ہسپتال قائم کیا ہے تاکہ گولہ باری اور فائرنگ کے دوران انسانی زندگیاں بچائی اور زخمیوں کو محفوظ رکھا جا سکے۔

    بنکر میں قائم ہسپتال میں ابتدائی طبی امداد کیلئے ضروری سامان پہنچا دیا گیا ہے جبکہ محکمہ صحت اس ہسپتال کو آئندہ چند دنوں میں مزید بہتر بنانے کا ارادہ رکھتا ہے۔

    پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی حکومت نے لائن آف کنٹرول سے ملحقہ علاقوں میں ایمبولینسز اور ادویات ذخیرہ کرنا بھی شروع کر رکھی ہیں۔

    یاد رہے کہ 22 اپریل کو انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے علاقے پہلگام میں ایک حملے میں 26 لوگ مارے گئے جن میں زیادہ تر سیاح تھے۔

    اس حملے کے بعد سے انڈیا کی جانب سے پہلے سندھ طاس معاہدے کو معطل کیا اور اور پھر دونوں مُلکوں کے درمیان اٹاری واہگہ بارڈر کو بند کرنے کا اعلان سامنے آیا۔

    پھر اسی کے ساتھ ساتھ انڈیا کی جانب سے وہاں موجود پاکستانی شہریوں کو 48 گھنٹوں کے اندر ملک چھوڑنے کا کہا گیا اور دونوں ممالک میں سفارت کاروں کی موجودگی بھی متاثر ہوئی۔

    اس کے جواب میں پاکستان کی جانب سے انڈیا سے آنے والی تمام پروازوں کے لیے اپنی فضائی حدود کو بند کر دیا گیا، اور پھر انڈیا کی جانب سے بھی ایسا ہی کیا گیا۔

  20. اب تک کی اہم خبروں کا خلاصہ

    بی بی سی اردو کے لائیو پیج پر تازہ خبروں اور تجزیوں کا سلسلہ جاری ہے۔

    تاہم آگے بڑھنے سے پہلے ہم چیدہ چیدہ خبروں کا خلاصہ پیش کر رہے ہیں تاکہ جن لوگوں نے ابھی یہاں کا رخ کیا ہے وہ دن بھر کی اہم خبروں کا خلاصہ جان سکیں۔

    پاکستان، انڈیا کشیدگی: وفاقی وزیر اطلاعات، ڈی جی آئی ایس پی آر سیاسی جماعتوں کو بریفنگ ان کیمرہ دے رہے ہیں

    پاکستان کے وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ اور ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر جنرل احمد شریف آج (اتوار) تمام سیاسی جماعتوں کے سرکردہ رہنماؤں کو موجودہ قومی سلامتی کی صورتحال کے تناظر میں بریفنگ دے رہے ہیں۔ سرکاری میڈیا کے مطابق، یہ ان کیمرہ بریفنگ پاکستان اور انڈیا کے درمیان موجودہ قومی سلامتی کی صورتحال اور اس کے مضمرات کے حوالے سے ہو رہی ہے۔

    یار رہے کہ گذشتہ ماہ انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں سیاحوں پر حنلے کے بعد سے دونوں ملکوں میں کشیدگی میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔

    پی ٹی آئی کا پاکستان اور انڈیا کی صورتحال پر حکومتی بریفنگ میں شرکت سے انکار، کل جماعتی کانفرنس بلانے کا مطالبہ

    پاکستان تحریک انصاف نے پاکستان اور انڈیا کی موجودہ صورتحال پرحکومتی بریفنگ میں جانے سے انکار کر دیا ہے۔ پی ٹی ائی کے اعلامیے میں کہا گیا کہ حکومت کو آل پارٹیزکانفرنس بلانی چاہیے تھی، تمام قومی جماعتوں کو اعتماد میں لے کر ایک مشترکہ لائحہ عمل ترتیب دیا جاتا۔

    ’حملے کا خطرہ ابھی ٹلا نہیں ہے‘: پاکستانی وزیراطلاعات

    پاکستان کے وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ جو آج (اتوار) ڈائیریکٹر جنرل آئی ایس پی آر جنرل احمد شریف کے ساتھ تمام سیاسی جماعتوں کے سرکردہ رہنماؤں کو موجودہ قومی سلامتی کی صورتحال کے تناظر میں بریفنگ دیں گے نے کہا ہے کہ انڈیا ایک مکار دشمن ہے اور اس کی طرف سے ابھی حملے کا خطرہ ٹلا نہیں ہے۔

    انڈین فضائیہ کے سربراہ کی وزیرِ اعظم نریندر مودی سے ملاقات

    انڈیا کے خبر رساں ادارے پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے مطابق، پہلگام حملے کے بعد انڈیا اور پاکستان کے درمیان بڑھتی کشیدگی کے تناظر میں اتوار کے روز انڈین فضائیہ کے سربراہ ایئر چیف مارشل امر پریت سنگھ نے وزیرِ اعظم نریندر مودی سے ملاقات کی ہے۔

    اسرائیل کے ’دہرے کھیل‘ کے الزام پر قطر کا ردعمل: ’کیا 138 یرغمالی غزہ میں نام نہاد فوجی آپریشن سے بازیاب ہوئے

    قطر نے اسرائیلی وزیرِ اعظم بنیامن نتن یاہو کی جانب سے حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی مذاکرات میں بطور ثالث ’دہرے کھیل‘ کے الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب تک اس ہی کی کوششوں کے نتیجے میں یرغمالیوں کی رہائی ممکن ہو پائی ہے۔

    اسرائیلی وزیرِ اعظم نے ایکس پر جاری اپنے ایک پیغام میں قطر پر دونوں فریقین سے دہری باتیں کر کے دہرا کھیل کھیلنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا تھا کہ اب اسے ’فیصلہ کرنا ہو گا کہ وہ مہذب دنیا کے ساتھ ہے یا حماس کے ساتھ‘۔

    پاکستانی رینجرز اہلکار بی ایس ایف کی ’تحویل میں‘، انڈین میڈیا کا دعویٰ

    انڈیا کے خبر رساں ادارے پریس ٹرسٹ آف انڈیا (پی ٹی آَئی) نے سرکاری ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ انڈیا کی بارڈر سکیورٹی فورس (بی ایس ایف) نے ایک پاکستانی رینجرز اہلکار کو حراست میں لے لیا ہے۔ انڈین میڈیا کے مطابق، رینجرز اہلکار کو انڈیا کی ریاست راجستھان میں پاک-انڈیا سرحد کے نزدیک سے بی ایس ایف کی راجستھان فرنٹیئر نے حراست میں لیا ہے۔