آپ اس وقت اس ویب سائٹ کا ٹیکسٹ پر مبنی ورژن دیکھ رہے ہیں جو کم ڈیٹا استعمال کرتا ہے۔ مرکزی ویب سائٹ جہاں تمام تصاویر اور ویڈیوز موجود ہیں دیکھیے

مجھے مرکزی ویب سائٹ یا ورژن پر لے جائیں

کم ڈیٹا استعمال کرنے والے ورژن کے بارے میں مزید جانیں

بیرسٹر گوہر، شیر افضل مروت اور شعیب شاہین گرفتار، ’اگر لیڈر جیل میں ہے تو ہمیں جیل جانے سے کوئی فرق نہیں پڑتا: چیئرمین پی ٹی آئی

سوشل میڈیا پر موجود وڈیوز میں بیرسٹر گوہر اپنی گرفتاری سے قبل پارلیمنٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو میں کہتے دکھائی دے رہے ہیں کہ ’اگر لیڈر جیل میں ہے تو ہمیں جیل جانے سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ تمام کارکنوں کو کہہ رہا ہوں پرامن رہیں۔‘

خلاصہ

  • پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر، شیر افضل مروت اور شعیب شاہین کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
  • اڈیالہ جیل میں سابق وزیر اعظم عمران خان نے میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’پی ٹی آئی نے 22 اگست کا جلسہ اسٹیبلشمنٹ کی درخواست پر ملتوی کیا۔‘
  • نیب نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف نیا توشہ خانہ ریفرنس واپس لے لیا۔
  • سینٹ میں قائدِ حزبِ اختلاف اور پی ٹی آئی کے رہنما شبلی فراز نے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’بتایا جائے کہ سارے پنجاب اور اسلام آباد کو کیوں بلاک کیا گیا؟ ہم سیاسی لوگ ہیں ہم نو مئی کے پیچھے چُھپ کر سیاست نہیں کرتے۔‘
  • سپریم کورٹ کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا ہے کہ ایک میٹنگ کے دوران وزیرِقانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا تھا کہ حکومت تمام عدالتوں کے چیف جسٹسز کی مدتِ ملازمت میں توسیع کر رہی ہے لیکن انھوں نے ایکسٹینشن لینے سے انکار کر دیا۔
  • گذشتہ مہینے کراچی کے علاقے کارساز میں ایک ٹریفک حادثے میں دو افراد کو گاڑی سے کُچلنے والی ملزمہ نتاشہ کی ’نشے کی حالت‘ میں گاڑی چلانے سے متعلق کیس میں درخواستِ ضمانت مسترد کر دی ہے۔

لائیو کوریج

  1. سنگجانی سے ’مشکوک بیگ‘ برآمد، ’اسلام آباد کو بڑی تباہی سے بچا لیا گیا‘: ترجمان پولیس, شہزاد ملک، بی بی سی اردو

    پولیس کا کہنا ہے کہ اسے اسلام آباد میں اس مقام کے قریب سے ایک ’مشکوگ بیگ‘ ملا ہے جہاں تحریک انصاف آج اپنا جلسہ کرنے جا رہی ہے۔ پولیس کے ترجمان کے مطابق بروقت کارروائی کر کے اسلام آباد کو ایک بڑی تباہی سے بچا لیا گیا ہے کیونکہ سرچ آپریشن کے نتیجے میں ملنے والے اس بیگ سے تباہی کے آلات، ہینڈ گرنیڈ، ڈیٹونیٹرز اور بارودی مواد برآمد ہو ہیں۔

    اس بیگ کے مالک یا اس حوالے سے کارروائی سے متعلق مزید تفصیلات شیئر نہیں کی گئی ہیں۔ البتہ ترجمان کا یہ کہنا ہے کہ دہشتگردی کے خطرے کی وجہ سے دارالحکومت میں سرچ آپریشن کیے جا رہے تھے جس کے نتیجے میں پولیس اس بیگ تک پہنچنے میں کامیاب ہوئی۔

    ترجمان کے مطابق اس مؤثر سکیورٹی کی بدولت ہی اسلام آباد کو ایک بڑی تباہی سے بچا لیا گیا ہے۔ ان کے مطابق ’اسلام آباد پولیس کے بم ڈسپوزل سکواڈ نے اس بارودی مواد کو غیر مؤثربنا دیا۔‘

    ترجمان کے مطابق ’پولیس نے فوری طور پر علاقے کو کارڈن آف کر دیا اور شہر میں ہائی الرٹ جاری کیا گیا۔ علاقہ میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کا مزید سرچ آپریشن جاری ہیں۔‘

    پولیس ترجمان کے مطابق شہر کے داخلی و خارجی راستوں پر چیکنگ بڑھا دی گئی ہے۔ ’شہریوں سے گزارش ہے کہ چیکنگ کے دوران پولیس کے ساتھ تعاون کریں۔ شہری کسی بھی مشکوک سرگرمی کے متعلق پکار 15 پر اطلاع دیں۔‘

    جلسے میں شرکت کے لیے روٹ متعین ہیں

    اسلام آباد میں سنگجانی کے مقام پر اس وقت تحریک انصاف کے جلسے کی تیاریاں جاری ہیں اور ملک کے دیگر حصوں اور خاص طور پر خیبر پختونخوا سے بھی کارکنان اس جلسے میں شرکت کے لیے آ رہے ہیں۔

    اسلام آباد کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ جلسے میں شرکت کے لیے روٹ متعین کر دیے گئے ہیں۔ انتظامیہ کے مطابق متعین روٹس کے علاوہ پیدل، موٹرسائیکلوں یا گاڑی پر جلسہ گاہ کی طرف سفر منع ہے اور اس کی قانوناً اجازت نہیں ہے۔

  2. فیض حمید سے کی جانے والی تحقیقات سے آگاہ نہیں ہوں، فوجی عدالت میں عمران خان پر مقدمہ چل سکتا ہے: وزیر دفاع خواجہ آصف

    وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف واقعاتی شواہد ایسے ہیں کہ ان کے خلاف فوجی عدالت میں مقدمہ چل سکتا ہے۔ ان کے مطابق قانون کے مطابق جب معاملہ داخلی سلامتی اور پاکستان کی سالمیت کے دائرے میں چلا جائے تو پھر کسی کا بھی فوجی ٹرائل ہو سکتا ہے۔

    آج نیوز کے ایک پروگرام ’روبرو‘ میں وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ ملٹری کورٹ میں پہلے بھی ٹرائل ہوتے رہے ہیں، آئندہ بھی ہوتے رہیں گے، ہمارے قانون اور ملٹری قوانین کے تحت لوگوں کا ٹرائل کیا جا سکتا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ ’دن بدن یہ چیز واضح ہوتی جا رہی ہے کہ عمران خان کا ٹرائل وہاں پر ہوگا۔‘

    خیال رہے کہ عمران خان اس خدشے کا اظہار کر چکے ہیں کہ انھیں اب فوج کی عدالت کے حوالے کیا جا سکتا ہے۔ خواجہ آصف اس سے قبل یہ کہا تھا کہ اگر فوجی عدالت میں عمران خان کا ٹرائل ہوا تو اوپن ہوگا۔

    سنیچر کو آج نیوز کے اینکرپرسن شوکت پراچہ کو دیے گئے انٹرویو میں خواجہ آصف نے کہا کہ جنرل فیض حمید کی گرفتاری کے بعد جو تحقیقات ہو رہی ہیں ’کوئی انفارمیشن میرے تک نہیں پہنچی۔ یہ تحقیقات فوج کر رہی ہے، یہ صیغہ راز ہے۔ میری رسائی نہیں ہے، ہو بھی تو تبصرہ نہیں کروں گا۔‘

    انھوں نے کہا کہ ’یہ بہت واضح بات ہے۔ احتجاج ملٹری ٹارگٹس تک کیوں لیڈ کیا گیا۔‘ ان کے مطابق وہ اس کا دفاع تو نہیں کرتے مگر یہ بات ہے کہ رستے میں ’صوبائی اسمبلی کی عمارت، گورنر ہاؤس اور سویلین سرکاری عمارتیں تھیں مگر ان پر حملہ نہیں کیا گیا۔‘

    ان کے مطابق ساری دنیا میں سویلین عمارتوں کو ہدف بنایا جاتا ہے۔ امریکہ میں کیپٹل ہل میں مظاہرین گھس گئے تھے مگر انھوں نے پینٹاگون اور ملٹری بیس پر حملہ نہیں کیا۔ فوج سے متعلقہ عمارتوں تک نہیں گئے۔

    انھوں نے کہا کہ جس شہرمیں مظاہرہ ہوا فوج کے اہداف کو ٹارگٹ کیا گیا، یہ بنیادی چیز ہمیں لیڈ کرتی ہے کہ فوج کے اندر سے کچھ افراد ان کو ’ڈائریکٹ‘ کر رہے تھے۔ ایک پلاننگ کہیں ہوئی تھی۔ انھوں نے تحریک انصاف کی ایک خاتون کارکن، شہریار آفریدی اور ڈاکٹر یاسمین راشد کے نو مئی کے دن بیانات ایک سکرپٹ کا حصہ لگتے ہیں۔

    خواجہ آصف نے کہا کہ ’لازمی طور پر یہ پلاننگ عمران خان کی تھی۔‘ انھوں نے کہا کہ آج بھی عمران خان اخبارات میں آرٹیکل بھی لکھتے ہیں، ان کی ملاقاتیں بھی ہوتی ہیں، وہ ٹوئٹر (ایکس) پر بھی فعال ہیں۔‘

    وزیر دفاع نے کہا کہ ’اس طرح کی پلاننگ ایک فوجی ذہن ترتیب دے سکتا تھا۔‘

    خواجہ آصف نے کہا کہ اقتدار چھن جانے کا جو درد بانی پی ٹی آئی کو تھا وہ جنرل فیض کو بھی تھا۔ انھوں نے الزام عائد کیا کہ ’فیض حمید آرمی چیف بننا چاہتے تھے، پانچ کی لسٹ میں ان کا نام تھا، اس سلسلے میں انھوں نے میری پارٹی کی قیادت کو بھی ’اپروچ‘ کیا، انھوں نے یقین دہانی کرائی کہ آپ آرمی چیف بنانے کی حمایت کریں گے تو میں وفاداری کے ساتھ نبھاؤں گا، انھوں نے اس سلسلے میں کچھ ضمانتیں بھی دیں۔‘

    خواجہ آصف کے مطابق ’موجودہ آرمی چیف کی تعیناتی کے بعد ان کی شکایات میں زیادہ شدت آ گئی۔ اس تعیناتی کو روکنے کے لیے اس طرح کےسلسلے شروع ہوئے، جس کا مقصد فوج میں اندرونی خلفشار اور عوام میں خلفشار پھیلانا تھا اور نو مئی اس کا شاخسانہ تھا۔‘

    خواجہ آصف نے کہا کہ جنرل فیض کی بانی پی ٹی آئی سے رفاقت رہی ہے، فیض حمید جب سے گرفتار ہوئے ہیں وہ اس کی داستانیں سنا رہے ہوں گے، ان کو اس بات کی خواہش ہوگی کہ سارا ملبہ کسی اور پر ڈال دیں، وہ کہیں گے کہ اگر میں اس سازش میں شریک بھی تھا تو اس کے جو مقاصد تھے وہمیرے نہیں بانی پی ٹی آئی کے تھے کیونکہ وہ وزیراعظم تھے اور میں ڈی جی آئی ایس آئی کے طور پر احکامات پر عمل کر رہا تھا۔

    خواجہ آصف نے مزید کہا کہ عمران خان کے اقتدار سے بے دخلی کے بعد فیض حمید بھی سویلین ہو گئے تھے۔ پھر دونوں نے ملک پر قبضے کا جو کوشش کی وہ ناکام ہوئی۔ جب بغاوتیں ناکام ہوتی ہیں تو پھر کیا ہوتا ہے؟ خواجہ آصف کے مطابق عمران خان نے جو گڑھا دوسروں کے لیے کھودا تھا خود اس میں وہ گرے ہیں۔

  3. اسلام آباد میں تحریک انصاف کا جلسہ آج، متعدد رستے بند اور سکیورٹی کے سخت انتظامات

    پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے آج اسلام آباد میں سنگجانی کے مقام پر جلسہ کرنے جا رہی ہے۔ اس جلسے کا وقت دن دو بجے رکھا گیا ہے۔ اسلام آباد کی انتظامیہ نے ایک سکیورٹی پلان دیا ہے جس کے تحت اسلام آباد پولیس کے سینیئر افسران کی شہر کے مختلف حصوں میں تعیناتی کر دی گئی ہے۔ اس جلسے کے لیے اضافی نفری بھی طلب کر لی گئی ہے۔ انتظامیہ کی طرف سے ہسپتال انتظامیہ کو بھی الرٹ رہنے کا کہا گیا ہے جبکہ ٹریفک پولیس کو اچھی کوآرڈینیشن کے لیے کہا گیا ہے۔

    اسلام آباد اور راولپنڈی میں میٹرو بس سروس مکمل طور پر بند کر دی گئی ہے۔ انتظامیہ کی ہدایت پر میٹرو بس سروس صدر اسٹیشن تا پاک سیکریٹریٹ تک بند کی گئی ہے۔ جلسہ گاہ کے اطراف میں موجود تمام ہوٹلز بند کروا دیے گئے ہیں اور جلسہ کا کے اردگرد کی تمام دکانیں بھی بند کروا دی گئی ہیں۔ انتظامیہ کی طرف سے جاری کردہ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی شخص کو رہائش، کھانا یا کوئی اور سہولت فراہم نہ کی جائے۔

    جلسے سے قبل دارالحکومت کے متعدد رستوں کو کنٹینرز لگا کر بند کر دیا گیا ہے۔ انتظامیہ نے سنگجانی کے مقام پر کنٹینرز رکھ کر جی ٹی روڈ کو دونوں اطراف سے ٹریفک کے لیے بند کر دیا ہے۔ اس جلسے سے کچھ فاصلے پر واقع موٹر وے 26 نمبر چونگی پر اسلام آباد کے داخلی راستے بند کر دیے گئے۔اس کے علاوہ ایکسپریس وے کھنہ پل کے مقام پر کنٹینر لگا دیے گئے جبکہ مری روڈ کو فیض آباد کے مقام پر کنٹینرز لگا کر بند کر دیا گیا۔

    روات ٹی چوک سے راولپنڈی آنے والے راستوں کو کنٹینرز لگا کر بند کر دیا گیا ہے جبکہ فیض آباد انٹرچینج کو مکمل طور پر سیلکردیا گیا ہے۔

    اس جلسے سے ایک دن قبل بیرسٹر گوہر، اپوزیشن لیڈر عمر ایوب و دیگر رہنماؤں نے جلسہ گاہ کا دورہ کیا اور انتظامات کا جائزہ لیا۔پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان کا کہنا ہے کہ جلسے سے پہلے جلسہ شروع ہو چکا ہے اور آج ہونے والے اس جلسے میں ان کے اتحادی بھی شریک ہوں گے۔

    وزیراعلی خیبرپختونخوا کے مشیر بیرسٹر سیف نے اس خدشے کا اظہار کیا کہ حکومت جلسے سے پہلے این او سی منسوخ کرنے کی کوشش کرے گی،ہمیں خدشہ ہے کہ انتظامیہ جلسے کی راہ میں رکاوٹ ڈالے گی مگر این او سی منسوخ ہوا بھی تو جلسہ ہو گا۔

    تحریک انصاف کی سوشل میڈیا ٹیم نے اس جلسے کے لیے سوشل میڈیا خاص طور پر ایکس پر اس کی خوب تشہیر کی اور اس حوالے سے خاص سپیسز یعنی آن لائن میٹنگ کا بھی اہتمام کیا۔ پی ٹی آئی کی طرف سے اس جلسے سے متعلق مختلف پلیٹ فارمز سے اس جلسے کی کوریج کی جا رہی ہے۔

    تحریک انصاف کے رہنماؤں اور کارکنان نے جلسے کی جگہ پر دورے کیے اور یہ اعلانات بھی کیے کہ انتظامیہ جو بھی رکاوٹیں ڈالے مگر جلسہ ہر صورت ہو گا۔

    تحریک انصاف یہ جلسہ کیوں کرنے جا رہی ہے؟

    تحریک انصاف کے بانی چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان اس وقت جیل میں ہیں۔ ان کی جماعت ان کی رہائی کے لیے حکومت کو پر دباؤ ڈالنے کے لیے متعدد رستے تلاش کر رہی ہے۔ اسلام آباد میں تحریک انصاف کے اس جلسے کو بھی اس نظر سے ہی دیکھا جا رہے۔

    پی ٹی آئی نے سوشل میڈیا پر یہ لکھا بھی کہ ’پاکستان کی امید اڈیالہ جیل میں قید ہے، اپنی امید کے لیے اب نکلنا ہو گا!‘

    بیرسٹر گوہر نے جلسہ گاہ کے دورے پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’ہمارا جلسہ پرامن اور عوام کی آزادی کے لیے ہو گا، مہنگائی، لاقانونیت، نا انصافی، جبری گمشدگیوں کے خلاف، حقیقی آزادی کے لیے پہلا قطرہ اس جلسے سے شروع ہوگا۔‘

    تحریک انصاف اس سے قبل صوابی میں بھی جلسہ عام کر چکی ہے۔ پی ٹی آئی کے مطابق اس جلسے میں لوگوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔

  4. قلات میں سکیورٹی فورسز کا آپریشن، دو شدت پسند ہلاک: آئی ایس پی آر

    بلوچستان کے ضلع قلات میں سکیورٹی فورسز نے کارروائی کرتے ہوئے دو شدت پسندوں کو ہلاک کردیا ہے۔

    پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’سکیورٹی فورسز نے ضلع قلات میں دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاعات پر کی بنیاد پر چھ اور سات ستمبر کی درمیانی شب کو کارروائی کی۔‘

    بیان میں کہا گیا کہ ’کارروائی کے دوران سکیورٹی فورسز نے دہشت گردوں کے ٹھکانے کو گھیرے میں لے لیا اور مؤثر کارروائی کی۔ اس دوران دو دہشت گردوں کو ہلاک کردیا گیا۔‘

    آئی ایس پی آر نے بیان میں بتایا ہے کہ ’ہلاک ہونے والے دہشت گردوں سے اسلحہ، بارود اور دھماکا خیز مواد بھی برآمد کرلیا گیا ہے اور یہ دہشت گرد اس علاقے میں سکیورٹی فورسز اور شہریوں کے خلاف دہشت گردی کی بڑی کارروائیوں میں ملوث تھے۔‘

    اعلامیے میں کہا گیا کہ علاقے میں مزید دہشت گردوں کی موجودگی کا خاتمہ کرنے کے لیے کارروائی جاری ہے۔

    آئی ایس پی آر نے بیان میں کہا کہ ’پاکستان کی مسلح افواج اپنی قوم کے ساتھ مل کر بلوچستان کے امن، استحکام اور ترقی کو سبوتاژ کرنے کی کوششوں کو جڑ سے ختم کرنے کے لیے بدستور پرعزم ہے۔‘

  5. عمران خان ’آرمی چیف نے نفرتیں کم کرنے کا بیان دیا، نفرتیں آپ کی وجہ سے ہیں، آپ کی طرف سے کم ہونی چاہییں‘

    سابق وزیر اعظم عمران خان نے اڈیالہ جیل میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’آرمی چیف نے نفرتیں کم کرنے کا بیان دیا، مودبانہ بات کرتا ہوں کہ نفرتیں آپ کی وجہ سے ہیں۔ نفرت تو آپ کی طرف سے کم ہونی چاہییں، میرا اس ملک میں جینا مرنا ہے باہر نہیں جاؤں گا۔‘

    کمرہ عدالت میں موجود صحافی قاضی رضوان کے مطابق موجودہ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم نے دعویٰ کیا کہ ’پہلے مشرف اور اس کے بعد جنرل باجوا نے ان کو ان آر او دیا۔‘

    انھوں نے الزام عائد کیا کہ نیب ترامیم کے ذریعے وائٹ کالر کرائم کو این آر او دے دیا گیا ہے۔

    عمران خان کا کہنا تھا کہ نیب ترامیم تباہی کا راستہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’نیب ترامیم آئین کے بھی خلاف ہیں۔ دنیا کی کسی بھی پارلیمنٹ میں ایسا نہیں ہوا کہ قانون پاس کروا کر چوری معاف کروائی گئی ہو۔‘

    عمران خان کا کہنا تھا کہ نیب نے 2017 تک 290 ارب روپے اکٹھے کیے اور صرف ہمارے ساڑھے تین سال میں نیب نے 480 ارب روپے اکٹھے کیے اور ابھی مزید 1100 ارب روپے اکٹھے ہونا تھے۔

    انھوں نے دعویٰ کیا کہ نیب ترامیم کے بعد صرف ڈیڑھ کروڑ اکٹھا ہو سکا ہے۔

    سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ’چوریاں معاف کروائی جا رہی ہیں اور قوم کو کہا جاتا ہے کہ قربانیاں دو۔‘ انھوں نے دعویٰ کیا کہ ’ملک اشرافیہ کے قبضے میں ہے اور چھوٹی سی اشرافیہ نے اربوں کے کیس معاف کروا لیے ہیں۔‘

    انھوں نے کہا کہ اڈیالہ جیل میں سینکڑوں قیدی 50 ہزار سے ایک لاکھ کے مچلکے اور جرمانے جمع نہ کروائے جانے کے باعث قید ہیں جبکہ ’نیب ترامیم کے ذریعے چوروں کو بڑی چھوٹ دے دی گئی ہے اور قانون سے بالاتر لوگ ہمیشہ بچ جاتے ہیں۔‘

    ایک سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ انھوں نے نیب کے تفتیشی افسر کو دھمکی نہیں دی ’میں نے کہا تھا کہ چیئرمین نیب اور نیب کے تفتیشی افیسر پر کیس کروں گا تاکہ یہ آئندہ لوگوں کو انتقام کا نشانہ نہ بنائیں۔‘

    عمران خان کا کہنا تھا کہ نیب کے خلاف عدالت جانا چاہتا ہوں تاکہ نیب کے لوگوں کو بھی خوف ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ چاہتے ہیں نیب کا بھی احتساب ہو اور سپریم جوڈیشل کونسل کے تحت نیب کو خود مختار ادارہ بنانا چاہیے۔

    سابق وزیراعظم نے دعویٰ کیا کہ 22 اگست کا جلسہ منسوخ کرنے کے لیے منتیں کی گئی تھیں۔ آٹھ ستمبر کو جلسہ کرنے کی یقین دہانی کروائی گئی مگر اب اس میں بھی رکاوٹیں کھڑی کی جا رہی ہیں۔

  6. اسلام آباد ہائیکورٹ: سابق وزیر اعظم عمران خان کے جیل ٹرائل کا جائزہ لینے کے لیے تین وکلا پر مشتمل کمیشن قائم

    اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیر اعظم عمران خان کے وکلا کو اڈیالہ جیل داخلے سے روکنے کیخلاف درخواست پر تحریری فیصلے میں کہا ہے کہ وکلا کی شکایات کے حوالے سے جیل انتظامیہ اور وکلا کے بیانات میں تضاد ہے اور غیر جانبدار جائزے کے لیے ضروری ہے کہ عدالت اپنے آنکھ اور کان تعینات کرے لہذا عدالت نے تین وکلا پر مشتمل لوکل کمیشن قائم کیا ہے۔

    کمیشن میں ذوپاش خان، مبین اعوان اور زوہیب گوندل ایڈووکیٹ شامل ہوں گے۔

    یہ تحریری فیصلہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے جاری کیا ہے۔

    فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عدالتی تاریخ پر کوئی ایک کمشنر اڈیالہ جیل جا کر جائزہ لے گا اور کمیشن ہر عدالتی تاریخ پر ایک کمشنر دستیابی کو یقینی بنائے گا۔

    عدالت کا کہنا ہے کہ لوکل کمشنر عدالتی تاریخ پر وکلا کیساتھ اڈیالہ جیل جائے گا اور جیل، عدالت یا ملزم تک رسائی میں دشواری پیش آتی ہے تو لوکل کمشنر عدالت کو رپورٹ کرے گا۔

    عدالت کا کہنا ہے کہ وکلا اور انڈر ٹرائل قیدی کی بات چیت پرائویسی میں ہو گی اور خفیہ آڈیو ریکارڈنگ ڈیوائسز سے متعلق سپریٹنڈنٹ جیل سے بیان حلفی بھی طلب کیا جائے گا۔

    فیصلے میں کہا گیا ہے کہ لوکل کمشنر کو اڈیالہ جیل کے ہر دورے پر 10 ہزار روپے ادا کیے جائیں گے اور وہ ملزم کی درخواست پر وکلا سے مشاورت کے دوران بھی موجود رہ سکتا ہے۔

    عدالت کا کہنا ہے کہ یہ تمام احکامات صرف انھی وکلا پر لاگو ہوں گے جن کا وکالت نامہ ٹرائل کورٹ میں جمع ہو گا اور وکلالت نامہ رکھنے والے وکلا اپنے ساتھ تین معاونین کو بھی جیل لے جا سکیں گے۔

    عدالت کا کہنا ہے کہ یہ تمام احکامات صرف ایک مقدمے سے متعلق نہیں ہیں اور ان کا اطلاق تمام جیل ٹرائل کے مقدمات پر ہو گا۔

  7. سی ٹی ڈی کا بلوچستان کے ضلع پشین میں ٹی ٹی پی کے پانچ شدت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ

    بلوچستان کے ضلع پشین میں جمعے کی شب پولیس کے محکمہ انسداد دہشتگردی (سی ٹی ڈی) کی ایک کاروائی میں پانچ افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

    سرکاری حکام کے مطابق مارے جانے والے افراد کا تعلق کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے تھا۔ تاہم ان افراد کے کالعدم تنظیم سے تعلق اور فائرنگ کے تبادلے میں ہلاک ہونے کی تاحال آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔

    جمعے کی شب سرکاری حکام کی جانب سے فراہم کردہ معلومات کے مطابق سی ٹی ڈی کو یہ اطلاع ملی تھی کہ ضلع پشین کے علاقے سرخاب کے مہاجر کیمپ میں کالعدم تنظیم کے پانچ شدت پسند موجود ہیں اور وہ کسی کارروائی کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔

    حکام نے دعویٰ کیا کہ جب سی ٹی ڈی کی ٹیم علاقے میں کارروائی کے لیے پہنچی تو شدت پسندوں نے ان پرفائرنگ شروع کردی اور سی ٹی ڈی کی جوابی کارروائی میں پانچ شدت پسند ہلاک ہوگئے۔

    حکام کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں سے تین افراد کی شناخت احمد اللہ عرف علی، احسان اللہ عرف متوکل اور سمیع اللہ کے ناموں سے ہوئی ہے۔ ان میں سے احمد اللہ کا تعلق افغانستان کے علاقے سپن بولدک سے بتایا گیا ہے۔

    کارروائی کے دوران اسلحہ و گولہ و بارود کی برآمدگی کا بھی دعویٰ کیا گیا ہے۔

    رات گئے وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی جانب سےایک بیان میں کہا گیا کہ ’سی ٹی ڈی نے کامیاب کارروائی کرکے دہشت گردی کی کوشش کو ناکام بنا دیا۔‘

    وزیر اعلیٰ کا کہنا ہےکہ سی ٹی ڈی نے شدت پسندوں کے خلاف اینٹلی جنس کی بنیاد پر کامیاب کارروائی کی اور شدت پسندوں کے خلاف بلا امتیاز کارروائی جاری رہے گی۔

    سرخاب افغانستان سے متصل ضلع پشین کے قریب واقع ہے جہاں طویل عرصے سے افغان مہاجرین کا ایک کیمپ بھی موجود ہے۔

    پشین شہر بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ سے 50 کلومیٹرکے فاصلے پر شمال میں واقع ہے اور یہاں کی آبادی مختلف پشتون قبائل پر مشتمل ہے۔

    بلوچستان میں حالات کی خرابی کے بعد سے پشین شہر اور اس کے نواحی علاقوں میں بھی شدت پسندی کے واقعات پیش آتے رہے ہیں۔

    پشین میں پیش آنے والے شدت پسندی کے واقعات کی ذمہ داری کالعدم مذہبی شدت پسند تنظیموں کی جانب سے قبول کی جاتی رہی ہے۔

  8. مقبوضہ مغربی کنارے میں ’اسرائیلی فوج کی فائرنگ‘ سے ترک نژاد امریکی خاتون ہلاک

    مقبوضہ مغربی کنارے میں ایک مظاہرے کے دوران اسرائیلی سکیورٹی فورسز کی جانب سے کی گئی فائرنگ میں ترک نژاد امریکی خاتون گولی لگنے سے ہلاک ہوگئی ہیں۔

    دوہری شہریت کی حامل عائشینور ازگی ایگی نابلس کے قریب یہودی آبادکاروں کے خلاف مظاہرے میں شریک تھیں۔ مقامی میڈیا کے مطابق ایگی اسرائیلی فورسز کی فائرنگ سے ہلاک ہوئی ہیں۔

    اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہ علاقے میں فائرنگ سے ہلاک ہونے والی غیر ملکی شہری کی ہلاکت کی اطلاعات کی تحقیقات کر رہے ہیں۔

    جمعے کو ہونے والے اس احتجاجی مظاہرے کے حوالے سے ایک شخص نے بی بی سی کو بتایا کہ ایگی پہلی بار فلسطینی گروہ انٹرنیشنل سالیڈیریٹی موومنٹ کے اس مظاہرے میں شریک ہوئی تھیں۔

    امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے خاتون کی ہلاکت پر افسوس ظاہر کیا ہے جبکہ ترک صدر طیب اردوغان نے اسرائیلی اقدام کو ’ظلم‘ قرار دیا ہے۔

    ترک وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ ایگی کو ’نابلس میں اسرائیل کے قابض فوجیوں نے قتل کیا۔‘

    اقوامِ متحدہ اور وائٹ ہاؤس نے اسرائیل سے واقعے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

    ترک میڈیا کے مطابق ایگی انطالیہ میں پیدا ہوئی تھیں۔ فائرنگ کے بعد انھیں ہسپتال منتقل کیا گیا مگر وہ زخموں کی تاب نہ لا سکیں۔

    اسرائیلی سماجی کارکن جوناتھن پولاک نے بی بی سی نیوز آور کو ایک انٹرویو میں بتایا کہ مظاہرین اور اسرائیلی فوج کے درمیان جھڑپیں ہوئی تھیں تاہم فوجیوں کو ’کوئی خطرہ نہیں تھا۔‘

    انھوں نے کہا کہ جس مقام پر ایگی کو گولی لگی وہاں کسی کی جانب سے بھی پتھراؤ نہیں کیا جا رہا تھا۔

    اسرائیلی فوج نے نو روزہ آپریشن کے بعد جنین اور یہاں پناہ گزین کے خیموں سے انخلا کیا ہے۔

    فلسطینی وزارت صحت کے مطابق اس آپریشن کے دوران کم از کم 36 فلسطینیوں کی ہلاکت ہوئی ہے جن میں بچے بھی شامل ہیں۔

    گذشتہ 50 برسوں کے دوران اسرائیل نے مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم میں آبادیاں قائم کی ہیں جہاں اب سات لاکھ سے زیادہ یہودی رہتے ہیں۔

    یہ آبادکاریاں بین الاقوامی قانون کے تحت غیر قانونی ہیں تاہم اسرائیل ان آبادکاریوں کا دفاع کرتا ہے۔

  9. کینیڈا میں مقیم پاکستانی شہری نیو یارک میں یہودیوں پر حملے کی منصوبہ بندی کرنے کے الزام میں گرفتار

    کینیڈا میں ایک پاکستانی شہری کو امریکی شہر نیویارک میں نام نہاد دولتِ اسلامیہ کی حمایت میں یہودیوں پر ایک حملے کی منصوبہ بندی کرنے کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا ہے۔

    امریکی محکمہ انصاف کی جانب سے جاری ایک اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ کینیڈا میں مقیم 20 سالہ محمد شاہزیب خان (شاہزیب جدون) کو 4 ستمبر کو کینیڈا اور امریکہ کی سرحد کے قریب سے گرفتار کیا گیا تھا۔

    امریکی اٹارنی جنرل میرک بی گارلنڈ کے مطابق’ملزم پر الزام ہے کہ اس نے رواں برس 7 اکتوبر کے قریب نیو یارک شہر میں نام نہاد دولتِ اسلامیہ کے نام پر زیادہ سے زیادہ یہودی افراد کو قتل کرنے کے لیے دہشتگرد حملے کی منصوبہ بندی کی تھی۔‘

    امریکی اٹارنی جنرل نے ملزم کی گرفتاری پر فیڈرل بیورو آف انویسٹیگیشن (ایف بی آئی) اور کینیڈین قانون نافذ کرنے والے اداروں کا شکریہ ادا کیا ہے۔

    ’دیگر برادریوں کی طرح یہودی برادری کو بھی ڈر نہیں ہونا چاہیے کہ انھیں کسی نفرت انگیز دہشتگرد حملے میں نشانہ بنایا جاسکتا ہے۔ امریکہ محکمہ انصاف، اپنے قومی اور بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر جارحانہ انداز میں نام نہاد دولت اسلامیہ، دیگر دہشتگرد تنظیموں اور ان کے حامیوں کو روکنے کے لے کام جاری رکھے گا۔‘

    پاکستانی شہری کی گرفتاری کے حوالے سے ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کرسٹوفر رے کا کہنا ہے کہ ’ملزم مبینہ طور پر اسرائیل میں حماس کے خوفناک حملوں کے تقریباً ایک برس بعد امریکہ میں یہودی افراد کو قتل کرنا چاہتا تھا۔‘

    محکمہ انصاف کے مطابق شاہزیب نے کینیڈا سے نیو یارک شہر سفر کرنے کی کوشش کی جہاں وہ آٹومیٹک اور سیمی آٹومیٹک ہتھیاروں سے نام نہاد دولتِ اسلامیہ کی حمایت میں بروکلن نیو یارک میں یہودیوں کے ایک سینٹر پر حملہ کرنے کا ارادہ رکھتے تھے۔

    اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ شاہزیب نے نومبر 2023 میں سوشل میڈیا اور انکرپٹڈ میسجنگ ایپ پر پیغامات بھیجنا، نام نہاد دولتِ اسلامیہ کی پروپگینڈا ویڈیوز اور دیگر مواد شیئر کرنا شروع کردیا۔ اسی دوران وہ دو امریکی انڈر کور ایجنٹس کے ساتھ بھی پیغامات کا تبادلہ کرنے لگے۔

    محکمہ انصاف کے مطابق امریکی قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ایجنٹس کے ساتھ گفتگو کے دوران شاہزب نے تصدیق کی کہ وہ اور امریکہ میں مقیم نام نہاد دولتِ اسلامیہ کے ایک حامی کے ساتھ مل کر ایک امریکی شہر میں حملے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔

    محکمہ انصاف کے اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ شاہزیب نے امریکی انڈر کور ایجنٹس کو بتایا کہ وہ امریکی شہر میں نام نہاد دولتِ اسلامیہ کا ایک ’آف لائن سیل‘ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ شہر میں موجود یہودی عبادت گاہوں پر ’مربوط حملے‘ کیے جا سکیں۔

    ’آگے ہونے والی گفتگو میں شاہزیب نے متعدد بار انڈر کور ایجنٹس کو ہدایات جاری کیں کہ وہ حملوں کے لیے مقامات کا تعین کریں اور اے آر سٹائل رائفلز، گولیاں اور دیگر سامان حاصل کریں۔ ‘

    امریکی محکمہ انصاف کے مطابق انڈر کور ایجنٹس کے ساتھ گفتگو میں شاہزیب نے یہ بھی بتایا کہ وہ حملوں کے لیے کینیڈا کی سرحد عبور کرکے امریکہ میں کیسے داخل ہوں گے۔

    اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ دورانِ گفتگو شاہزیب نے یہ بھی کہا کہ ’7 اکتوبر اور 11 اکتوبر یہودیوں کو نشانہ بنانے کے لیے بہترین دن ہیں۔‘

    امریکی محکمہ انصاف کے مطابق 20 اگست کے قریب شاہزیب نے ایک دوسرے امریکی شہر میں ایک مقام کو نشانہ بنانے کے ارادے کو ترک کرکے نیو یارک میں حملہ کرنے کا ارادہ ظاہر کیا۔

    اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ شاہزیب نے کہا کہ ’نیو یارک یہودیوں کو نشانہ بنانا کے لیے پرفیکٹ ہے‘ کیونکہ وہاں ’امریکہ میں یہودیوں کی سب سے بڑی آبادی‘ ہے۔

    امریکی محکمہ انصاف کے مطابق پاکستانی شہری نے انڈر کور ایجنٹس کو کہا کہ ’ہم انھیں (یہودیوں کو) ذبح کرنے نیو یارک شہر جا رہے ہیں۔‘

    اعلامیے کے مطابق شاہزیب نے انڈر کور ایجنٹس کو ہدایات دیں کہ وہ ’شکار کے لیے استعمال ہونے والے اچھے خنجر بھی حاصل کرلیں تاکہ ان (یہودیوں کے) گلے کاٹے جا سکیں۔‘

    امریکی محکمہ انصاف کے مطابق 4 ستمبر کے قریب شاہزیب نے کینیڈا اور امریکہ کی سرحد پر پہنچنے کی کوشش کی اور اس کے لیے انھوں نے تین علیحدہ گاڑیوں کا استعمال کیا، تاہم انھیں سرحد سے 12 میل کے فاصلے پر گرفتار کر لیا گیا۔

    امریکی محکمہ انصاف کے مطابق اگر شاہزیب پر جُرم ثابت ہوجاتا ہے تو انھیں 20 برس تک قید سزا سُنائی جاسکتی ہے۔

    اس سے قبل گذشتہ مہینے میں امریکہ میں آصف مرچنٹ نامی ایک پاکستانی کو گرفتار کیا گیا تھا۔ ان پر الزام ہے کہ وہ امریکی سرزمین پر ایک سیاستدان یا حکومتی عہدیدار کو قتل کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔

  10. گالی یا گولی کسی مسئلے کا حل نہیں، تقسیم ملکی سلامتی کے لیے خطرات پیدا کرتی ہے: وزیر اعظم شہباز شریف

    پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے چھ ستمبر (یوم دفاع) کی مرکزی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ گالی یا گولی کسی مسئلے کاحل نہیں اور قوموں کی تقسیم ملکی سلامتی کیلئے خطرات پیدا کرتی ہے۔ ملک کی خاطر ذاتی مفادات اور خواہشات کو قربان کریں۔

    وزیراعظم شہباز شریف نے جنرل ہیڈکوارٹر (جی ایچ کیو) راولپنڈی میں یوم دفاع کی مرکزی تقریب میں بطور مہمان خصوصی شرکت کرتے ہوئے اپنے خطاب میں کہا کہ وطن کی خاطر جان قربان کرنیوالوں کو جتنا بھی خراج عقیدت پیش کیا جائے کم ہے۔

    وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان ہم سب کا ہے، اس کی حفاظت، ترقی وخوشحالی ہم سب کی ذمہ داری ہے۔

    انھوں نے مزید کہا کہ پاکستان امن پسند ملک ہے، کسی ہمسائے کے خلاف جارحانہ عزائم نہیں رکھتا، دہشتگردی، بدامنی کے خاتمے اور خطے کے امن کے لیے پاکستان نے ہمیشہ مثبت کردار ادا کیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ یقین رکھیں دہشت گردی کا سر کچلنے تک سکون سے نہیں بیٹھیں گے۔ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ اظہار رائے کی آزادی جمہوری معاشرے میں ہر شہری کا حق ہے۔

  11. قومی یکجہتی کے لیے سیاسی اختلافات کو نفرتوں میں نہ ڈھالا جائے: آرمی چیف

    آرمی چیف جنرل آصف منیر نے دہشت گردی کے خاتمے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’قومی یکجہتی کے لیے ضروری ہے کہ سیاسی نقطہ نظر میں اختلافات کو نفرتوں میں ڈھلنے نا دیا جائے۔‘

    راولپنڈی کے جنرل ہیڈ کوارٹرز میں چھ ستمبر(یوم دفاع) کی مناسبت سے منعقدہ تقریب سے خطاب کے دوران آرمی چیف نے مزید کہا کہ قومی یکجہتی کے لیے مذہبی عدم برداشت سے بالاتر ہو کر آئین پاکستان کے مطابق اقلیتوں کے حقوق کا مکمل تحفظ ضروری ہے۔

    آرمی چیف نے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے آپریشن عزم استحکام پر بھی بات کی۔ ان کا کہنا تھا کہ ’آپریشن عزم استحکام نیشنل ایکشن پلان کی کڑی ہے۔ اس طویل جنگ میں نا صرف افواج پاکستان اور قانون نافذ کرنے والے اداروں بلکہ کثیر تعداد میں عوام بالخصوص خیبرپختونخوا اور بلوچستان کی عوام نے بڑی قربانیاں دی ہیں۔‘

    جنرل عاصم منیر نے کہا کہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے بہادر لوگوں نے بے مثال قربانیاں دی ہیں جو ہماری قوم تاریخ کا سنہری باب ہیں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ’دہشت گردی کے پھیلاؤ میں جن بیرونی طاقتوں کا ہاتھ ہے میں انھیں بھی باور کرانا چاہتا ہوں کہ افواج پاکستان اور پاکستانی عوام اپنی سالمیت کا دفاع کرنا جانتے ہیں اور کبھی تمہارے مذموم ارادوں کو کامیابی نہ ہونے دیں گے۔‘

    آرمی چیف جنرل آصف منیر کا کہنا تھا کہ پاکستانی قوم افواج پاکستان کے شانہ بشانہ سینہ سپر ہے اور آنے والے وقتوں تک اس کی سالمیت کا دفاع کرتی رہے گی۔

    آرمی چیف نے نوجوان نسل کو پاکستان کا مستقبل اور اثاثہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے روشن مستقبل پر کامل یقین پاکستانیت کا ناگزیر حصہ ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف طویل اور صبر آزما کارروائی کی ہے۔ جنگ میں قربانیوں سلسلہ آج بھی جاری ہے جو دہشت گردوں کے خاتمے تک جاری رہے گا۔ قومی یک جہتی کمزور کرنے کے مذموم مقاصد کامیاب نہیں ہوں گے۔

    آرمی چیف جنرل آصف منیر کا کہنا تھا کہ ’افواج پاکستان اور پاکستانی عوام اپنی سالمیت کا دفاع کرنا جانتے ہیں اور دشمن کے مزموم مقاصد کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ پاکستانی قوم افواج پاکستان کے شانہ بشانہ اور سینہ سپر ہے۔ اور یہی مضبوط رشتہ دشمنوں کی شکست کا باعث ہے۔‘

  12. پاکستانی ایتھلیٹ حیدر علی نے پیرالمپکس میں ڈسکس تھرو مقابلوں میں برانز میڈل جیت لیا

    پیرس میں جاری پیرالمپکس میں شریک پاکستانی ایتھلیٹ حیدر علی نے ڈسکس تھرو مقابلوں میں برانز میڈل جیت لیا ہے۔

    پیرالمپکس گیمز میں ڈسکس تھرو کے ایف تھرٹی سیون کیٹیگری کا فائنل کھیلا گیا جس میں پاکستان کے حیدر علی نے 52.54 میٹر کی تھرو کر کے کانسی کا تمغہ جیت لیا۔

    اُزبکستان اور کینیڈا کے ایتھلیٹ پہلی اور دوسری پوزیشن پر رہے۔

    اس مقابلے میں ازبکستان کے کھلاڑی یولدیشیو نے 57.28 میٹر کی تھرو کر کے گولڈ میڈل جیتا جب کہ کینیڈا کے کھلاڑی زیسیو نے 53.24 کی تھرو کے ساتھ سلور میڈل جیتا۔

    یاد رہے کہ حیدر علی کا پیرالمپکس میں چوتھا میڈل ہے۔ اس سے قبل انھوں نے ٹوکیو پیرالمپکس میں گولڈ میڈل حاصل کیا تھا۔

    وزیرِاعظم شہباز شریف نے حیدر علی کو پیرالمپکس میں کانسی کا تمغہ جیتنے پر مبارکباد پیش کی ہے اور اپنے پیغام میں کہا ہے کہ حیدر علی کی کامیابی سے دیگر نوجوانوں کی بھی حوصلہ افزائی ہوگی۔

  13. جنرل باجوہ کے بغیر فیض حمید کا ٹرائل بدنیتی ہے : عمران خان

    سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ جنرل ریٹائرڈ باجوہ کے بغیر فیض حمید کا ٹرائل بدنیتی ہے کیونکہ جنرل فیض جنرل باجوہ کے ماتحت تھے۔

    راولپنڈی میں اڈیالہ جیل میں 190 ملین پاونڈ کے مقدمے کی سماعت کے موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ جنرل ریٹائرڈ باجوہ کو اس لیے باہر رکھا جا رہا ہے کہ انھوں نے رجیم چینج کیا۔ جنرل باجوہ کو ٹرائل میں لائے تو وہ سارے بھید کھول دیں گے۔

    کمرہ عدالت میں موجود صحافی رضوان قاضی کے مطابق عمران خان کا کہنا تھا کہ ’مجھے جنرل فیض سے ڈرایا جا رہا ہے جبکہ جنرل فیض جنرل باجوہ کی اجازت سے ملنے آتے تھے اورانھی کو رپورٹ کرتے تھے۔‘

    عمران خان نے سپریم کورٹ کے نیب ترامیم کے فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’حکومت کو این آر او ٹو مبارک ہو اور سپریم کورٹ کے نیب ترامیم کے فیصلے سے توشہ خانہ ٹو کا کیس تو ویسے ہی ختم ہو گیا ہے۔‘

    عمران خان نے دعویٰ کیا کہ ’مجھے تو اس فیصلے پر خوشی منانی چاہیے۔ 190 ملین پاؤنڈ کیس بھی ختم ہونے کے قریب ہے۔‘

    سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ نیب آرڈیننس کے خلاف اس لیے گئے کہ یہ کیسز ہم نے نہیں بنائے تھے۔

    عمران خان نے دعویٰ کیا کہ ’شہباز شریف کے تمام کیسز پرانے تھے۔ عوامی نمائندے قانون پاس کر کے اپنے کرپشن کیس ختم کر رہے ہیں جبکہ عوامی نمائندوں کا کام قوم کے پیسے کا تحفظ ہے۔‘

    عمران خان نے کہا کہ ’نیب ترامیم کے ذریعے وائٹ کالر کرائم پکڑنا ناممکن بنا دیا گیا ہے اور اس قانون سے چوری کے راستے کھول دیے گئے ہیں۔‘

    ملک کے لیے اور خدا کے واسطے غیر سیاسی ہو جائیں: عمران خان

    دوران گفتگو سابق وزیر اعظم سے سوال کیا گیا کہ آئی ایس پی آر کا بیان آیا ہے کہ وہ غیر جانبدار اور غیر سیاسی ہیں؟

    اس پر ان کا کہنا تھا کہ اگر یہ اب سے غیر سیاسی ہو چکے ہیں تو یہ ملک کے لیے اچھی بات ہے لیکن اگر یہ کہہ رہے ہیں کہ یہ پہلے سے غیر سیاسی ہیں تو اس سے بڑی غلط بیانی نہیں ہوگی۔‘

    انھوں نے الزام عائد کیا کہ نو مئی پارٹی کو ختم کرنے کے لیے کروایا گیا۔ آٹھ فروری کو انتخابات میں دھاندلی کروائی گئی۔ ’یہ غیر سیاسی ہیں تو میجر کرنل اور آئی ایس آئی کا جیل میں کیا کام۔‘

    سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ’میں درخواست کرتا ہوں کہ ملک کے لیے اور خدا کے واسطے غیر سیاسی ہو جائیں۔

    انھوں نے دعویٰ کیا کہ میں سیاست نہیں جہاد کر رہا ہوں۔ ملک چھوڑ کر نہیں جاؤں گا۔

  14. کینیا میں پرائمری بورڈنگ سکول میں آگ لگنے کے حادثے میں 17 طالبعلم ہلاک، متعدد زخمی

    کینیا میں لڑکوں کے ایک پرائمری بورڈنگ سکول میں آگ لگنے کے واقعہ میں 17 طلبہ ہلاک ہو گئے ہیں جبکہ 14 طالب علم آگ کے باعث جھلسنے سے مختلف ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔

    کینیا کے وسطی علاقے نیئری میں واقع ہل سائیڈ اندارشا اکیڈمی میں جمعرات کی شب اچانک آگ بھڑک اٹھی تھی۔ آگ لگنے کی وجوہات تاحال معلوم نہ ہو سکیں۔

    اس اقامتی سکول کے جس حصے میں آگ لگی وہاں 156 بچے رہائش پزیر تھے۔

    کینیا کی وزارت تعلیم کے مطابق زحمی طلبا کا علاج مختلف ہسپتالوں میں کیا جا رہا ہے۔ ان ہلاکتوں میں مزید اضافے کا خدشہ موجود ہے جن کی حالت تشویش ناک ہے اور انھیں قریبی ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔

    پولیس نے بتایا کہ سکول میں آگ آدھی رات کے قریب بھڑک اٹھی، جس نے ان کمروں کو لپیٹ میں لے لیا جہاں بچے سو رہے تھے۔

    بی سی افریقہ کی نامہ نگار این سوئے کے مطابق آگ آدھی رات کے قریب لگنے والی آگ کو دیکھنے کے بعد اردگرد رہنے والوں نے اسے بجھانے میں مدد کی۔

    دوسری جانب اس خبر کے سامنے آتے ہی والدین کی بڑی تعداد اپنے بچوں کو تلاش کرنے سکول جا پہنچے۔

    اس واقعے کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا: صدر روٹو

    صدر ولیم روٹو نے ہلاک ہونے والوں کے رشتے داروں کے ساتھ تعزیت کا اظہار کیا۔

    انھوں نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ یہ تباہ کن خبر ہے، ہم دکھ کی اس گھڑی میں ان بچوں کے غمزدہ خاندانوں کے ساتھ ہیں جو آتشزدگی کے سانحے میں اپنے بچوں کو کھو چکے ہیں۔

    صدر روٹو نے اپنی پوسٹ میں مزید کہا کہ انھوں نے حکام کو اس ہولناک واقعے کی مکمل تحقیقات کرنے کا حکم دیا ہے۔

    انھوں نے لکھا، میں وعدہ کرتا ہوں کہ اس واقعے کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔‘

    ’ہمیں کچھ بچے بستر کے نیچے ملے جنھیں بچا لیا گیا‘

    نیری میں ایک مقامی سرکاری اہلکار سیمسن میوانگی نے صحافیوں کو بتایا کہ کہ آگ مقامی وقت کے مطابق تقریباً رات 11 بجے شروع ہوئی۔

    انھوں نے کہا کہ وہ ایک فون کال سے بیدار ہوئے اور ہاسٹل میں پھنسے لڑکوں کو بچانے کی کوششوں میں بہت سے دوسرے لوگوں کے ساتھ شامل ہوئے۔

    ’کوئی نہیں جانتا تھا کہ آگ کہاں سے لگنا شروع ہوئی لیکن ہم 2,000 سے زیادہ لوگ بچوں کو بچانے کی کوشش کر رہے تھے۔ ہمیں کچھ بچے بستر کے نیچے ملے، اور ہم انھیں بچانے میں کامیاب رہے۔‘

    ان کے مطابق ’یہ سکول علاقے کے بہترین سکولوں میں سے ایک ہے۔ یہ ایک بہت بڑا نقصان ہے، تاہم خدا ہماری مدد کرے گا۔‘

  15. لاہور ہائیکورٹ کا چیئرمین نادرا لفٹیننٹ جنرل محمد منیر افسر کو عہدے سے ہٹانے کا حکم

    لاہور ہائیکورٹ نے نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کے سربراہ لفٹیننٹ جنرل محمد منیر افسر کو ان کے عہدے سے ہٹانے کا حکم دیا ہے۔

    اکتوبر 2023 کے دوران نگران حکومت نے جنرل ہیڈکوارٹز (جی ایچ کیو) میں تعینات آئی جی کمیونیکیشن اینڈ آئی ٹی لفٹیننٹ جنرل محمد منیر افسر کو نادرا کا سربراہ مقرر کیا تھا۔

    اشبا کامران کی درخواست پر لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس عاصم حفیظ نے تحریری فیصلے میں لکھا کہ نگران حکومت کی طرف سے چیئرمین نادرا کی تعیناتی غیر قانونی تھی جس میں وضع کردہ طریقہ کار کی پیروی نہیں کی گئی تھی۔

    خیال رہے کہ اس عہدے پر تعیناتی کے لیے اخباروں میں اشتہار دیا جاتا ہے اور قابلیت کی بنیاد پر امیدواروں کو دعوت دی جاتی ہے۔

    جسٹس عاصم حفیظ نے فیصلے میں لکھا کہ ’وفاقی حکومت اس تعیناتی کو قومی سلامتی کے زمرے میں ثابت نہیں کر سکی۔‘ فیصلے میں اس بات کا ادراک کیا گیا ہے کہ یہ تعیناتی ایک ایسے وقت میں ہوئی تھی جب نادرا میں سکیورٹی لیپس اور بے ضابطگیاں ہوئی تھیں۔

    فیصلے میں سوال اٹھایا گیا ہے کہ آیا اس کا یہ مطلب ہے کہ کسی لیپس یا بے ضابطگی پر تعیناتی کے طریقہ کار کی پیروی کیے بغیر براہ راست تعیناتی کا جواز ہوتا ہے۔

    فیصلے میں لکھا ہے کہ ’صرف ڈیٹا لیک ہونے پر قابلیت اور میرٹ کی بنیاد پر تعیناتی کے عمل کو ترک نہیں کیا جاسکتا۔‘

    جسٹس عاصم حفیظ نے قرار دیا کہ قومی سلامتی کی دلیل قابل قبول نہیں ہے۔

    خیال رہے کہ مئی 2023 کے دوران آرمی چیف عاصم منیر کے خاندان کا ڈیٹا لیک ہونے پر نادرا کے اہلکاروں کے خلاف انکوائری کی گئی تھی اور انھیں معطل بھی کیا گیا تھا۔

    فیصلے کے مطابق اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا تھا کہ چیئرمین نادرا کی تعیناتی قومی مفاد میں کی گئی تھی۔

  16. ’ملزمہ کو اللہ کے نام پر معاف کیا‘: کارساز حادثہ کیس میں فریقین کے درمیان معاملات طے پا گئے، ملزمہ نتاشہ کی ضمانت منظور, ریاض سہیل، بی بی سی اردو کراچی

    کراچی میں کارساز روڈ پر گذشتہ ماہ ہونے والے ٹریفک حادثے میں ہلاک ہونے والوں کے ورثا کی جانب سے معاف کیے جانے کا حلف نامہ جمع کروانے کے بعد عدالت نے ملزمہ نتاشہ کی اقدامِ قتل کے مقدمے میں ضمانت منظور کر لی ہے۔

    عدالت میں جمع کروائے گئے حلف نامے میں ہلاک ہونے والوں کے ورثا کی جانب سے کہا گیا ہے کہ فریقین میں معاملات طے پا گئے ہیں اور ہلاک ہونے والوں کے ورثا نے ’ملزمہ کو اللہ کے نام پر معاف کر دیا ہے۔‘

    خیال رہے کہ یہ حادثہ 19 اگست کو اس وقت ہوا جب موٹر سائیکل پر سوار عمران عارف اور ان کی بیٹی آمنہ عارف کو عقب سے آنے والی ایک گاڑی نے ٹکر ماری جس کے نیتجے میں دونوں باپ بیٹی ہلاک ہو گئے۔

    اس حادثے کے بعد منظر عام پر آنے والی سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ سروس روڈ پر ایک تیز رفتار گاڑی موٹر سائیکل سواروں کو کچل رہی ہے۔ اس گاڑی نے موٹرسائیکل سواروں کو کچلنے کے بعد آگے جا کر ایک اور گاڑی کو بھی ٹکر ماری تھی اور چار مزید افراد کو بھی زخمی کیا تھا۔

    اس واقعے کا مقدمہ پروفیسر امتیاز عالم کی درخواست پر ہی درج کیا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ 19 اگست کو شام چھ بج کر45 منٹ پر انھیں حادثے کی اطلاع ملی تو وہ ہسپتال پہنچے جہاں علم ہوا کہ ٹکر مارنے والی گاڑی کی ڈرائیور ایک خاتون تھیں۔

    اس حادثے کے بعد سوشل میڈیا پر متعدد ویڈیوز اور تصاویر سامنے آئیں جن میں دیکھا گیا کہ مشتعل لوگ ایک خاتون کو گھیرے ہوئے ہیں جبکہ بعد میں انھیں پولیس کی تحویل میں دے دیا گیا۔ کراچی پولیس کی ایس ایس پی شعبہ تفتیش علینہ راجپر کا کہنا تھا کہ ’ابتدائی تفیش میں بظاہر ایسے لگ رہا ہے کہ خاتون تیز رفتاری سے گاڑی چلا رہی تھیں جس وجہ سے حادثہ ہوا۔‘

    یاد رہے کہ 31 اگست کو ملزمہ نتاشہ دانش پر ریاست کی مدعیت میں منشیات استعمال کرنے کا مقدمہ درج کیا گیا تھا جس پر جمعے کو دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کر لیا ہے جو پیر نو ستمبر کو سنایا جائے گا۔

  17. بریکنگ, سپریم کورٹ نے نیب ترامیم بحال کر دیں: ’عمران خان ثابت نہیں کر سکے کہ یہ ترامیم غیر آئینی ہیں‘

    سپریم کورٹ نے نیب ترامیم کالعدم قرار دینے کے خلاف وفاقی حکومت سمیت دیگر متاثرین کی انٹراکورٹ اپیلیں منظور کرتے ہوئے نیب ترامیم بحال کر دی ہیں۔

    فیصلہ دینے والے بینچ میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی، جسٹس امین الدین، جسٹس جمال مندوخیل ،جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس حسن اظہر رضوی شامل تھے۔

    سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے بعد نیب آرڈیننس میں سنہ 2022 میں ہونے والی ترامیم اپنی حالت میں بحال ہو گئی ہیں۔

    یاد رہے کہ ستمبر 2023 میں سابق وزیر اعظم عمران خان کی درخواست پر اس وقت کے چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے نیب ترامیم کو کالعدم قرار دیا تھا۔

    چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ان اپیلوں پر مختصر فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ’سپریم کورٹ کا یہ کام نہیں ہے کہ وہ ملک کے آئینی اداروں میں مداخلت کرے اور پارلیمنٹ کے گیٹ کیپر کا کردار ادا کرے۔‘

    چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے مختصر فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ’یہ ترامیم نہ تو آئین اور نہ ہی بنیادی انسانی حقوق کے خلاف ہیں۔‘

    فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ’پارلیمنٹ کو آئین سازی کا اختیار ہے اور سابق وزیر اعظم عمران خان یہ ثابت نہیں کر سکے کہ یہ ترامیم غیر آئینی ہیں۔‘

    انٹرا کورٹ اپیلوں کی سماعت کرنے والے ججز میں شامل جسٹس اطہر من اللہ نے اپنے اضافی نوٹ میں اگرچہ ان ترامیم کو آئینی قرار دیا ہے تاہم انھوں نے وفاق کی جانب سے اپیل مسترد کی ہے جبکہ باقی اپیلوں کو منظور کیا ہے۔

    نیب کے قانون میں کیا ترامیم کی گئی تھیں؟

    نیب کے قانون میں 27 ترامیم سے متعلق بل گذشتہ قومی اسمبلی اور سینیٹ سے مئی 2022 میں منظور کیا گیا تھا تاہم صدر عارف علوی نے اس بل پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا تھا جس کے بعد پی ڈی ایم کی حکومت نے جون 2022 قومی اسمبلی اور سینیٹ کا مشترکہ اجلاس بلا کر اس کی منظوری دی تھی۔

    اس قانون سازی کے تحت بہت سے معاملات کو نیب کے دائرہ اختیار سے نکال دیا گیا تھا اور یہ بھی کہنا گیا تھا کہ ان ترامیم کو قومی احتساب آرڈیننس 1999 کے آغاز سے نافذ سمجھا جائے گا۔

    قانون میں جو اہم ترمیم کی گئی اس میں کہا گیا تھا کہ نیب 50 کروڑ سے کم مالیت کے معاملات کی تحقیقات نہیں کر سکتا۔ اس کے علاوہ نیب دھوکہ دہی کے کسی مقدمے کی تحقیقات تبھی کر سکتا ہے جب متاثرین کی تعداد 100سے زیادہ ہو۔

    نیب آرڈیننس میں یہ بھی ترمیم کی گئی تھی کہ نیب کسی بھی ملزم کا زیادہ سے زیادہ 14 دن کا ریمانڈ لے سکتا ہے تاہم بعد ازاں اس میں مزید ترمیم کرتے ہوئے اس مدت کو 30 دن تک بڑھا دیا گیا تھا۔

    قانون کی منظوری کے بعد نیب وفاقی، صوبائی یا مقامی ٹیکس کے معاملات پر کارروائی نہیں کر سکتا تھا اور ملک میں کام کرنے والے ریگولیٹری اداروں کو بھی نیب کے دائرہ کار سے باہر نکال دیا گیا تھا۔

    بل میں کہا گیا ہے کہ اس آرڈیننس کے تحت افراد یا لین دین سے متعلق زیر التوا تمام پوچھ گچھ، تحقیقات، ٹرائلز یا کارروائیاں متعلقہ قوانین کے تحت متعلقہ حکام، محکموں اور عدالتوں کو منتقل کی جائیں گی۔

    ان ترامیم کے بعد چیئرمین نیب اور بیورو کے پراسیکیوٹر جنرل کی مدت ملازمت میں بھی ایک برس کی کمی کر کے اسے تین سال کر دیا گیا تھا اور یہ بھی کہا گیا تھا کہ نیب کا ڈپٹی چیئرمین، چیئرمین کی مدت ملازمت پوری ہونے کے بعد بیورو کا قائم مقام چیئرمین بنے گا۔

  18. نیب آرڈیننس ترامیم پر اپیلوں کا معاملہ: سپریم کورٹ میں محفوظ فیصلہ سنائے جانے کی توقع

    نیب آرڈیننس میں ترامیم سے متعلق وفاق اور سیاسی جماعتوں کی طرف سے سپریم کورٹ میں دائر اپیلوں پر محفوظ فیصلہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ کی جانب سے آج سنائے جانے کا امکان ہے۔

    چھ جون کو چیف جسٹس کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے ان اپیلوں پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

    خیال رہے کہ سابق وزیر اعظم عمران خان نے پی ڈی ایم حکومت کی جانب سے نیب آرڈیننس میں کی جانے والی ترامیم کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔

    بعد ازاں 15 ستمبر 2023 کو اس وقت کے چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے دو ایک کی اکثریت سے پارلیمنٹ سے منظور کی جانے والی ان ترامیم کو کالعدم قرار دیا تھا۔

    اس تین رکنی بینچ میں شامل جسٹس منصور علی شاہ نے اس فیصلے سے اختلاف کیا تھا۔

    اس فیصلے کے خلاف اس وقت کی پی ڈی ایم کی حکومت نے اپیل دائر کی تھی جو چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی ریٹائرمنٹ تک سماعت کے لیے مقرر نہیں ہوئی تھی۔

    جسٹس قاضی فائز عیسی کے چیف جسٹس بننے کے بعد یہ اپیل سماعت کے لیے مقرر کی گئی تھی۔

    وفاق اور دیگر سیاسی جماعتوں کی جانب سے دائر ان اپیلوں پر عدالت نے سابق وزیر اعظم عمران خان کو بھی نوٹس جاری کیا تھا اور وہ اڈیالہ جیل سے ویڈیو لنک کے ذریعے ان اپیلوں پر ہونے والی عدالتی کارروائی میں شامل ہوئے تھے۔

    ان اپیلوں کی سماعت چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجربینچ نے کی تھی۔ بینچ میں جسٹس امین الدین خان ،جمال مندوخیل ،جسٹس اطہر من اللہ اورجسٹس حسن اظہر رضوی بھی شامل تھے۔

    نیب آرڈیننس میں کی جانے والی ترامیم میں سب سے اہم یہ ترمیم تھی کہ پچاس کروڑ روپے تک کی بدعنوانی کا معاملہ نیب کو بھیجا جائے گا جبکہ اس سے کم بدعنوانی کے معاملات ایف آئی اے اور اینٹی کرپشن ڈیپارٹمنٹ دیکھے گی۔

    سابق وزیر اعظم عمران خان الزام عائد کرتے ہیں کہ نیب میں ترامیم شریف خاندان اور زرداری خاندان نے اپنی کرپشن چھپانے کے لیے کی ہیں۔

  19. گذشتہ روز کی اہم خبریں

    • پاکستان تحریک انصاف کو اسلام آباد میں آٹھ ستمبر کے جلسے کی اجازت دے دی گئی ہے تاہم ضلعی انتظامیہ کے اس این او سی کے نوٹیفکیشن میں 41 مختلف شرائط بھی عائد کی گئی ہیں جن پر پی ٹی آئی کو عمل کرنےکا پابند بنایا گیا ہے۔پی ٹی آئی کو جلسے کی اجازت جی ٹی روڈ سنگنجانی کے قریب پسوال روڈ کے کھلے مقام پر دی گئی ہے اور ساتھ ہی ضلعی انتظامیہ نے حکم جاری کیا ہے کہ جلسے میں شرکت کے لیے انتظامیہ کی طرف سے بتائے گئے راستوں کو ہی استعمال کیا جا سکے گا۔ یاد رہے کہ اس سے قبل اسلام آباد میں ترنول کے مقام پر پی ٹی آئی نے جلسے کا اعلان کیا تھا تاہم بعد میں اس کو عمران خان کی مشاورت سے آگے بڑھا دیا گیا تھا۔
    • ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ فوج قومی ادارہ ہے اور اس کا کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں ہے۔ پاکستان آرمی ایکٹ کی خلاف ورزیوں کے متعدد واقعات ثابت ہونے پر فیض حمید کے خلاف فیلڈ مارشل کارروائیوں کا آغاز کردیا گیا ہے۔ انھوں نے واضح کیا کہ اس کیس میں جو بھی ملوث ہوا، خواہ اس کا کوئی بھی عہدہ یا حیثیت ہو اس کے خلاف کارروائی ہوگی۔
    • سلام آباد ہائیکورٹ نے دو ماہ سے لاپتہ اسلام آباد کے رہائشی 18 سالہ فیضان عثمان کی بازیابی کے لیے دائر درخواست پر تحریری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے پولیس کو 11 ستمبر تک فیضان کو بازیاب کروانے کی مہلت دے دی ہے۔ جسٹس بابر ستار نے فیضان کے والد ڈاکٹر عثمان کی جانب سے دائر درخواست پر دو صفحات پر مبنی تحریری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے خفیہ اداروں کو ہدایت کی ہے کہ فیضان کی بازیابی کے لیے پولیس کو جتنی سپورٹ چاہیے وہ دی جائے۔
  20. بی بی سی کے لائیو پیج میں خوش آمدید!

    بی بی سی کے لائیو پیج میں خوش آمدید۔ پاکستان سمیت دنیا بھر کی اہم خبروں اور تجزیوں کے متعلق جاننے کے لیے بی بی سی کی لائیو پیج کوریج جاری ہے۔

    گذشتہ روز تک کی خبریں جاننے کے لیے یہاں کلک کریں۔