|
جان بُل اور انکل سَیم کی کہانی | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
برطانوی انگریزی اور امریکی انگریزی کا موازنہ کرتے ہوئے کئی بار انکل سَیم اور جان بُل کا ذکر آیا تھا اور اِن دونوں ’حضرات‘ کی تصویریں اور کارٹون بھی آپکی نگاہ سے گزرے ہوں گے۔ آپ کو اب تک یہ اندازہ تو ہو ہی گیا ہو گا کہ یہ دونوں کردار برطانیہ اور امریکہ کی نمائندگی کرتے ہیں لیکن آج ہم یہ جاننے کیی کوشش کریں گے کہ یہ دونوں نام آخر اپنے اپنے ملک کے نمائندہ کب اور کیسے قرار پائے۔ تو آئیے پہلے برطانوی کردار کی بات کرتے ہیں۔ 1712 میں مصنف جان اربتھ ناٹ کا ایک ناول شائع ہوا جسکا عنوان تھا: The Law is a Bottomless Pit یہ ایک طنزیہ ناول تھا اور اس میں جان بُل نامی ایک کردار تھا جِس میں اُس زمانے کے ایک انگریز مرد کی ساری خصوصیات موجود تھیں۔ لیکن اس کردار کا حوالہ زیادہ تر انیسویں صدی کی تحریروں میں نظر آتا ہے، گویا اس کردار نے ایک عوامی صورت اختیار کرنے میں سو ڈیڑھ سو سال کا عرصہ لے لیا اور اصل شہرت اسے تب حاصل ہوئی جب اُنیسویں صدی کے وسط میں اسے اخباری خاکوں اور کارٹونوں میں جگہ ملی۔ 1850 کے بعد انہی اخباری خاکوں اور کارٹونوں کی بدولت ’انگریز‘ کی نمائندگی کرنے والا یہ کردار یورپ، امریکہ اور پھر ساری دُنیا میں مشہور ہو گیا۔
انکل سَیم کی کہانی البتہ ذرا مختلف ہے۔ 1812 میں سیمویل وِلسن نام کا ایک شخص امریکی فوج کو گوشت سپلائی کرتا تھا۔ مزدوروں اور دیگر کارکنوں میں یہ ٹھیکے دار انتہائی مقبول تھا اور سب ملازمیں اسے انکل سَیم کہ کر پُکارتے تھے۔ جب ٹھیکے دار سَیم (سیموئل) کا کاروبار بہت پھیل گیا تو ملازموں کی تعداد بھی بڑھ گئی، گویا ’انکل سَیم‘ کا وِرد کرنے والے کافی تعداد میں ہو گئے۔ اِس ٹھیکے دار کا جو مال پیٹیوں اور ڈبوں میں بند ہو کر فوجی چھاؤنیوں میں جاتا تھا اس پر ’یو ۔ ایس ‘ کا ٹھپّہ لگا ہوتا تھا۔ یعنی یونائیٹڈ سٹیٹس۔ یہ ٹھپّہ سازو سامان پر اسے سرکاری مال قرار دینے کے لئے لگایا جاتا تھا لیکن چہیتے کارکنوں نے مشہور کر دیا کہ یو ایس کا اصل مطلب انکل سیم ہے۔ اور پھرU.S کا مطلب انکل سَیم لیا جانے لگا اور پھر آہستہ آہستہ واقعی ہر طرح کا سرکاری مال انکل سَیم کا مال کہلانے لگا۔ ایک نسل بعد انکل سَیم کا مطلب ہی’ امریکی سرکار‘ ہو گیا اور ہر کس و ناکس اسے امریکی انتظامیہ کے مفہوم میں استعمال کرنے لگا۔ اس تصّور کو مزید شہرت بیسویں صدی کے آغاز میں ملی جب پہلی جنگِ عظیم کے لئے امریکہ میں بھرتی شروع ہوئی۔ اس زمانے میں جیمز منٹگمری فلیگ کا بنایا ہوا وہ پوسٹر منظرِ عام پر آیا جس میں انکل سَیم اُنگلی سے اشارہ کر کے امریکی قوم کے نوجوانوں سے کہہ رہا ہے: I want you for U.S army ’ مجھے امریکی فوج کے لئے تم درکار ہو انکل سَیم کا لفظ ُسن کر ایک عام امریکی کے ذہن میں آج جو شبیہ ابھرتی ہے وہ اُسی کُوچی داڑھی اور اونچے ہیٹ والے بوڑھے کی ہے جو آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر اورانگلی تان کر فوج میں بھرتی ہونے کا حُکم صادر کر رہا ہے۔ اُردو میں اس نام کا امریکی تلفظ رائج نہ ہو سکا اور اسے چچا سام کہہ کر پکارا گیا۔ یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ اُردو میں اس کردار کو مقبول بنانے کا سہرا سعادت حسن منٹو کے سر ہے جنھوں نے چچا سام کے نام متعدد خطوط لکھ کر نہ صرف سیاسی طنز کی صِنف کو آگے بڑھایا بلکہ حکومتِ امریکہ کی نمائندگی کرنے والے اس کردار کا بھرپور تعارف بھی اُردو داں طبقے سے کروادیا۔ | اسی بارے میں دو ملک اور ایک زبان09 November, 2005 | Learning English لفظوں کی لفاظی02 November, 2005 | Learning English برطانوی و امریکی انگریزی کا موازنہ05 October, 2005 | Learning English برطانوی اِنگلش -- امریکی اِنگلش13 September, 2005 | Learning English | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
| ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
| ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||