پاکستان کے قبائلی علاقے جنوبی وزیرستان میں نیم فوجی دستوں نے پاکستان فوج کی مدد سے ایک اور کارروائی کا آغاز کیا ہے۔ اس سے قبل یہاں کی جانے والی کارروائی میں فریقین کو بڑا جانی تقصان اٹھانا پڑا تھا جس میں فرنٹیر کور کے سولہ سپاہیوں سمیت چالیس افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق ہوئی ہے۔
آپ کی رائے میں وانا آپریشن کے اصل محرکات کیا ہیں؟ کیا علاقے میں کارروائی کے دوران فوج کے خلاف کی جانے والی مزاحمت سے ثابت ہوتا ہے کہ اسامہ بن لادن یا القاعدہ کے کوئی اور اہم رہنما علاقے میں واقعی موجود ہیں؟ کیا امریکی وزیرِ خارجہ کولن پاول کا دورہ اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے؟ آپ کا ردِّ عمل
مشتاق الرحمٰن ہاشمی، دمام: پہلی بات تو یہ کہ القاعدہ کا کہیں کوئی وجود نہیں بالکل اسی طرح جیسے وسیع تر تباہی کے ہتھیاروں کا عراق میں کوئی وجود نہیں۔ اس لیے یہ سب بندر تماشا جاری ہے جس میں کل کے طاقتور آج کے کمزور ہیں اور جو آج طاقتور ہیں وہ کل مارے جائیں گے۔
حمید اللہ مہسود، جنوبی وزیرستان: اس کو امریکہ کی چالاکی کے سوا کیا کہہ سکتے ہیں کہ مسلمان کو مسلمان سے مروایا جا رہا ہے۔ پاکستان فوج کا یہ ظلم میرے ذہن میں ہمیشہ نقش رہے گا اور اگر خدا نے مجھے طاقت دی تو اس کے خلاف تحریک ضرور شروع کروں گا کیونکہ امریکہ کے ایما پر ہمارے معصوم بچوں کو مارا جا رہا ہے۔
محمد وقاص، آسٹریلیا: صدر جنرل پرویز مشرف کی حمایت کرنے والوں کو خدا کا خوف کرنا چاہئے۔ سرحد کے لوگ ابھی تک تو خاموش ہیں لیکن جنرل صاحب امریکی خوشنودی کے لئے آگ میں ہاتھ ڈال رہے ہیں جس کا نتیجہ مزید بم دھماکے اور خودکش حملے ہوں گے۔
غالب بریالئی، کوئٹہ: پاک فوج کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے القاعدہ کے لوگ جنوبی وزیرستان میں موجود ہیں۔ آئی ایس آئی نے ان لوگوں کو تربیت دی اور افغانستان میں طالبان حکومت کے خاتمے کے بعد ان لوگوں کو آزاد قبائل نے پناہ دی۔ پاک فوج کو اپنی انتہا پسند پالیسیاں تبدیل کرنی ہوں گی۔
شیخ ریاض، لاہور: یہ آپریشن ضرور ہونا چاہئے کیونکہ ہم ملکی سلامتی کے لئے غربت کے خاتمہ چاہتے ہیں۔ وانا میں تو تمام لوگ ہی غریب ہیں اس حوالے سے اس سے اچھا موقع پھر کب ملے گا؟
فیصل چانڈیو، حیدرآباد: اور جب بےایمان لوگ مٹھی بھر ایمان والوں سے ڈرنے لگیں تو سمجھ لینا چاہئے کہ اللہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے اور یہی حال آجکل القاعدہ اور جہادیوں کا ہے جو صرف اللہ کے نام پر شہادت یا غازی کا رتبہ پانے کے لئے بےقرار ہیں۔
مرزا شفیق، امریکہ: یہ آپریشن کئی برس پہلے بھی شروع کیا جا سکتا تھا۔ ہاں اگر ان علاقوں میں کوئی دہشت گرد موجود نہیں تو پھر یہ قبائلی کس کے لئے جنگ کر رہے ہیں؟
واجد علی یوسفزئی، مردان: وانا میں کیا گیا آپریشن بالکل ٹھیک ہے۔ پاک سرزمین کو ہر قسم کی دہشتگردی سے پاک کرنا فوج کا کام ہے۔ پٹھان لوگ فوجی کارروائی کا خیرمقدم کرتے ہیں۔
غازی بابا، گجرانوالہ: یہ بشرف صاحب کا وسیع ترین قومی مفاد میں فرینڈلی فائر ہے جس کی آگ ایک دن ان ہی کے گھر تک پہنچے گی۔
محبوب علی، ریاض: مسلمانوں کی جان اور مسلمانوں اور عربوں کے مال کو ہی استعمال کرکے امریکہ اپنے تمام دشمنوں کو ختم کرتا ہے۔ پچھلے پچاس سال میں امریکہ ہمیشہ اتحاد بنا کر جنگ کرتا ہے اور برد میں فائدہ خود اٹھاتا ہے۔ جب بھی اس نے اکیلے جنگ کی ہے برباد ہوا ہے۔
شاہد شریف، ملتان: وانا آپریشن میں امریکہ خود اپنی فوجوں کو کیوں استعمال نہیں کر رہا۔ کیا اس سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ امریکہ مسلمانوں سے ہی مسلمانوں کا صفایا کروا رہا ہے۔
مشیر احمد، کراچی: پاکستانی فوج کیسے ان جانبازوں کو ختم کر سکتی ہے جو امریکہ جیسی سپر پاور کے گھر میں آگ لگا دیں اور اسے پتہ تک نہ چلے۔ یہ بات خود امریکہ کو تو سمجھ میں آگئی ہے مگر پاکستانی حکومت اور فوج کو سمجھ نہیں آئی۔ وانا آپریشن سے پاکستان خود اپنے پڑوس میں ایک نہ ختم ہونے والی دشمنی اور نفرت کو پیدا کر رہا ہے۔ پٹھانوں کا اگر دماغ پھر گیا تو پھر پاکستان کا کوئی شہر محفوظ نہیں۔
احمد صدیقی، کراچی: وانا آپریشن کا اصل محرک یہ ہے کہ اللہ کے ڈر کی جگہ غیر اللہ کا خوف دل میں بیٹھا ہوا ہے۔ حکمرانوں میں نام بھر غیرت نہیں اور عوام کرکٹ اور دیگر فضولیات میں مشغول ہے۔
عبدالحسیب اچکزئی، کوئٹہ: پاکستان میں اس کے اپنے شہریوں کی جان کی کوئی قیمت نہیں ہے اور حکومت دوسروں کے لئے ان کی جان لینے کو ہمیشہ تیار رہتی ہے۔
انعام الحق قریشی، برطانیہ: مجھے مشرف کی وجہ سے خود کو پاکستانی کہتے ہوئے شرم آرہی ہے۔
آخر کب تک مسلمان مسلمانوں کو مار کر اسے جہاد کہہ کر خوش ہو رہے ہیں۔ آخر کیوں اور کب تک یہ خونِ ناحق بہے گا؟ |
خورشید عالم،خوشاب: مشرف اللہ سے نہیں ڈرتے امریکہ سے ڈرتے ہیں۔ جوکام امریکہ نہ کر سکا وہ مشرف کر رہے ہیں۔ کل تک اسامہ اور ان کے ساتھی امریکہ کی آنکھ کے تارے تھے اور آج دشمن۔
وسیم رفیع، لاہور: القاعدہ ایک دہشت گرد تنظیم ہے اور اسامہ دہشت گرد۔ محبِّ وطن ہونے کے ناطے ہمارا یہ فرض ہے کہ ہر اس جگہ جہاں دہشت گردوں کے موجود ہونے کا امکان ہو، ہم حکومتی اقدامات کو آمین کہیں تاکہ جو بدنامی کا دھبہ پاکستان پر لگا ہے، اسے مٹایا نہیں تو کم ضرور کیا جاسکے۔ اللہ پرویز مشرف کو اپنے حفظ و امان میں رکھے۔
سعد متین، کراچی: یہ آپریشن صرف اور صرف امریکہ کی ہدایت پر کیا گیا ہے کیوں کہ جہاں پر یہ آپریشن ہو رہا ہے وہاں پر یہ لوگ افغان جنگ کے زمانے سے آباد تھے اور پہلے ان لوگوں کو مجاہدین کے نام سے جانا جاتا تھا لیکن اب امریکہ کے اصرار پر ان لوگوں کی شناخت بدل دی گئی ہے اور یہ القاعدہ کے دہشت گرد کے نام سے بلائے جانے لگے ہیں۔ مشرف اور اس کی پوری کابینہ مسلمانوں کور مسلم امہ کی قاتل ہے۔
اعجاز قریشی،لاہور: کچھ سمجھ نہیں آرہی کہ کیا ہورہا ہے۔ مسلمانوں کے ہاتھوں مسلمان ہی قتل ہو رہے ہیں۔ اللہ یا تو ان حکمرانوں کو ہدایت دے یا انہیں تباہ کر دے۔
امتیاز علی، پاکستان: اسامہ حکومت کی تحویل میں ہیں اور یہ بش کی پالیسی ہے کہ انہیں انتخابات کے دوران سامنے لایا جائے۔
حد |
شبیر بٹ، بارسلونا: صرف غریب لوگ مرے جا رہے ہیں اور جو ذمہ دار ہیں وہ آرام سے سوئے ہوئے ہیں۔ خدا مسلمانوں پر رحمت کرے۔
آمنہ مریم، راوالپنڈی: یہ سب کیا ہے، اسامہ بن لادن آپ کو یہاں سے نہیں ملے گا۔ وہ بہت چالاک آدمی ہے۔ ہمارے جوان ویسے ہی شہید ہو رہے ہیں۔
قیصر بٹ، بیجنگ: وانا آپریشن میں سرکاری اہلکاروں کی ہلاکت سے ثابت ہوتا ہے کہ وہاں دہشت گرد موجود ہیں اور یہ اپریشن بالکل ٹھیک ہے۔ اسامہ نہ سہی، دہشت گرد تو ہیں ہی اور اگر اسامہ مل گئے تو سونے پر سہاگہ۔ کولن پاول کا دورہ اسی سلسلے کی ایک کڑی لگتا ہے کیونکہ بش کو انتخابات سے پہلے اسامہ چاہئے۔
فریداللہ الکوزئی، دوبئی: اس آپریشن سے کوئی بھی پشتون قبیلہ خوش نہیں ہے اور یہ پشتونوں کے ساتھ حکومت اور فوج کی دشمنی ہے۔ پاکستان کی تاریخ میں کبھی بھی حکومت نے ان قبائل کی ترقی کے لئے نہیں سوچا، صرف ان لوگوں کے لئے مسائل پیدا کئے ہیں۔ اگر وانا میں اسامہ موجود ہیں تو انہیں گرفتار کرنے کے دوسرے طریقے بھی ہوسکتے ہیں صرف جنگ اور بمباری ہی تو حل نہیں ہے۔ ان لوگوں کے اپنے روایتی طریقے ہوتے ہیں جو مفید ثابت ہو سکتے ہیں۔ میرے خیال میں کوئی بڑا رہنما القاعدہ کے ساتھ اس علاقے میں موجود نہیں ہو سکتا۔ یہ صرف امریکہ کو خوش کرنے، ڈالر لینے اور قبائل کو مروانے کی حکومتی پالیسی ہے اور کچھ نہیں۔
معلومات |
عرفان احسن، سمندری: اسامہ پاکستان میں نہیں ہے۔ صرف پاکستانی مروا کر امریکہ کو خوش کیا جا رہا ہے۔